سرینگر(این این آئی)مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج نے عید کے روزریاستی دہشت گردی جاری رکھتے ہوئے عید کے متعدد اجتماعات پر فائرنگ کرکے درجنوں کشمیریوں کو زخمی کردیا۔کشمیر میڈیا سروس کی رپورٹ کے مطابق کشمیریوں نے عیدگاہ، حیدرپورہ، سوپور، پٹان، اسلام آباد اور پلومہ کے علاقوں میں نمازِ عید کے بعد بھارت کی ریاستی دہشت گردی اور اس میں نہتے اور معصوم کشمیریوں کی ہلاکت پر مظاہروں کا آغاز کیا۔اس موقع پر مظاہرین نے پاکستانی پرچم لہرائے اور بھارت مخالف اور آزادی کے حق میں نعرے لگائے۔رپورٹ کے مطابق مظاہرین مطالبہ کررہے تھے کہ بھارتی فورسز مزید وقت ضائع کیے بغیر جموں اور کشمیر سے واپس چلیں جائیں جس پر بھارتی فورسز نے مظاہرین پر پیلٹ گنز سے فائرنگ کی جبکہ اس موقع پر نہتے کشمیریوں پر گولیاں بھی چلائی گئیں۔بھارتی فورسز کی فائرنگ سے درجنوں کشمیری زخمی ہوگئے جبکہ واقعے کے بعد پولیس اور مظاہرین میں جھڑپوں بھی ہوئیں حریت رہنما عمر عادل ڈار اور قاضی یاسر سری نگر اور اسلام آباد میں ہونے والے مظاہروں کی قیادت کررہے تھے جبکہ کشمیر کی بھارتی انتظامیہ نے حریت رہنماو¿ں سید علی گیلانی، میر واعظ عمر فاروق، محمد یاسین ملک، شبیر احمد شاہ اور دیگر کو ان کے گھروں اور دیگر کو تھانے میں نظر بند کررکھا ہے اور انھیں نماز عید کی ادائیگی کی بھی اجازت نہیں دی گئی۔ مقبوضہ کشمیرمیں بھارتی پولیس نے تحریک حریت جموں وکشمیر کے ان تین رہنماﺅں کو گرفتار کر لیا ہے جن کے گھروں پر بھارتی تحقیقاتی ادارہ این آئی اے چھاپے مار رہا تھا ۔ کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق تحریک حریت کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہاگیا ہے کہ پولیس نے گزشتہ شام ایاز اکبر، الطاف احمد شاہ اور راجہ معراج الدین کلوال کے گھروں پر چھاپے مار کر انہیں گرفتار کرلیا ۔ پولیس نے تحریک حریت کے رہنماءپیر سیف اللہ کے گھر پر بھی چھاپہ مارا تھا تاہم وہ گھر پر موجود نہیں تھے۔تحریک حریت کے بیان میں حریت رہنماﺅں کو بلا جواز طورپر گرفتاری کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہاہے کہ انہیں گرفتاری کی کوئی وجہ نہیں بتائی گئی ہیں۔ بھارتی فوج کی جانب سے ایک فوجی افسر کی ہلاکت کے بعد شروع کئے گئے آپریشن کے دوران جھڑپوں میں 2 کشمیری نوجوان شہید ہوگئے۔تفصیلات کے مطابق 24 جون کو سری نگر کے پنتھا چوک پر ایک حملے میں بھارتی فوج کا ایک اعلیٰ افسر اور 2 اہلکار زخمی ہوگئے تھے، جس کے بعد بھارتی فوج نے علاقے میں آپریشن شروع کیا تھا۔بھارتی فوج کی جانب سے بیس گھنٹے سے بھی زائد وقت تک جاری رہنے والے آپریشن کے دوران جھڑپوں میں 2 کشمیری نوجوان شہید ہوگئے۔ مقبوضہ کشمیرمیں ہزاروں افراد نے عید الفطر کے روز بھارتی فوجیوں کے مظالم اور انکی طرف سے پید اکئے گئے خوف و ہراس کے ماحول کے خلاف بڑا احتجاجی مظاہرہ کیا ۔ مظاہرے میں خواتین اور بچوں کی بڑی تعداد بھی شامل تھی۔ کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق عید کے روز ہندوراڑہ میں بھارتی فورسز کی طرف سے کشمیریوں کے گھروں پر چھاپے توڑپھوڑ ، مکینوں اورکرکٹ کھیلنے والے نوجوانوںکو تشدد کا نشانہ بنانے کے خلاف احتجاجی ریلی نکالی گئی جس کی قیادت نام نہاد اسمبلی کے رکن انجینئر عبدالرشید نے کی ۔ انجینئر رشید نے ایک بیان میں کہاہے کہ بھارتی فوج کی راشٹریہ رائفلز کے اہلکاروںنے اسپیشل آپریشز گروپ کے اہلکاروںکے ساتھ مل کر عید کے پہلے روز Sarmaragاورملحقہ دیہات میں گھروں میں گھس کر کشمیریوںکو تشدد کا نشانہ بنایا اور توڑ پھوڑ کی جبکہ فورسز اہلکاروںنے کھیل کے قریبی گراﺅنڈ میں جاکر وہاں کرکٹ کھیلنے والے نوجوانوں پر بھی وحشیانہ تشدد کیا اور ان کے موبائیل فون چھین لئے ۔