لاہور (خصوصی رپورٹ) سینئر صحافی حامد میر نے نجی ٹی وی کے پروگرام میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ چودھری نثار کے نوازشریف سے اختلافات ہیں اور چودھری نثار کی جانب سے مریم نواز کو تنقید کا نشانہ بنانا درست نہیں۔ اس کا نقصان مریم کو کم چودھری نثار کو زیادہ ہوگا۔ چودھری نثار کے دل و دماغ میں جو باتیں چل رہی ہیں وہ انہوں نے اپنے انٹرویو میں بتائیں حالانکہ مریم نواز کافی دیر سے سیاست میں آچکی ہیں۔ حامد میر نے کہا کہ چودھری نثار اور شہبازشریف کے درمیان سرد جنگ شروع ہوچکی ہے کیونکہ ایک انٹرویو میں نثار نے نوازشریف کو تنقید کا نشانہ بنایا جس پر شہبازشریف نے ان سے احتجاج کیا۔ ان کا کہنا ہے کہ چیئرمین نیب کا کچھ غیرسیاسی لوگ جن کا فوج سے تعلق نہیں ان کے ذریعے رابطہ ہے۔ ان کی ریٹائرمنٹ قریب ہے اور وہ خواہش رکھتے ہیں کہ اگر ملیحہ لودھی سفیر بن سکتی ہےں تو وہ کیوں نہیں بن سکتے۔ نوازشریف اور ن لیگ کو نیب اور دیگر اداروں سے کوئی امید نہیں‘ اس لئے وہ سینٹ الیکشن کا انتظار کررہے ہیں۔ نوازشریف کی طرف سے آصف زرداری سے رابطہ جاری ہے لیکن اس طرف سے کوئی مثبت جواب نہیں مل رہا۔ مسلم لیگ ن میں ایک بے چین گروپ جو نثار کو لیڈر بنانے کیلئے تیار ہے اور اگر مسلم لیگ ن نے الیکشن میں نثار کو ٹکٹ نہیں دیا تو کیا وہ آزاد کھڑے نہیں ہوں گے۔ بریگیڈیئر ریٹائرڈ اسد منیر نے کہا کہ اگر فوج اس کے پیچھے ہوتی تو کب کا فارورڈ بلاک بن چکا ہوتا۔ بہت سے لوگ نوازشریف کو چھوڑ چکے ہوتے۔ میرے خیال میں فوج اس کے پیچھے نہیں ہے۔ بعض اوقات اندازے غلط ہوجاتے ہیں۔ چیئرمین نیب کی ریٹائرمنٹ کے بعد قانون اور قاعدے کے مطابق اس کا نائب نیب کو چلائے گا لیکن اصل مسئلہ یہ ہے کہ شریف فیملی کیخلاف دائر ریفرنس پر کیا ہوگا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ این اے 120 میں ن لیگ جیتے گی لیکن وہ یہ ثابت کرنا چاہتے ہیں کہ سپریم کورٹ کا نوازشریف کیخلاف فیصلہ درست نہیں تھا۔ اس میں یہ بھی دیکھنا ہوگا کہ پی ٹی آئی اس میں اپنے ووٹ بڑھاتی ہے یا نہیں۔ ماہر قانون بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ میرا خیال ہے نظرثانی اپیل کی سماعت کیلئے پانچ جج ہی بیٹھیں گے کیونکہ آئین میں بڑا واضح طور پر لکھا ہے کہ نظرثانی کی اپیل اتنے ہی جج سماعت کریں گے جنہوں نے فیصلہ کیا ہے۔ ابھی بینچ بیٹھا نہیں ہے صرف اعلان ہوا ہے۔ مجھے لگتا ہے کہ پانچ ہی بیٹھیں گے۔ قانون یہ ہے کہ نیب اپنے چیئرمین کے بغیر کچھ نہیں۔ قائم مقام چیئرمین کا کام صرف کام چلانا ہوتا ہے۔ ریفرنس دائر ہوچکے ہیں اور ان پر کوئی فرق نہیں پڑے گا۔ پراسیکیوٹر اپنے دور کے دوران ہی ٹیم کا اعلان کرکے جاتے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں علی ظفر نے کہا کہ جے آئی ٹی کی رپورٹ بڑی تفصیلی ہے جس کو دیکھنے کے بعد نیب نے ریفرنس دائر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔