استنبول(ویب ڈیسک)مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کے اعلان کے خلاف ترکی میں اسلامی تعاون تنظیم ( او آئی سی ) کے ہنگامی اجلاس کا باقاعدہ آغاز ہوگیا۔استنبول میں او آئی سی اجلاس میں 57 اسلامی ممالک کے سربراہان اور ان کے نمائندے موجود ہیں جب کہ ترک صدر رجب طیب اردوان نے اجلاس کے افتتاحی سیشن سے خطاب کے دوران اسرائیل کو دہشت گرد ریاست قرار دیا ہے۔ترک صدر نے کہا کہ مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرنا عالمی قوانین کی خلاف ورزی اور اخلاقیات کی اقدار کے منافی ہے جب کہ امریکی فیصلہ انتہا پسندوں کے مفاد میں ہے۔انہوں نے کہا کہ فلسطین کے رقبے میں نمایاں کمی آرہی ہے، اسرائیل قابض اور دہشت گرد ریاست ہے جب کہ امریکی فیصلہ اسرائیل کے دہشت گردی اقدامات پر انہیں تحفہ دینے کے مترادف ہے۔رجب طیب اردوان نے کہا کہ ہم آزاد فلسطینی ریاست کے مطالبے سے کبھی دستبردار نہیں ہوں گے۔
Tag Archives: Tayyab-Urdwan
روہنگیا کے مسلمانوں کیلئے تر ک صدر نے عملی قدم اُٹھا لیا، برمی مسلمانوں میں خوشی کی لہر دوڑ اُٹھی
صدر کا یورپ میں مکین تارکین وطن سے دلچسپ مطالبہ
انقرہ(ویب ڈیسک)ترک صدر رجب طیب اردگان نے یورپ میں مقیم تارکین وطن کو مشورہ دیا ہے کہ وہ 3 نہیں بلکہ5 بچے پیدا کریں،کیونکہ یورپ کا مستقبل آپ ہی ہیں، آپ کے ساتھ کی گئی حق تلفیوں کا بہترین جواب یہی ہو گا۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق ایسکی شہر میں خطاب کرتے ہوئے ترک صدر نے تارکین وطن سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ یورپ میں مقیم ترک تارکین وطن خطے کا مستقبل ہیں، آپ یورپ کو اپنائیں۔ان کا کہنا تھا کہ میں یورپی ملکوں میں مقیم اپنے بھائی بہنوں سے صدا بند ہوتے ہوئے کہتا ہوں کہ اپنے بچوں کو اچھے علاقوں میں قیام کرائیں ،بہترین گاڑیوں پر سواری کریں، معیاری گھروں میں رہائش اختیار کریں۔ تین نہیں پانچ بچے پیدا کریں۔ کیونکہ یورپ کا مستقبل آپ ہی ہیں، آپ کے ساتھ کی گئی حق تلفیوں کا بہترین جواب یہی ہو گا۔ یورپی یونین کی عدالت ِ عالیہ کے ہیڈ اسکارف پر پابندی عائد کرنے کا بھی ذکر کرنے والے اردگان نے کہا کہ ہم ان لوگوں کے دہرے چہروں سے اب بیزار ہو چکے ہیں۔ کہاں گئی دین و اعتقاد کی آزادی؟ اتنے ہی بہادر ہو تو پھر یہودی ٹوپی پر بھی پابندی لگا۔ ان کے کئی چہرے ہیں۔ڈچ حکومت کی جانب سے ترک وزرا کے ساتھ نسل پرست، فاشسٹ اور نیو نازیوں کا برتا کیے جانے پر بھی اپنے جائزے پیش کرتے ہوئے صدر ِ ترکی کا کہنا تھا کہ ہمارے اینٹی ڈیموکریٹک، اعتقاد کی آزادی کے خلاف میری مملکت کے وزرا اور خاصکر خاتون وزیر پر اپنے دروازے بند کرنے والے اور اپنی سر زمین تصور کیے جانے والے قونصل خانے تک جانے کی بھی اجازت نہ دینے والوں پر اب ہمارے دروازے بھی بند ہیں۔ معذرت کے ساتھ کہتا ہوں کہ میرے وزیر خارجہ پر سفر کرنے کی پابندی لگانے والوں پر اب کے بعد ہمارے دروازے بھی بند ہیں۔
ترک صدر پاکستان وزیر اعظم کے مشکور ….اندرونی کہانی جان کر آپ بھی خوش ہونگے
اسلام آباد (ویب ڈیسک) ترکی کے صدر رجب طیب اردوان نے کہا ہے کہ اقتصادی تعاون تنظیم کے اجلاس کی میزبانی پر وزیراعظم نواز شریف کے مشکور ہیں‘ علاقائی ترقی کے منصوبوں میں تمام رکن ممالک کو شرکت کی دعوت دیتا ہوں‘ خطے کی ترقی کے لئے ترکی اپنا کردار ادا کررہا ہے‘ خطے کی ترقی کے لئے علاقائی روابط انتہائی ضروری ہیں‘ داعش اور اس طرح کے دوسرے دہشت گردی کے چیلنجز سے مل کر نمٹنے کی ضرورت ہے‘ مذہبی انتہا پسندی اور بدمانی خطے کی ترقی کی راہ میں رکاوٹ ہے۔ بدھ کو اقتصادی تعاون تنظیم کے 13 ویں سربراہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ای سی او کے اسلام آباد میں اجلاس پر وزیراعظم نواز شریف کے مشکور ہیں۔ علاقائی ترقی کے منصوبوں میں رکن ملکوں کو شرکت کی دعوت دیتا ہوں۔ خطے کی ترقی کے لئے علاقائی روابط انتہائی ضروری ہیں۔ ترکی نے علاقائی ترقی کے لئے مختلف منصوبے شروع کئے ہیں۔ علاقائی روابط کے فروغ کے لئے ترکی اپنا کردار ادا کررہ اہے۔ انہوں نے کہا کہ رکن ملکوں کی حقیقی ترقی کے لئے توانائی کے شعبے پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ خطے کی افرادی قوت اور مہارت سے فائدہ اٹھانے کی ضرورت ہے۔ خطے کے ممالک کو سب سے زیادہ معاشی ترقی پر توجہ دینا ہوگی۔ خطے کے ممالک کے درمیان سیاسی ہم آہنگی ضروری ہے۔ نگورنو کاراباخ اور اس نوعیت کے دوسرے مسائل کو مل کر حل کرنے کی ضرورت ہے عالمی مسائل کے حل میں او آئی سی اور دوسرے فورم بھی استعمال کئے جاسکتے ہیں۔ (
ترکی: طیب اردگان کے نئے اختیارات پر بحث
استنبول(ویب ڈیسک) ترک پارلیمان میں صدر رجب طیب اردگان کے صدارتی اختیارات میں اضافے کے لیے پیش کیے جانے والا نیا آئین بحث کی وجہ بن گیا۔نئے پیش کردہ آئین، جس پر موسمِ بہار تک ریفرنڈم کرائے جانے کا امکان ہے،1980 میں ترک فوجی بغاوت کے بعد ختم کیے گئے تمام قوانین کو تبدیل کردے گا جبکہ یہ آئین پہلی بار عثمانی دور حکومت خاتمے کے بعد جدید جمہوریت پر حکمرانی کے لیے صدارتی نظام تشکیل دینے کی کوشش ہوگا۔ناقدین کا دعویٰ ہے کہ یہ 2003 سے 2014 تک ترکی کے وزیراعظم اور پھر عہدہ صدارت سنبھالنے والے رجب طیب اردگان کی جانب سے طاقت کو غصب کرنے کا ایک قدم اور گذشتہ سال جولائی میں ہونے والی ناکام بغاوت کے بعد یک شخصی حکمرانی کی کوشش ہے۔تاہم اردگان اور حکمران جماعت جسٹس اینڈ ڈیولپمنٹ پارٹی (اے کے پی) کا کہنا تھا کہ صدارتی نظام ترکی کو فرانس اور امریکا جیسے ممالک کی قطار میں لاکھڑا کرے گا اور بہترین حکومت کے لیے اس کی اشد ضرورت ہے۔18 شقی نئے آئین پر بحث کا آغازاس وقت ہوا جب پارلیمانی کمیشن نے اس کے ڈرافٹ کی منظوری دی، خیال ظاہر کیا جارہا ہے کہ دو سماعتوں کو ختم ہونے میں 13 سے 15 دن لگ سکتے ہیں۔ترک خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق پارلیمنٹ کی جانب سے غوروخوص کے آغاز کے بعد چند کوارٹرز سے احتجاج بلند کیا گیا اور کرد حامی پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (ایچ ڈی پی) کے قید شریک رہنما صلاحتین دیمارٹس نے جیل کی سلاخوں کے پیچھے سے بھی بحث کی مخالفت کی۔