Tag Archives: tayyaba

طیبہ تشدد کیس :عدالتی کاروائی نے سب کو چونکا دیا ،حکم نامہ جاری

اسلام آباد(ویب ڈیسک) ہائی کورٹ نے گھریلو تشدد کا شکار بننے والی کمسن ملازمہ طیبہ کے والدین اور ملزمان کے درمیان صلح نامہ مسترد کرتے ہوئے ملزمان پر فرد جرم عائد کردی ہے۔اسلام آباد ہائی کورٹ میں جسٹس محسن اختر کیانی نے طیبہ تشدد کیس کی سماعت کی، عدالت نے گھریلو تشدد کا شکار بننے والی کمسن ملازمہ طیبہ کے والدین اور ملزمان کے درمیان صلح نامہ مسترد کرتے ہوئے مقدمے میں نامزد راجا خرم علی اور اہلیہ ماہین ظفر پر فرد جرم عائد کردی تاہم دونوں ملزمان نے صحت جرم سے انکار کردیا جس پر عدالت نے 19مئی کو گواہوں کو طلب کرلیا ہے۔واضح رہے کہ گھریلو تشدد کا شکار کمسن ملازمہ طیبہ کے والدین نے ملزم ایڈیشنل سیشن جج راجا خرم علی خان اور ان کی اہلیہ ماہین ظفر پر فرد جرم عائد کرنے کی کارروائی کو چیلنج کیا تھا جب کہ اس سے قبل سپریم کورٹ بچی کے والدین کی جانب سے جمع کرائے گئے اسی طرح کے صلح نامے کو مسترد کر چکی ہے۔

طیبہ کے جسم پر 11 بڑے اور درجن سے زائد چھوٹے زخم ہیں، میڈیکل رپورٹ

اسلام آباد(ویب ڈیسک) ایڈیشنل سیشن جج کے گھر میں تشدد کا نشانہ بننے والی کمسن طیبہ کی میڈیکل رپورٹ کے مطابق بچی کے جسم پر 11 بڑے اور درجن سے زائد چھوٹے زخم موجود ہیں۔ ایڈیشنل سیشن جج کے گھرمیں تشدد کا نشانہ بننے والی کمسن بچی طیبہ کی میڈیکل رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ طیبہ کے جسم پر 11 بڑے اور درجن سے زائد چھوٹے زخم ہیں، طیبہ کی کمر پر استری سے جلائے جانے کے 10 نشانات ہیں، بچی کی دائیں آنکھ اور کنپٹی پر بھی تشدد کے گہرے زخم موجود ہیں جب کہ طیبہ کا دماغی توازن درست ہے لیکن وہ دباو¿ کا شکارہے تاہم اس کی ذہنی حالت میں بہتری آ رہی ہے۔میڈیکل رپورٹ کے مطابق طیبہ کی دائیں کنپٹی پر موجود زخم گرنے سے نہیں بلکہ تشدد سے آیا، آنکھ جو جسم کا نازک ترین حصہ سمجھی جاتی ہے وہاں بھی بھنوو¿ں کے قریب ایک زخم موجود ہے جب کہ چہرے کی دائیں طرف زخموں کے کئی نشانات کی تصدیق بھی ہو گئی ہے۔9 سالہ طیبہ کے دونوں بازوو¿ں پر بھی تشدد اور جلنے کے 5 نشان موجود ہیں جب کہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ طیبہ کے جسم کو کسی چیز سے جلایا گیا اور یہ عمل کئی بار دہرایا گیا اس کے علاوہ رپورٹ میں کمر کے اوپر زخموں کے ساتھ ساتھ انفیکشن کابھی ذکر ہے۔

طیبہ تشدد کیس :میڈیکل رپورٹ نے بھانڈا پھوڑ دیا

اسلام آباد(ویب ڈیسک) ایڈیشنل سیشن جج کے گھر تشدد کا شکار ہونے والی کم سن گھریلو ملازمہ طیبہ کی میڈیکل رپورٹ تیارکرلی گئی ہے جس میں بچی کی کمر، ٹانگوں، چہرے، ماتھے ، ہاتھ، بازو پر تشدد کی تصدیق ہوگئی ہے۔تفصیلات کے مطابق تشدد کا نشانہ بننے والی طیبہ کی میڈیکل رپورٹ تیارکرلی گئی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ بچی کے جسم پر نشانات ایسے نہیں جو گرنے سے لگے لہذا زخموں کے نشانات بچی پر تشدد کی تصدیق کرتے ہیں. ڈاکٹر جاوید اکرم کی سربراہی میں پمز اسپتال کے 5 رکنی میڈیکل بورڈ نے طیبہ کاطبی معائنہ کیا جس میں ڈاکٹر جاوید اکرم کے علاوہ ماہر نفسیات ڈاکٹر عاصمہ، برن سرجن ڈاکٹر طارق، پلاسٹک سرجن ڈاکٹر حمید اور جنرل سرجن ڈاکٹر ایس ایچ وقار میڈیکل بورڈ کا حصہ تھے۔وائس چانسلر پمز ڈاکٹر جاوید اکرم نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بچی کے معائنہ کے لیے اعلی سطح کا بورڈ بنایا گیا جن میں پلاسٹک جنرل سرجن اور ماہرنفسیات بھی شامل تھے، ایک گھنٹہ لگا کر بچی کا مکمل چیک اپ ہوا اور خون کے ٹیسٹ سمیت دیگر تمام تشدد کے نشانات کا بھی جائزہ لیا گیا جب کہ طیبہ کے بھائی اور والدین کے خون کے نمونے بھی حاصل کر لیے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اسکول جانے کی عمر کے بچے گھروں میں کام کر رہے ہیں ان بچوں کو گھریلو ملازم رکھنے پر پابندی لگائی جائے جب کہ ہماری خواہش ہے کہ طیبہ کو انصاف ملے تاکہ دوبارہ کوئی طیبہ اس طرح کے حالات کا سامنا نہ کرے۔

انصاف کی طالب طیبہ اپنی شناخت بھی کھو بیٹھی

اسلام آباد/فیصل آباد ( ویب ڈیسک)اسلام آباد میں تشدد کا نشانہ بننے والی بچی انصاف کی راہ تکتے اپنی شناخت بھی کھو بیٹھی ¾ ایڈیشنل سیشن جج کے گھر میں مبینہ تشدد کا نشانہ بننے والی طیبہ کا ایک اور دعویدار سامنے آگیا ¾ بورے والا کے رہائشی ظہیر نامی شخص نے بچی کا نام رمضانہ بتا دیا ¾ تفتیش کےلئے اسلام آباد سے فیصل آباد جانے والی پولیس نے بچی کی پھوپھی پٹھانی بی بی کو حراست میں لے لیا۔2013ءمیں صغری نامی خاتون ملازمت کا جھانسہ دیکر فیصل آباد لے گئی، اس کے بعد سے بیٹی کی شکل نہیں دیکھی۔ تشدد منظرعام پر آیا تو والد ہونے کا دعویدار بچی کو ساتھ لے گیا۔عدالت عظمی نے ازخود نوٹس لیا جس کے بعد کوثر نامی خاتون نے ماں ہونے کا دعوی کر دیا۔ پھر فیصل آباد کی فرزانہ سامنے آئی اور اب بورے والا کا ظہیر باپ ہونے کا دعویدار ہے۔ محنت کش ظہیر کے مطابق بچی کا اصل نام رمضانہ ہے جو ہوش سنبھالنے سے پہلے ہی مامتا سے محروم ہو گئی تھی۔ بچی کی ماں نسیم بی بی اسے جنم دینے کے دس ماہ بعد ہی دنیا سے چلی گئی۔2013ءمیں صغری نامی خاتون عثمان نامی شخص کے گھر ملازمت کا جھانسہ دیکر بچی کو فیصل آباد لے گئی۔ظہیر احمد کے مطابق اس نے مقامی عدالت میں دو ماہ قبل کیس بھی دائر کیا۔ عدالت نے بچی پیش کرنے کا حکم بھی دیا لیکن عمل نہ ہو سکا۔ بچی کو لینے گئے تو عثمان کی بیوی نے پولیس کی موجودگی میں دھمکیاں دے کر نکال دیا۔ محنت کش نے اعلی حکام سے بچی کی واپسی کی اپیل بھی کی۔ دوسری جانب تشددکا شکار ہونیوالی کم سن طیبہ اور پراسرار طور پر لاپتہ ہونے والے اس کے والدین کی تلاش کےلئے اسلام آباد سے فیصل آباد آنے والی پولیس نے طیبہ کی پھوپھی پٹھانی بی بی کو حراست میں لے لیا ۔طیبہ تشدد کیس میں راضی نامہ کے بعد سے بیٹی کو لے کر پر اسرار طور پر لاپتہ ہونے والے والدین کی تلاش میں اسلام آباد پولیس فیصل آباد کے گاوں جڑانوالہ کے چک 380 گ ب پہنچی تھی جہاں پولیس نے طیبہ کی پھوپھی پٹھانی بی بی کو حراست میں لے لیا ہے۔اس سے قبل پولیس نے طیبہ کو ملازمت پر رکھوانے والی خاتون نادرا کے بیٹے انوار کو حراست میں لیا تھا جس کی نشاندہی پر پٹھانی بی بی کے گھر چھاپہ مارا گیا اور اسے حراست میں لے لیا گیا ہے ۔