مہاراشٹر (خصوصی رپورٹ) 3جون 2013ءکو یہ خبر آئی کہ بالی وڈ کی معروف اداکارہ جیاخان (نفیسہ خان) نے مبینہ طور پر خودکشی کرلی ہے۔ تین برس بعد اس کیس پر پرائیویٹ طور پر کام کرنے والے فرانزک ماہر نے انکشاف کیا ہے کہ پوسٹمارٹم رپورٹ کے مطابق اداکارہ نے خودکشی نہیں کی بلکہ اس کا گلا گھونٹ کر پہلے اسے قتل کیا گیا‘ اس کے بعد اسے لٹکا کر خودکشی کا ڈرامہ رچایا گیا۔ برطانوی ماہر جیسن جیمز کو جیاخان کے والدین نے ہائر کیا تھا کہ وہ اس کیس پر کام کریں۔ ایک ماہ قبل مہاراشٹر کی مقامی عدالت نے کیس کو نمٹاتے ہوئے قرار دیا ہے کہ یہ خودکشی ہی تھی‘ کوئی بیرونی ہاتھ ملوث نہیں۔ عدالتی فیصلے کے ایک ماہ بعد جیسن جیمز نے جو رپورٹ دی تھی اس میں کہا گیا ہے کہ پوسٹمارٹم رپورٹ کو سنجیدگی سے نہیں لیا گیا۔ یقین نہیں آتا کہ تفتیش کرنے والے مقامی افسران نے خودکشی ڈرامہ فیکٹ کو کیوں نظرانداز کیا۔ جیسن جیمز کی رپورٹ کے مطابق جیاخان کو پہلے باندھ کر تشدد کا نشانہ بنایا گیا‘ جس کے بعد اس کا گلا دبا کر اسے قتل کیا گیا اور اس کے دوپٹے سے لٹکا دیا گیا۔ پوسٹمارٹم رپورٹ میں اداکارہ کے نچلے ہونٹ اور ٹھوڑی کے نیچے زخم کے نشانات موجود پائے گئے تھے جو خودکشی سے واقع نہیں ہوتے۔ جیسن کی رپورٹ کے مطابق رگڑیں‘ خراشیں اور منہ کے حصے پر زخم خودکشی سے نہیں ہوتے۔ جیاخان کے بائیں بازو پر خراش‘ ٹھوڑی اور ہونٹ کے زخم بتاتے ہیں کہ اسے زبردستی باندھ کر گلا دبایا گیا اور لٹکا کر خودکشی کا ڈرامہ رچایا گیا۔ اداکارہ کے نچلے ہونٹ پر دانت کی رگڑ لگنے سے زخم کا نشان بتاتا ہے کہ موت سے قبل اس کے ساتھ کیا ہوا۔ مقتول اداکارہ کے والدین کا کہنا ہے کہ وہ اس رپورٹ کی روشنی میں دوبارہ عدالت سے رجوع کریں گے۔