ڈاکٹرنوشین عمران
اکثر افراد پیروں میں مستقل درد کا شکار رہتے ہیں۔ ادویات استعمال کرنے یا مالش کرنے سے درد وقتی طور پر کم ہو جاتا ہے لیکن کچھ عرصہ بعد دوبارہ شروع ہو جاتا ہے۔ پیروں میں ہونے والا درد نہ صرف چلنے پھرنے میں مشکل بلکہ بے سکونی اور بے آرامی کا باعث بھی بنتا ہے۔ پیروں میں درد صرف پیر کی ایڑھی، تلوے، انگلیوں، ٹخنے یا پورے پیر میں ہو سکتا ہے۔ اس کی کوئی بھی وجہ ہو سکتی ہے جس میں سب سے عام بات عیر معیاری یا ایسے جوتے کا استعمال ہے جو آرام دہ نہ ہو۔ خاص کر ایسے افراد میں جو دن بھر کافی چلتے پھرتے ہوں یا کھڑے رہتے ہوں۔ مستقل پیر درد کی کئی طبی وجوہات بھی ہو سکتی ہیں۔ جیسا کہ ذیابیطس جس میں نسوں کے کمزور ہو جانے سے نیسوروپیتھی ہو جاتی ہے جس سے پیر ٹخنے اور ہاتھ سن رہتے ہیں اور درد کرتے ہیں۔ ایک اور وجہ پیروں کی چھوٹی ہڈیوں کی کمزوری، وٹامن ڈی یا کیلشیم کی کمی، یا پھر جوڑوں میں آرتھرائٹس بھی اس کی وجہ ہو سکتا ہے۔
کچھ اور وجوہات میں سے ایک موٹاپا بھی ہے۔ جسم کے زیادہ وزن کو اٹھانے اور اس کا بوجھ پیروں پر ہی پڑتا ہے اس لئے ان میں مسلسل درد رہتا ہے۔ پیروں میں بننے والے ”کارن‘’ چنڈیاں وغیرہ بھی اس کی وجہ بن سکتی ہیں۔ کولسٹرول کی زیادتی یا ورزش کی کمی کے باعث ٹانگوں میں خون کی نالیاں سخت ہو جانے پر لانگیں، پنڈلیاں اور پیر درد کرنے لگتے ہیں اور سن رہتے ہیں۔ ایسی کیفیت پیروں میں سوج کی وجہ بھی بنتی ہیں اور سوج درد کو نہ صرف بڑھاتی ہیں بلکہ اس کی وجہ بھی بنتی ہیں۔ ٹخنے کے پیچھے یا ایڑی کے اوپر موجود پٹھوں کے بینڈ ”لیگامنٹ“ میں چھوٹ گنے، سوزش ہونے یا کوئی مسئلہ ہونے سے بھی پیر میں مستقل درد رہتا ہے۔ یورک ایسڈ کی زیادتی سے جسم کے کئی جوڑوں میں درد رہتا ہے جن میں پیروں کے جوڑ بھی شامل ہیں ایک اور وجہ جسم میں خون اور آئرن کی کمی بھی ہے۔
اس کے علاج کے لئے جسم میں اصل طبی وجہ کا جاننا ضروری ہے۔ گھر میں علاج کے لئے روزانہ رات کو سونے سے پہلے نیم گرم پانی کے ٹب یا برتن میں پیر ڈالیں۔ ورنہ گرم پانی میں تولیہ یا کپرا دھو کر پیروں پر کچھ دیر کے لئے رکھیں۔ تقریباً پانچ سے دس منٹ تک پھر پیروں کو سادہ یا ہلکے ٹھنڈے پانی سے دھوئیں۔ پیروں کی ہلکے ہاتھ سے مالش کریں۔ اس کے لئے کسی بھی تیل کا استعمال کر سکتے ہیں۔
٭٭٭