نئی دہلی(نیوز ڈیسک )پاکستانی شہریت ترک کرنے والے گلوگار عدنان سمیع کے پاس ہندوستان اور پاکستان کے درمیان جاری حالیہ کشیدگی کے حوالے سے کہنے کو بہت کچھ ہے، پھر چاہے ان کے بیانات انہیں کتنی ہی مشکل میں کیوں نہ ڈال دیں۔عدنان سمیع نے کچھ روز قبل اپنی ٹوئیٹ کے ذریعے ہندوستانی وزیراعظم نریندر مودی اور بھارتی فوج کا شکریہ ادا کیا تھا جس کے بعد انہیں پاکستانیوں نے شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور اب انہوں نے ایک مرتبہ پھر پاکستان مخالف بیان دے دیا ہے۔انڈیا ٹوڈے کی ایک تقریب کے دوران گلوکار عدنان سمیع نے کہا کہ ’پاکستان کو ہندوستان کا شکر گزار ہونا چاہیے کہ انہوں نے سرجیکل اسٹرائیکس کے ذریعے دہشت گردوں کا خاتمہ کیا‘۔رپورٹ کے مطابق گلوکار کا کہنا تھا، ’اگر میں اپنے پڑوسی کے گھر سے کچرا گرتے ہوئے دیکھوں جو میرے گھر بھی آرہا ہو تو میں ان سے شکایت کروں گا، تاہم اگر میرا پڑوسی اس کچرے کو صاف کرنے میں ناکام رہا تو میں خود اپنے گھر کو صاف کرنے کے لیے اس کچرے کو صاف کروں گا، کیوں کہ آپ وہ کچرا صاف نہیں کرسکے، لہذا مجھے آپ کے گھر میں داخل ہوکر ایسا کرنا ہوگا‘۔انہوں نے مزید کہا کہ ’چار سال سے پاکستان کہہ رہا ہے کہ وہ دہشت گردی کا شکار ہے، اب جبکہ آپ کے پڑوسی خود آپ کی مدد کررہے ہیں، آپ اسے تسلیم تک نہیں کررہے‘۔پاکستان پر ہندوستان سے ہاتھ ملانے پر زور دیتے ہوئے عدنان سمیع نے کہا کہ ’دہشت گردی کو ختم کرنا ہوگا، اگر آپ یہ اکیلے نہیں کرسکتے تو ہمیں مل کر کچھ کرنا ہوگا تاکہ ہمارے بچے امن سے اس دنیا میں رہ سکیں، اس کو ذاتی طور پر کیوں لیا جارہا ہے؟ آپ خود بھی جانتے ہیں کہ خود کش بمبار موجود ہیں جو مساجدوں میں خود کو دھماکے سے اڑا لیتے ہیں، تو اگر ایسے موقع پر کوئی آپ کی مدد کررہا ہے آپ کو اس کا شکر گزار ہونا چاہیے‘۔عدنان سمیع کی جانب سے کی گئیں گزشتہ ٹویٹس نے کئی پاکستانیوں کے جذبات کو مجروح کیا تھا، اس حوالے سے اداکار نے کہا کہ انہوں نے ان ٹویٹس میں پاکستان کے خلاف ایک لفظ بھی استعمال نہیں کیا۔عدنان سمیع نے کہا کہ ’میری ٹویٹس ایک مشترکہ دشمن کے خلاف تھیں، وہ دشمن جو دونوں ممالک کے ساتھ پوری دنیا کو تکلیف پہنچا رہے ہیں، پاکستان کو دہشت گردی کے خاتمے کے لیے ہندوستان کا شکریہ ادا کرنا چاہیے‘۔اپنی ٹوئیٹس پر ملنے والے منفی ردعمل پر عدنان کا کہنا تھا کہ ’جو میرے دل میں آیا میں نے وہی کہا، میں ان سے معافی مانگتا ہوں جن کو وہ بات پسند نہیں آئی، انہوں نے اس کی تشریح اپنے انداز میں کی اور اسی لیے میں نے لکھا کہ کیا وہ پاکستان اور دہشت گردوں کو ایک سمجھتے ہیں؟‘سرجیکل اسٹرائیکس کے حوالے سے گلوکار نے کہا ’یہ اہم نہیں ہے کہ اسٹرائیک کہاں کیا گیا، ضروری یہ ہے کہ کیوں کیا گیا، یہ اسٹرائیکس دہشت گردوں کے خاتمے کے لیے کی گئیں، دہشت گردی کی کوئی سرحد نہیں ہوتی، دہشت گرد ممبئی، پشاور اور پیرس پر بھی حملہ کرچکے ہیں‘۔43 سالہ گلوکار کا ماننا ہے کہ امن صرف فنکار ہی نہیں عام شہری بھی چاہتے ہیں، ان کا کہنا تھا ’لوگ کہتے ہیں کہ فنکاروں کو امن چاہیے، وہ انہیں امن کا قاصد کہتے ہیں، یہ سچ بھی ہے لیکن میں نہیں سمجھتا کہ صرف فنکاروں کو ہی اس بات کا کریڈٹ ملنا چاہیے، میرے خیال سے صرف فنکاروں کو نہیں بلکہ ہر کسی کو امن کی ضرورت ہے۔