تازہ تر ین

” معلوم ہوا ہے کہ عمران خان اور دوسرے لیڈروں کو گرفتار کر لیا جائے گا “ نامور اخبار نویس ، تجزیہ کار ضیا شاہد کی چینل ۵ کے پروگرام میں دبنگ گفتگو

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چیف ایڈیٹر خبریں گروپ، سینئر صحافی و تجزیہ کار ضیا شاہد نے کہا ہے کہ مسلم لیگ ن کا پارٹی انتخابات کرانا خوش آئند ہے۔ وزیراعظم سے درخواست ہے کہ الیکشن کروا ہی رہے ہیں تو نچلی سطح تک کروائیں۔ انتخابات صرف 10 سیٹوں پر ہوئے ہیں باقی وہ نامزدگیاں کریں گے۔ چینل ۵ کے تجزیوں اور تبصروں پر مشتمل پروگرام ضیا شاہد کے ساتھ میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نون لیگ میں پارٹی انتخابات کی وجہ یہ ہے کہ اب الیکشن کمیشن نے کہہ دیا ہے کہ پارٹی انتخابات کرانے والی جماعتیں ہی آئندہ انتخابات میں حصہ لے سکیں گی۔ لیکن الیکشن کمیشن نے اس بات پر زور نہیں دیا کہ انتخابات کس سطح تک کروانے ہیں۔ پی ٹی آئی نے پارٹی انتخابات کرائے جو ایک اچھی کوشش تھی لیکن جسٹس ریٹائرڈ وجیہہ الدین نے اسے کالعدم قرار دے دیا۔ جماعت اسلامی بھی انتخابات کراتی ہے اور اس میں تبدیلی بھی ااتی رہتی ہے۔ باقی جماعتوں کے انتخابات بس دکھاوا ہی ہوتے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں سینئر صحافی و تجزیہ کار ضیا شاہد نے کہا کہ انہیں آرمی چیف اور وزیراعظم کی ملاقات کے دوران ہونے والی گفتگو کا علم نہیں ہے۔ اس سے متعلق شائع ہونے والی خبروں کو بھی کائٹ فلائٹ کہوں گا۔ ملک کا سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ لاعلمی اور روشنی کی کمی ہے۔ ذمہ داران کوئی خبر دیتے نہیں تو پھر اخبار نویس کچھ نہ کچھ کہہ دیتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ آج چودھری نثار کو فون کر کے پوچھیں گے کہ پہلے آپ نے کہا کہ متنازعہ خبر کے معاملے پر تحقیقاتی کمیٹی 4,3 روز میں مکمل ہو جائے گی۔ اگلے ہی روز ان کا بیان آیا کہ وہ تحقیقاتی کمیٹی سےخود کو الگ کر رہے ہیں اور اس بارے وزیراعظم کو بھی آگاہ کریں گے۔ ان سے پوچھوں گا کہ کیا وزیراعظم کو بتا دیا۔ اگر بتا دیا تو کیا وہ مان گئے یا نہیں مانے۔ ضیا شاہد نے کہا کہ وزیرقانون زاہد حامد بہت دلچسپ آدمی ہیں۔ ان کے پاس بھی عشرت العباد کی طرح کوئی کنڈلی ہے۔ وہ مشرف کے بھی بہت قریب تھے۔ گزشتہ حکومت میں بھی وزیر تھے حالیہ میں وزیر ہیں۔ اب سننے میں آیا ہے کہ وہ 22 تاریخ تک مصروف ہیں۔ اس کے بعد تحقیقات آگے بڑھے گی۔ پھر نہ جانے وہ ایک ماہ میں مکمل ہوتی ہے یا 2 ماہ میں۔ لگتا ہے کہ یہ معاملہ ایسے ہی حتم ہو جائے گا۔ متنازع خبر کے معاملے پر ڈی جی آئی ایس آئی رضوان اختر کو بھی کہا گیا کہ وہ سینٹ کمیٹی کو بریفنگ دیں لیکن وہ نہیں آئے۔ انہوں نے کہا کہ چاہتے ہیں کہ سول و ملٹری تلخی جو چند روز پہلے پیدا ہو گئی تھی وہ ختم ہو جائے۔ فوجج اور حکومت کے درمیان ہر قسم کی غلط فہمی کا ازالہ ہونا چاہئے۔ اور ساری توجہ نیشنل ایکشن پلان اور ضرب عصب پر ہونی چاہئے۔ تحریک انصاف کے احتجاج پر سوال کے جواب میں انہوں نے لطیفے کی صورت میں کہا کہ ”ایک وقت تھا جب نوازشریف زبردست اپوزیشن لیڈر تھے۔ بے نظیر کے خلاف تحریک چلائی وہ کراچی جا رہے تھے۔ مجھے بھی دعوت دی میں بھی ان کے ساتھ کراچی گیا۔ وہاں انپر کراچی سے باہر نکلنے پر سندھ حکومت نے پابندی لگا دی۔ ایک معروف صنعتکار کار تھے وہ بار بار نوازشریف سے پوچھتے کہ اب کیا ہو گا، ہم باہر نہیں نکل سکتے تو نوازشریف نے ہنستے ہوئے جواب دیا کہ اب جو کرنا ہے سندھ حکومت نے کرنا ہے۔“ لہٰذا اب عمران خان نے بھی کچھ نہیں کرنا جو کرنا ہے وہ حکومت نے کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مشاہد اللہ خان کی پارٹی کیلئے بہت خدمات ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ان کے خاندان کو بہت نوازا گیا ہے۔ ان کے خاندان کو اسمبلی میں سیٹیں دی گئی ہیں۔ ضیا شاہد نے کہا کہ تحریک انصاف نے پہلے کہا تھا کہ اسلام آباد صرف ایک دن کے لئے جانا ہے پھر ایک معتبر شخصیت نے کہا کہ یہ ون ڈے نہیں، ٹیسٹ میچ ہے جو کم سے کم 5 دن کا ہوتا ہے۔ اس سے پہلے دھرنے میں مجھے کہا گیا کہ آپ کنٹینر پر کیوں نہیں آئے تو میں نے کہا کہ مجھے کمردرد ہے میں اتنا اوپر نہیں آ سکتا۔ سابق سیکرٹری الیکشن کمیشن کنور دلشاد نے کہا ہے کہ نون لیگ کے پارٹی انتخابات کا طریقہ کار سیاسی پارٹیوں کے آرڈر 2002ءکے آرٹیکل 12 سے مطابقت نہیں رکھتا۔ چینل ۵ کے تجزیوں و تبصروں پر مشتمل پروگرام ضیا شاہد کے ساتھ میں گفتگو کرتے ہوئے کنور دلشاد نے کہا کہ پارٹی انتخابات سیاسی پارٹیوں کے آرڈر 2002ءکے آرٹیکل 12 کے تحت کروائے جاتے ہیں۔ اس میں پوچھا جاتا ہے کہ ممبران کتنے ہیں۔ ووٹ کیسے کاسٹ ہوئے یہ ساری روداد دینا پڑتی ہے۔ تحریک انصاف کے انتخابات کرانے کی کوشش اچھی تھی لیکن وہ بے ضابطگی کا شکار ہو گئے۔ تحریک انصاف کا موبائل فونز کے ذریعے ووٹ کاسٹ کرنے کا طریقہ ٹھیک ہے۔ کنور دلشاد نے کہا کہ اگر نون لیگ نچلی سطح پر نامزدگیاں کرے گی تو یہ آرٹیکل 12 کی خلاف ورزی ہو گی۔ تجزیہ کار منظور ملک نے کہا ہے کہ متنازع خبر کا معاملہ پراسرار شکل اختیار کرتا جا رہا ہے۔ چودھری نثار کو بھی تحقیقات کے حوالے سے کچھ معلوم نہیں۔ انہوں نے کہا کہ لگ رہا ہے کہ انکوائری میں کچھ اہم شخصیات کے نام ہیں جن کو نادانستہ طور پر چھپانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ پس منظر سے لگتا ہے کہ سول و ملٹری تعلقات میں دراڑ پیدا ہو چکی ہے۔ تحقیقات میں ابھی تک کوئی آثار نظر نہیں آ رہے۔ وزیر داخلہ چودھری نثار نے 2 بار کہا کہ انکوائری کمیٹی کے غیر اعلانیہ طور پر سربراہ وزیر قانون زاہد حامد ہیں۔ موجود عسکری قیادت کو 2 سے 3 بار دعوت دی گئی کہ وہ پارلیمنٹ کو اعتماد میں لیں۔ سیکرٹری دفاع تو پارلیمنٹ میں 3,2 بار آئے لیکن آرمی چیف، ڈی جی آئی ایس آئی یا ڈی جی ملٹری آپریشن کی کوئی کمیٹی دعوت دینے پر بھی پارلیمنٹ نہیں آئی۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ اسلام آباد ڈی چوک کو کھود دیا گیا ہے، بھاری مشینری وہاں پہنچ چکی ہے اور برق رفتاری سے ترقیاتی کام جاری ہیں۔ اب تحریک انصاف نہ جانے کون سی جگہ کا تعین کرے گی۔ انہوں نے بتایا کہ پی ٹی آئی کی مرکزی قیادت کو نظر بند کرنے کی تجویز زیر غور ہے۔ ترجمان تحریک انصاف نعیم الحق نے کہا ہے کہ حکومت کی قانونی یا اخلاقی حیثیت نہیں رہی کہ وہ کام کرے۔ اس کا کام رکوانے جا رہے ہیں۔ نواز شریف کے استعفے یا احتساب تک دھرنا جاری رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ احتجاج کیلئے کمیٹیاں بنا دی گئی ہیں۔ کوشش ہو گی کہ اسلام آباد کے شہریوں کو کم سے کم تکلیف ہو۔ انہو ںنے کہا کہ بڑے اجتماعات کے علاوہ چھوٹے چھوٹے گروپ بھی بنائے گئے ہیں جن کے 2 یا 3 سربراہ ہوں گے وہ دھرنے کے شرکاءکے کھانے پینے، سونے اور میڈیکل سمیت تمام ضروریات پوری کریں گے۔


اہم خبریں





   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain