کراچی (وقائع نگار خصوصی)گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان نے کہا ہے کہ عزیز آباد سے ملنے والا اسلحہ چھری کانٹے نہیں بلکہ اسلحہ سکیورٹی اداروں سے لڑنے کیلئے خریدا گیا، اسلحہ خریدنے والوں کا پتہ چل چکا ہے ،سانحہ 12مئی میں ملوث ملزمان کو چوراہے پر لٹکائیں گے چاہے ان کا تعلق کسی بھی جماعت سے ہو ، ڈاو¿ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے اوجھا کیمپس کے دورے کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد نے کہا ہے کہ عزیز آباد میں گھر سے ملنے والا اسلحہ چھری کانٹے نہیں تھے بلکہ یہ فوج سے لڑنے کے لئے خریدا گیا اسلحہ تھاجس کی خریداری میں کراچی کی ایک بڑی سیاسی جماعت کی تنظیمی کمیٹی کا نام سامنے آیا ہے،گورنر سندھ نے کہا کہ سابق سٹی ناظم اور پی ایس پی کے بانی مصطفی کمال کم ظرف اور ذہنی پستی کا شکار ہیں، وہ انہیں اوجھا کیمپس میں آنے کی دعوت دیتے ہیں تاکہ وہ دیکھ لیں کہ کم وقت اور کم پیسوں میں شہر میں کیسا کام ہورہا ہے اور انہیں اگر کوئی بیماری ہے تو اس کا علاج بھی ہوجائے گا،گورنر سندھ عشرت العباد نے کہا کہ وہ کراچی میں جاری آپریشن کی تکمیل کا وقت تو نہیں دے سکتے لیکن وہ وعدہ کرتے ہیں کہ پوری دیانتداری سے اسے منطقی انجام تک پہنچائیں گے، انہوں نے کہا کہ 12مئی 2007ءکوکراچی میں ہونے والی قتل وغارت گری میں ملوث افراد کو چوراہے پر لٹکائیں گے، اس سے قبل کراچی میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے عشرت العباد نے کہا کہ وہ 14سال سے سندھ کے گورنر ہیں اوراس دوران انہوں نے مختلف حکومتوں کے ساتھ کام کیا ، مصطفیٰ کمال نے کراچی کے لئے کچھ نہیں کیا، نعمت اللہ خان نے بطور ناظم انتہائی محنت کی، نعمت اللہ کے بعد آنے والی شہری حکومت نے مایوس کیا، جس رفتار سے نعمت اللہ نے کام کیا دوسری شہری حکومت اسے برقرار نہ رکھ سکی۔ کراچی کے موجودہ ڈپٹی مئیر ارشد وہرہ کا تعلق اچھے خاندان سے ہے اور ہم ان کی بھرپور مدد کریں گے ، مصطفیٰ کمال کا نام لیے بغیر گورنر سندھ نے ان کے دور کا حوالے دیتے ہوئے کہا کہ شہر میں ایک عرصے تک ترقیاتی کام رکے رہے، ترقیاتی کام میں تاخیرکی وجہ کرپشن اورنااہلی بھی ہے، سابقہ بلدیاتی دور میں ہونے والی کرپشن کو اس مثال سے دیکھا جاسکتاہے کہ 2009 ءمیں شارع فیصل پر ایک برج 35کروڑروپے کی لاگت سے بنایا گیا اور 2012ءمیں پیپلز پارٹی نے ایک ایسا ہی برج صرف 28 کروڑ روپےکی لاگت سےبنایا ، ڈاکٹرعشرت العباد کا کہنا تھا کہ وزیر اعلیٰ سندھ شہر اور صوبےکی ترقی کے لئے دن رات کام کررہے ہیں، کراچی کو پانی کی فراہمی کے منصوبے کے تھری اور کے فور 2004 ءاور 2005 ءمیں منظور ہوئے لیکن ان پر کام شروع نہ ہوسکا۔ ایف ڈبلیو او کے فور کا منصوبہ 2 سال میں مکمل کرے گی، اس منصوبے کی تکمیل سے شہر کو 260 ملین گیلن پانی اضافی ملے گا۔ لیاری ایکسپریس وے پر مئی 2008ءمیں کام شروع ہوا لیکن یہ 2016 ءتک مکمل نہیں ہوسکا، اب اس منصوبے پر دوبارہ کام شروع ہوا ہے، اس کا سہرا بھی وزیر اعلیٰ سندھ کو جاتا ہے ، کراچی میں امن و امان کے حوالے سے گورنر سندھ نے کہا کہ شہر میں 80 فیصد جرائم پر قابو پالیا، 20 فیصد بچ جانے والے چھوٹے، بڑے اور کم درجے کے جرائم پیشہ افراد کے خلاف کارروائی جاری ہے، کراچی میں امن کے قیام کا سہرا ڈی جی رینجرز اورآئی جی سندھ اے ڈی خواجہ کو جاتا ہے، رینجرز بڑے پیشہ وارانہ طریقے سے کام کررہی ہے۔ کوئی شک میں نہ رہے کہ جرائم پیشہ بچے گا اور مجرموں کو کراچی سے ختم کرکے چھوڑیں گے، مجرموں کو پکڑا جائے گا اور چوراہوں پر لٹکایا جائےگا۔ڈاکٹر عشرت العباد نے کہا کہ کوئی بھتا خور، کرمنل، دہشت گرد اورگن رنر سیاسی ڈھول اٹھا کر نہیں بچے گا، کرمنل نیوکراچی کی پرچون کی دکان پر ہو یا پاپوش میں اسے پکڑاجائےگا۔ کوئی اس چکر میں نہ رہے کہ اسے سپورٹ مل رہی ہے، ڈرامے بہت دیکھ لئےاب کوئی سیاسی دھول میں نہیں چھپ سکتا، پوش علاقے میں سیاسی دکان کھول کر بیٹھنے والوں کے گھر سے مجرموں کو بھی پکڑیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ بلدیہ فیکٹری میں 300آدمی جلانے والوں کو بھی حساب دینا ہوگااور غریبوں کو زندہ جلانے کے بعد ان کے لواحقین کا معاوضہ کھانے والے بھی نہیں بچیں گے، چائنا کٹنگ کرنے والوں کوبھی قطعی بخشا نہیں جائے گا اور اگر ہم نے غلط حساب کیا تو اللہ ہمیں بھی سزا دے گا۔ انہوں نے مصطفی کمال کو آڑے ہاتھوں لیا بلکہ ایک سیاسی جماعت کے خلاف بھی خوب برسے۔ ان کا کہنا ہے کہ مصطفی کمال بائی پالر کے مریض اور ذہنی پستی کا شکار ہے۔ انہوں نے کہا کہ شہر قائد میں ہونے والی ٹارگٹ کلنگ کے پیچھے ملوث عناصر، سانحہ بلدیہ کے ملزمان، سانحہ 12مئی کو ملزمان ،گینگ وار کے ملزمان ،حکیم سعید اور عظیم طارق کے قاتلوں کو سزائیں دلوائیں گے۔گورنر سندھ نے کہا کہ سابق سٹی ناظم مصطفی کمال الطاف حسین کے را سے تعلقات کے بارے میں جاننے کے باوجود سینیٹر شپ سے استعفی نہیں دے رہے تھے، انہیں بلوا کر استفعا مانگا گیا۔ انہوں نے کہا کہ سابق سٹی ناظم انتہائی گھٹیا،کم ظرفی، ذہنی پستی اور بائی پالر کا شکار ہیں، مصطفی کمال اوجھا کیمپس آئیں ان کے ذہنی توازن کا علاج ہو جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ حکیم سعید قتل سے متعلق معلومات ملی ہیں جس پر کام کر رہے ہیں، اس کیس میں کچھ ایسے لوگ سامنے آئے ہیں جو بڑے پارسا بنے ہوئے تھے، اس حوالے سے ٹھوس شواہد ملنے کے بعد کیس کو دوبارہ کھولیں گے۔ انہوں نے کہا کہ گینگ وار کے معاملات پھر شروع ہو گئے ہیں، اس کے خلاف بھی سخت کارروائی کی جائے گی ۔گورنر سندھ نے کہا کہ سانحہ بلدیہ فیکٹر ی میں معاوضے کی رقم سے ضمیر فروشوں نے عیاشی کی اور اسلحہ خریدا ،کراچی میں پکڑا گیا اسلحہ فوج ،رینجرز اور پولیس سے لڑنے کے لیے خریدا گیا تھا جس میں ایک سیاسی جماعت کے مقامی رہنما شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 12مئی 2007کو جس نے قتل و غارت گری کی اسے چوراہے پر لٹکائیں گے، اس دن قتل و غارت گری کرنے والا خواہ کسی بھی جماعت سے تعلق رکھتا ہو، عبرتناک سزا دیں گے۔ نجی ٹی وی کے پروگرام میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان نے کہا کہ لوگوں کی غلطیوں پر پردہ رکھنا سیکھا ہے، اینٹ کا جواب پتھر سے دینا بھی جانتے ہیں، سیاست کرنا ہر کسی کا حق ہے، میں آئینی اور قانونی لحاظ سے وفاق کا حصہ ہوں، جی ایچ کیو کا نہیں، جی ایچ (گورنر ہاو¿س) کا آدمی ہوں، میں نے جو کچھ کہا ریکارڈ پر ہے، 12 مئی واقعے کی تحقیقات اور گرفتاریاں ہوئیں، 12 مئی کے حوالے سے میرے پاس ساری معلومات ہیں، انشاءاللہ ہم 12 مئی کے تمام مجرموں کو لٹکائیں گے۔انہوں نے کہا کہ ناظم کا درجہ وزیراعلیٰ کے برابر تھا، سمجھتے تھے کہ مصطفیٰ کمال شہر کی ترقی کیلئے اچھا کام کریں گے مگر انہوں نے فرینڈز کے نام سے اپنی کمپنی بنا کر سرکاری ٹھیکے اسے دے دیئے، مجھے مصطفیٰ کمال سے پوچھ گچھ کا اختیار نہیں تھا۔عشرت العباد خان نے الزام لگایا کہ پاک سرزمین پارٹی کے سربراہ کے اب بھی لندن میں رابطے ہیں، متحدہ بانی نے پاکستان کے حوالے سے غلط بات کی، متحدہ بانی میرے محسن تھے، کوئی بھی اپنے محسن کیخلاف نہیں بولتا، متحدہ بانی نے مجھے نامزد کیا میں ان کیخلاف کیوں بولوں گا۔ان کا کہنا ہے کہ سرفراز مرچنٹ کی بھی سب خبر رکھتا ہوں، مصطفیٰ کمال لوگوں کو بہکا رہے ہیں، ہوسکتا ہے سرفراز مرچنٹ نے مجھے دستاویزات بھیجی ہوں، انٹیلیجنس ایجنسیوں کے پاس فالتو کاموں کیلئے وقت نہیں، اسٹیبلشمنٹ پر دھبہ لگانے والے اداروں کو بدنام کررہے ہیں، صولت مرزا کے بیان پر کچھ نہیں کہنا چاہتا، میں نے کسی کو نہیں چھڑوایا، میں تو پکڑواتا ہوں۔عظیم طارق قتل سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ آفاق احمد اور عامر خان کا پارٹی میں اہم کردار تھا، یہ دونوں کئی لوگوں کے رازداں تھے، کراچی کی دہشت گردی میں ایم کیوایم کا بھی حصہ تھا، ٹارگٹ کلنگ اور بھتہ خوری میں بھی متحدہ کا ہاتھ تھا، ہم نے ایکشن لیا، جب ہی تو آج نائن زیرو بند ہے، لوگ ناراض ہوئے، میں نے کسی کی پرواہ نہیں کی، کراچی کا 80 فیصد امن بحال کردیا ہے۔گورنر سندھ بولے کہ سانحہ بلدیہ پر ہر پاکستانی کا دل دکھا ہوا ہے، حماد صدیقی کو بھی گرفتار کریں گے، پارٹی اہم نہیں، پہلی ترجیح کراچی کا امن ہے، سانحہ بلدیہ پر ہمارے پاس بہت سی فرانزک معلومات ہیں، تحقیقات مکمل ہونے پر مجرم کو سب کے سامنے لائیں گے، کراچی میں دہشت گردی کے واقعات میں “را” ملوث ہے، آرمی چیف پاکستان کے بہترین سپہ سالار ہیں، ملکی معاملات پر سیاسی و عسکری قیادت ایک پیج پر ہے۔ عشرت العباد نے کہا کہ صدر مملکت کا نمائندہ اور اسٹیبلشمنٹ کا حصہ ہوں۔ ایسا شخص بکواس کیوں کر رہا ہے۔ جس کی کوئی اوقات ہی نہیں ہے۔ ماضی میں مصطفی کمال کیلئے کی گئی تعریف رسمی تھی۔ حقیقت آج بیان کی ہے۔ مصطفی کمال نے ضد کی تو صدر مملکت سے کہا سر بچہ ہے۔ مصطفی کمال اپنی نظامت سے چپٹے رہنا چاہتا تھا۔ مصطفی کمال کا آغا سراج سے جھگڑا ٹھیکوں کی وجہ سے ہوا تھا۔ مصطفی کمال نظامت میں توسیع کیلئے بچوں کی طرح رونا شروع کر دیتا تھا۔ مصطفی کمال ایجنسیوں کو بدنام کر رہا ہے۔ اگر کوئی کرمینل مصطفی کمال کے گھر بیٹھا ہو گا۔ اُسے گرفتار کریں گے۔ اسٹیبلشمنٹ میں اوپر سے نیچے کوئی بھی مصطفی کمال کو سپورٹ نہیں کر رہا۔ آج کی باتیں میری اپنی ہیں کچھ اہم لوگوں سے بات ہوئی ہے۔ جرائم پیشہ لوگ جہاں ہوں گے پکڑ لیں گے۔ ایک فیصلہ یہ بھی ہوا ہے کہ بڑے کیسز میں ملوث لوگوں کو پکڑ کر عبرتناک سزائیں دی جائیں۔ 12 مئی کے واقعے کے حوالے سے تمام لوگوں کو سمجھایا تھا کہ خطرہ ہے۔ معاملات اور ریلی کے لئے تاریخ تبدیل کر لیں۔ گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد نے کہا ہے کہ مصطفی کمال نے کراچی کا پیسہ باہر بھیجا، اب بھی لندن والوں سے رابطے میں ہیں، کراچی کے منصوبوں کا پیسا لندن اور ملائیشیا جاتا تھا، اسٹیبلشمنٹ کسی کو سپورٹ نہیں کر رہی، جو کرمنل ہوگا پکڑا جائے گا،یہ طے تھا کہ کسی سیاسی جماعت کیخلاف نہیں جائینگے، مجرم کے پیچھے جائینگے، میں اسٹیبلشمنٹ کاآدمی ہوں،کوئی کسی کو توڑ کر نہیں لے کر جا رہا۔ پرویزمشرف، بانی متحدہ،آصف زرداری، نوازشریف میرے محسن ہیں،آج سے مصطفی کمال کو ٹھیکیدار کہوں گا، بلکہ روڈ کنٹریکٹر۔ مصطفی کمال ایسی باتیں کررہے ہیں جیسے انٹیلیجنس ایجنسیاں معلومات فراہم کررہی ہیں،اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ معلومات شیئرکی، اسے کس طرح سے حل کرناہے وہ بھی بتایا، یہ طے تھا کہ کسی سیاسی جماعت کیخلاف نہیں جائینگے، برطانیہ میں جس کیس کا فیصلہ ہوچکا ہے، اب اس کیس کوچھوڑدیں، ان کے خلاف بات نہیں کروں گا، سرفرازمرچنٹ نے شاید مجھے دستاویزات ای میل کیے ہوں،میں نے چیک نہیں کیے، انکشاف کررہا ہوں حالیہ دنوں میں مصطفی کمال کے لندن والوں سے رابطے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا ہے کہ مصطفی کمال لندن والوں کے بہت چہیتے تھے، ان کے ان میں کام پھنسے ہوتے تھے، لندن سے رابطے تومصطفی کمال کے ہیں، مجھے حق نہیں تھاکہ ناظم سے پوچھ سکوں کہ پیسے باہرکیوں بھجوارہے ہیں، اگر پوچھ گچھ کرتا تھا تولندن سے فون آجاتا تھا کہ آپ کیوں مداخلت کرتے ہیں،کراچی کے منصوبوں سے پیسے نکال کر لندن اور ملائیشیا بھیجا گیا، ٹھیکیدارصاحب شہرکے ناظم بن گئے۔
اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) لندن منی لانڈرنگ کیس کے اہم کردار سرفراز مرچنٹ نے کہا ہے کہ گورنر سندھ کو منی لانڈرنگ کے معاملہ کا پتہ تھا، وہ منی لانڈرنگ کے حوالے سے اہم گواہ ہیں۔ چائنا کٹنگ کے حوالے سے بھی میٹنگز گورنر ہاﺅس میں ہوتی تھیں۔ نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے سرفراز مرچنٹ نے مزید کہا کہ سکاٹ لینڈ یارڈ کی رپورٹ میں بھی عشرت العباد کا نام شامل ہے۔ وہ منی لانڈرنگ کیس کے اہم گواہ ہیں کیونکہ انہیں منی لانڈرنگ کا سلسلہ معلوم تھا۔ منی لانڈرنگ کیس کے کردار سرفراز مرچنٹ نے کہا کہ گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان کو 2013ءسے منی لانڈرنگ کا پتا تھا، ان سے کوئی بات نہیں چھپی ہوئی، ڈاکٹر صاحب ہر چیز کے گواہ ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ گورنر سے پوچھنا چاہئے اتنی دیر کیوں کی؟، اسکاٹ لینڈ یارڈ کی تحقیقات میں گورنر کا نام بھی تھا، عشرت العباد فنڈز کی دیکھ بھال کیلئے دبئی جاتے تھے، جب ثبوت مانگے جائیں گے تب سامنے لاو¿ں گا۔