راولپنڈی ( بشارت فاضل عباسی ) آرمی چیف جنرل راحیل شریف کی ریٹا ئر منٹ کے حوالے سے دنیا کی سپر طاقتیں اور مسلم ممالک دو حصوں میں تقسیم ہو چکے ہیں ۔ امریکہ ، برطانیہ ، بھارت ،استعماری قوتیں،یواے ای ،افغانستان، سعودی عرب کی خواہش ہے کہ جنرل راحیل شریف اپنی مدت ملازمت پوری کر کے ریٹا ئر ڈ ہو جائیں۔ سعودی عرب چاہتا ہے کہ جنرل ریٹائر منٹ کے بعد 34اسلامی ممالک کے سپہ سلار بن جائیں کیونکہ اس کو داعش اور کئی ممالک سے خطرات ہیں۔جنرل راحیل شریف کے3سال کے عرصے میں فوج نے جو کامیابیاں حاصل کی ہیں اور دنیا کی بہترین فوج ہونے کے کئی ایوارڈ حاصل کئے ہیں اس کی مثال نہیں ملتی ۔ ضرب عضب آپریشن اور بہترین پیشہ وارانہ کاکردگی کی بدولت شہرت کی بلندیوں کو چھوا ۔جبکہ دنیا کے 38ممالک نیٹو اور ایساف مل کر بھی کئی سالوں سے افغانستان میں کامیابی حا صل نہیں کر سکے اور اربوں ڈالر خرچ کر دیئے جبکہ پاکستانی افواج نے اس کے عشر عشیر بھی خرچہ نہیںکیااور اس کے مقابلے میں بہت کامیابیاں حاصل کی ہیں ۔ دوسری بڑی وجہ کئی سپر طاقتیں امریکہ ، برطانیہ ، بھار ت ،افغانستان ، یو اے ای سی پیک منصوبے اور پاک چین مضبوط تعلقات کی وجہ سے پریشان ہیں انکی کو شش ہے کہ اس منصوبے کو کسی طور بھی مکمل نہ ہونے دیا جا ئے کیونکہ اس منصوبے سے پاکستان اور اس خطے میں جو معاشی ترقی ہوگی اس سے اس خطہ میں رہنے والوں کی تقدیر بدل جائیگی اور سب سے بڑا خطرہ جسکو یہ طاقتیں سمجھتی ہیں وہ چین ہے انہیں معلوم ہے کہ اس سے چین معاشی لحاظ سے مزید مستحکم ہو جائے گااور سنٹرل ایشیا تک چین کی آسان رسائی ہو جائیگی۔ مستقبل میں چین سپر پاور بننے جا رہا ہے جس کی وجہ سے ان ممالک کوپریشانی لا حق ہے۔ پاکستان نے ایران اور افغانستان کے ساتھ تعلقات بہتر کرنے کی کوشش شروع کردی ہے ۔ایران نے بھی سی پیک منصوبے میں شامل ہونے کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔پاکستان کا ازلی دشمن ان دونوں ممالک کو پاکستان کے خلاف کرنے میں لگا ہے اور اس سلسلے میں ایران کی بندر گاہ چاہ بہار اور افغانستان میںسڑکوں کے حوالے سے کروڑوں ڈالر کی سرمایہ کاری کی ہے ۔جبکہ پاکستان اور چین اسکو ہر صورت میں مکمل کرنا چاہتے ہیں۔پاکستان نے روس سے بھی پہلی بار تعلقات بہتر کر لئے ہیںمشترکہ مشقیں اس کی بہترین مثال ہیں۔جبکہ دوسری جانب چین، روس اور کئی مسلم ممالک چاہتے ہیں کہ جنرل راحیل شریف کی مدت ملازمت میں توسیع کی جائے ۔چین نے جہاں سیا سی حکومت پر اعتماد کیا تھاوہا ں افواج پاکستان کی گار نٹی اور مکمل سیکورٹی فراہم کرنے کے وعدے پر اس منصو بے میں سرمایہ کاری کی تھی۔ اب جبکہ راحیل شریف کی مدت ملازمت میںچالیس دن رہ گئے ہیں ۔ ذرائع کے مطابق راحیل شریف نے تو سیع لینے سے صاف انکار کر دیا ہے ۔ یہ بات بھی گردش کر رہی تھی کہ آرمی چیف کی مدت ملازمت 4سال کردی جائے ۔جس کے لئے آئینی ترمیم کرنا ہو گی جس کے نتیجے میں نہ صرف آرمی چیف بلکہ نیول چیف اور ائر چیف کی بھی مدت ملازمت چار سال کرنا ہو گی۔ملکی صورتحال یہ ہے کہ بھارت روزانہ لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزی کر رہا ہے جس سے افواج پاکستان کے کئی جوان اور معصوم شہری شہید ہوچکے ہیں ۔بھار ت جھوٹے سرجیکل اسٹرائیک کے دعوے کر رہا ہے ایسی صورتِ حال میں کمانڈ کا تبدیل کرنا کیا ملک کےلئے بہتر ہے ۔ ایسی صورتِ حال میں کیاکمانڈ تبدیل کی جاسکتی ہے ۔ اس میں کوئی شبہ نہیں کہ جنرل راحیل شریف کے بعد کی کمانڈ بھی بہت با صلاحیت اور تجربہ کار ہے ان کے جانے کے بعد آنے والی قیادت بھی سی پیک اور کشمیر کے معاملے میں پر عزم رہے گی۔ جنرل راحیل شریف سے پاکستانی قوم نے بہت امیدیں لگا ئی تھیں اگر آرمی چیف ان کی امیدیں پوری کئے بغیر چلے گئے تو عوام مایوس ہوں گے۔ لیکن جنرل راحیل شریف پروفیشنل اور آئین کی پاسداری کرتے ہوئے عظمت سے جانا چاہتے ہیں تاکہ ان کے جانے کے بعد سنہری حروف سے ان کو یاد رکھا جائے ۔ فوج اور سول حکومت کے تعلقا ت اتنے اچھے نہیں ہیں ۔نواز شریف سینئر سیاستدان ہیں اور تیسر ی باروزیر اعظم بننے والے واحد سیاستدان ہیں۔ اب فیصلہ دو شریفوں نے کرنا ہے وزیر اعظم کو حتمی فیصلہ کرنے کا اختیار ہے اور ان کا فیصلہ حتمی ہو گا لیکن وزیر اعظم کو جلد اسکا فیصلہ کرنا ہو گا کیو نکہ آرمی چیف کو یو نٹس کے الودائی دورے بھی کرنا ہوں گے اسکے علاوہ انہیں سعو دی عرب سمیت کئی ملکوں میں بھی الودائی دورہ کرنا ہوگا ۔پوری دنیا اور پاکستانی عوام اور مظلوم کشمیری عوام اس فیصلے کے منتظر ہیں ۔