تازہ تر ین

پانامہ گیٹ سکینڈل …. وزیراعظم ہاﺅس میں خفیہ اجلاس

اسلام آباد(خصوصی رپورٹ) حکومت نے پاکستان تحریک انصاف کی طرف سے 2 نومبر کو پانامہ لیکس کے معاملے پر اسلام آباد میں احتجاج اور دھرنا دینے، اسلام آباد بند کرنے کے بارے میں پارلیمنٹ میں موجود پارلیمانی جماعتوں سے رابطے کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ حکومتی ذرائع کے مطابق وزیراعظم نواز شریف نے پارلیمانی جماعتوں سے رابطے کے لئے وفاقی وزرا پر مشتمل تین رکنی کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔ اس کمیٹی میں وفاقی وزیر اطلاعات پرویز رشید کے علاوہ خواجہ سعد رفیق اور حاصل بزنجو شامل ہیں۔ یہ کمیٹی پارلیمنٹ میں موجود سیاسی جماعتوں سے رابطے کرے گی اور انہیں پانامہ لیکس کا معاملہ سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہونے کے باوجود تحریک انصاف کی طرف سے احتجاج کی کال کی مخالفت کرنے پر راضی کرنے کی کوشش کرے گی۔ وزیراعظم نے کمیٹی بناکر رابطوں کا ٹاسک سونپ دیا ہے۔ وزیراعظم نے ہدایت کی کہ اپوزیشن سمیت تمام پارلیمانی جماعتوں سے رابطے کرکے معاملے کا سیاسی حل نکالنے کی کوشش کی جائے۔ اسلام آباد کو بند کرنے سے باز رکھنے کا راستہ نکالا جائے۔ کسی بھی غیر قانونی اور غیر آئینی اقدام سے باز رکھنے کیلئے مشترکہ لائحہ عمل پر بھی بات ہوگی۔ پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلانے پر غور کیا جارہا ہے۔ کمیٹی پیپلز پارٹی، متحدہ قومی موومنٹ، ق لیگ، جماعت اسلامی، پختونخوا ملی عوامی پارٹی، نیشنل پارٹی، جے یو آئی ف، بی این پی عوامی، فاٹا ارکان اور دیگر آزاد ارکان قومی اسمبلی و سینیٹرز سے بھی رابطے کرے گی۔اسلام آباد(خصوصی رپورٹ) 2 نومبر کو تحریک انصاف کے کارکنوں کے ساتھ کیا سلوک کرنا ہے اس بارے اسلام آباد انتظامیہ نے وزارت داخلہ کو مختلف پلان پیش کردئیے ہیں۔ وزارت داخلہ کے واضح تحریری احکامات کے بعد مقامی انتظامیہ کی جانب سے حتمی فیصلہ کیا جائے گا ذرائع نے بتایا ہے کہ اسلام آباد انتظامیہ کو پشاور سے آنے والے تحریک انصاف کے کارکنوں کو روکنے کے لئے جو آپشن وزارت داخلہ کو پیش کیا گیا ہے۔ اس میں آنسو گیس کے استعمال اور آتشی اسلحہ استعمال کرنے کی بھی تحریری اجازت مانگی گئی ہے۔ ایک مقامی افسر نے بتایا کہ راولپنڈی روات کی جانب سے آنے والے تحریک انصاف کے کارکنوں کے لئے مختلف آپشن استعمال کئے جائیں گے جبکہ پشاور سے آنے والے کارکنوں کو روکنے کے لئے مختلف پلان مرتب کیا جارہا ہے مگر حتمی طور پر اس پلان پر عمل کیا جائے گا جس کی اجازت وزارت داخلہ تحریری طور پردے گی اور زبانی دئیے گئے احکامات پر عمل کرنا اسلام آباد انتظامیہ کے لئے مشکل ہوجائے گا وزارت داخلہ کے ذرائع نے بتایا کہ آئندہ چند روز تک حتمی فیصلہ کرلیا جائے گا۔لاہور (خصوصی رپورٹ) وزیراعظم نواز شریف نے نے آج گورنر ہاﺅس لاہور میں ایک اہم اجلاس طلب کرلیا۔ اجلاس میں عدالت عظمیٰ میں پانامہ لیکس اور 2نومبر کو پی ٹی آئی کے اسلام آباد میں احتجاجی دھرنے اور امن و امان کی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔ اجلاس میں وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف، گورنر رفیق رجوانہ ، وزیرقانون رانا ثناءاللہ، اراکین قومی و صوبائی اسمبلی، آئی جی پنجاب اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے سربراہان شرکت کریں گے۔اسلام آباد(خصوصی رپورٹ) وفاقی حکومت پی ٹی آئی کے اسلام آباد جام کرنے کے خطرے سے نمٹنے کے لیے 4 سخت آپشنز پر غور کررہی ہے۔ کابینہ کے سینئر رکن نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر دی نیوز کو بتایا کہ عمران خان پہلے دن ہی لاشوں کا حصول چاہتے ہیں، مگر ہم ان کا خواب پورا نہیں ہونے دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خونریزی کے لیے بے تاب ہیں اور انہیں 2014 کے تجربے سے معلوم ہے کہ طویل ہونے پر احتجاج بے اثر ہوجاتا ہے۔ اس لیے وہ پہلے دن ہی ہنگامہ کرنے کے لیے بے چین ہیں۔ پھر ان کی حرکتوں سے پتہ چلتا ہے کہ وہ جلدی میں ہیں جیسے انہیں کوئی ڈیڈلائن دی گئی ہو۔ اسی لیے پی ٹی آئی نے اسلام آباد بندش کو آر یا پار قرار دیا ہے۔ ایک دوسرے وزیر نے بتایا کہ حکومتی حلقوں میں احتجاج سے ایک روز قبل عمران کی گرفتاری، بنی گالا میں نظر بندی یا کسی اور جگہ منتقلی کا آپشن زیر غور ہے۔ کیونکہ 2014 کے پی ٹی وی حملہ کیس میں اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی عدالت نے عمران خان اور طاہر القادری کے وارنٹ گرفتاری برقرار رکھے ہیں اور پولیس کو عملدرآمد کا حکم دیا ہے، جس کی وجہ سے حکومت کے پاس گرفتاری کا جواز ہے۔ جج سید کوثر عباس زیدی نے دونوں رہنماوں سمیت 68 ملزمان کی عدم گرفتاری پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے 17نومبر تک پیش کرنے کا حکم دیا۔ تاہم وزیر موصوف نے خدشہ ظاہر کیا کہ عمران کی گرفتاری سے ان کے لیے ہمدردیاں بڑھیں گی اور پی ٹی آئی کارکنوں کا سخت ردعمل آسکتا ہے ، مگر اسے کنٹرول کیا جا سکتا ہے۔ ایک امکان یہ بھی ہے کہ عمران کی گرفتاری سے پورا احتجاج چوپٹ اور ختم بھی ہوسکتا ہے کیونکہ ان کے کارکن میں درکار برداشت اور مضبوطی نہیں۔ وزیر نے کہا کہ یہ فیصلہ یقینا مجبوری میں ہی کیا جائے گا، کیونکہ ہم نے پہلے کبھی سیاست دان یا کارکن کسی کے ساتھ ایسا رویہ نہیں اپنایا۔ ہمارے دور میں کوئی سیاسی قیدی نہیں بنا۔ ایک اور وزیر نے بتایا کہ دوسرا آپشن یہ ہے کہ عمران کی بجائے دوسرے درجے کی قیادت کو بند کردیا جائے جو کارکن لانے کی ذمہ دار ہے۔ اس سلسلے میں حکومت کے پاس ساری معلومات ہیں۔ سرکاری ذرائع نے ان اقدامات کے مضمرات اور ردعمل کا بھی اعتراف کیا۔ تیسرا آپشن یہ ہے کہ 2014 ءکی طرح پی ٹی آئی کو آزاد چھوڑ دیا جائے تاکہ وہ خود ہی عوام کے سامنے اپنا تاثر خراب کرلیں۔ مگر اس طرح حکومت کے عدم وجود کا تاثر جائے گا اور رٹ مذاق بن جائے گی، نیز احتجاجی مظاہرین اہم مقامات اور سرکاری دفاتر پر حملہ کردیں گے، جس کی اجازت نہیں دی جاسکتی کیونکہ حکومت عوام کے تحفظ کی ذمہ دار ہے۔ چوتھا آپشن یہ ہے کہ کچھ نرمی کچھ سختی کی جائے۔ عمران یا کسی رہنما کو گرفتار نہ کیا جائے، لیکن احتجاجی مظاہرین نے شہر بند کیا اور تشدد پر اترے تو سختی سے نمٹا جائے۔ حکومت جو آپشن بھی اختیار کرے اسلام آباد میں کنٹینر دوبارہ نظر آنے والے ہیں اور شہر کے باسیوں کو ایک بار پھر پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔اسلام آباد (خصوصی رپورٹ) مسلم لیگ ن کے رہنماﺅں نے کہا ہے کہ نئے آرمی چیف کی تقرری کا ابھی فیصلہ نہیں کیا گیا ، ہفتے دس دنوں میں آرمی چیف کا اعلان کردیا جائے گا۔


اہم خبریں





   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain