لاہور‘قصور (اپنے سٹاف رپورٹر سے‘بیورو رپورٹ) وزیر اعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف نے ماڈل ٹا¶ن میں ڈیلر وہیکلز رجسٹریشن سسٹم(ڈی وی آر ایس) کا باقاعدہ افتتاح کر دیا۔وزیر اعلی نے کمپیوٹر کا بٹن دبا کر پہلے مرحلے میں صوبے کے پانچ بڑے شہروں میں ڈی وی آر ایس کا افتتاح کیاجبکہ دسمبر تک اس پروگرام کو پورے پنجاب میں وسعت دے دی جائے گی۔ وزیر اعلی نے افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گاڑیوں کی رجسٹریشن کے اس نئے نظام سے جعلی ڈیلرز کے مکروہ کاروبار کا خاتمہ ہو گا اور حقیقی ڈیلرز کو نمایاں حیثیت حاصل ہو گی ۔ انہوںنے کہا کہ اس نئے نظام سے تمام قانونی اور انتظامی اداروں کو فائدہ ہو گا ۔ انہوںنے کہا کہ پاکستان دہشت گردی اور انتہا پسندی کا جرات مندی سے مقابلہ کر رہا ہے ۔ پاک افواج ، پولیس ، سیکورٹی ادارے اور عوام ملکر اس ناسور کے حلاف لڑرہے ہیں ۔ آپریشن ضرب عضب نے دہشت گردی پر کاری ضرب لگائی ہے ۔گاڑیوں کی رجسٹریشن کے نئے نظام سے دہشت گردی پر ایک اور کاری ضرب لگے گی کیونکہ اس نظام کے ذریعے جعلی نمبر پلیٹوں کا خاتمہ ہونے جا رہا ہے ۔ جعلی اور غیر قانونی نمبر پلیٹوں کے ذریعے امن تباہ کرنے والوں کے خلاف شکنجہ کسا جا رہا ہے ۔ یہ نیا نظام تمام اداروں کے لئے ایک بڑا تحفہ ہے اور یہ جدید نظام امن کے دشمنوں و جرائم پیشہ افراد کے خاتمے کےلئے سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔ وزیر اعلی نے کہا کہ پنجاب حکومت نے ڈیلر وہیکلز رجسٹریشن سسٹم کے جدید نظام کا آغاز کر کے ایک اور انقلابی اقدام اٹھایا ہے جس سے جعلی ڈیلروں کا قلع قمع ہو گا ، غیر قانونی اور جعلی نمبر پلیٹوں کا خاتمہ ہو گا جس سے دہشت گردی کے مسئلے پر قابو پانے میں بھی مدد ملے گی۔وزیر اعلی نے کہا کہ جعلی ڈیلر ز ہر طرح کا کام کرتے تھے اور جعلسازی کے ذریعے ملک کو اربوں روپے کے وسائل سے بھی محروم رکھتے تھے۔ انہوںنے کہ اس نئے نظام سے جعلی ڈیلر قصہ پارینہ بن جائیں گے جو قوم کے اربوں روپے کے وسائل ہڑپ کر رہے تھے۔ یہ نیا نظام کرپشن کے خاتمے کا باعث بنے گا۔اس مربوط پروگرام کا دائرہ جلد پورے پنجاب تک پھیلا دیا جائے گا۔ انہوںنے کہا کہ رواں سال دسمبر تک یہ گاڑیوں کی چیکنگ کا یہ نظام پورے پنجاب میں نافذ العمل ہو گا۔ وزیر اعلیٰ پنجاب نے کہا کہ وزیر اعظم محمد نواز شریف نے پانامہ لیکس کے معاملے میں خود کو عدالت عظمیٰ کے سامنے پیش کرنے اور اس فورم کو تسلیم کر کے قانون کی بالا دستی اور قانون کی حکمرانی کو ماننے کی اعلیٰ ترین مثال قائم کی ہے۔ وزیر اعظم کی اس جاندار مثال کو ٹھکرا کر اسلام آباد بند کرنے کی دھمکی دینے والے بتادیں کہ پاکستان کی سب سے بڑی عدالت کے علاوہ بھی کوئی اور قانونی دروازہ ہے؟ سب جان لیں قانون کی حکمرانی، عدالت کے تقدس اور پاکستان کی ترقی اور خوشحالی کی خاطر سب کو سپریم کورٹ کے فورم کو تسلیم کرنا ہو گا، بصورت دیگر قانون اور عدالت نام کی کوئی چیز نہیں رہے گی اور جو کچھ ہو گا سڑکوں پر ہو گا۔ احتجاج کرنے والوں کے اس منفی رویے سے خدا نخواستہ پاکستان کو بھی نقصان پہنچنے کا خدشہ موجود ہے۔ معاملہ سپریم کورٹ میں ہونے پر اسلام آباد کو بند کرنے یا احتجاج کا کوئی جواز نہیں بنتا اور کوئی ذی شعور اس بات کو قبول کرنے کے لئے تیار نہیں۔ وزیر اعظم نے خود کو عدالت میں پیش کرنے کا جراتمندانہ فیصلہ کیا ہے اور اس کی ملک کی 70 سالہ تاریخ میں کوئی ایسی مثال نہیں ملتی۔ احتجاج پر بضد پی ٹی آئی نہ تو کسی کمیشن کو مانتی ہے اور نہ ہی عدالت کو۔ اسی سیاسی جماعت نے معاملے کی تحقیقات کےلئے نہ کمیشن بننے دیا اور نہ ہی ٹی او آرز بننے دیئے۔ پی ٹی آئی کا پارلیمنٹ ، کمیشن اورسپریم کورٹ کے فورم کو نظرانداز کر کے اسلام آباد کو بند کرنے کی دھمکی دینا دراصل پاکستان کو بند کرنے کی سازش ہے اور اس جماعت کو پاکستان کے عوام کی ترقی اور خوشحالی منظور نہیں ، یہ جماعت سی پیک بند کرانا چاہتی ہے تا کہ ملک میں اجالے نہ ہوں۔ یہ سیاسی جماعت چاہتی ہے کہ ملک اندھیروں میں ڈوبا رہے اور پاکستان ترقی نہ کرے۔ ایسے عناصر جان لیں کہ وزیر اعظم کے فیصلے کو پوری قوم کی تائید حاصل ہو گی ۔ ملک کی ترقی کے دشمنوں کو ناکامی ہو گی اور پاکستان انشاءاللہ آگے بڑھتا جائے گا ۔ پوری قوم جان چکی ہے کہ پی ٹی آئی کے اسلام آباد بند کرنے کے پیچھے کیا سوچ اور کیا سازش کارفرما ہے ۔ یہ سی پیک کو پنپنیںنہیں دینا چاہتے اور پاکستان کی ترقی کو تباہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہبازشریف نے آج ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر ہسپتال قصور کا بغیر پروٹوکول اچانک دورہ کیا اور ہسپتال میں مریضوں کو فراہم کی جانے والی طبی سہولتوں اور صفائی کے انتظامات کا جائزہ لینے کے ساتھ مریضوں کی عیادت کی۔ وزیراعلیٰ نے اس موقع پر ہسپتال انتظامیہ سے گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ طبی سہولتو ںکی فراہمی اور صفائی میں بہتری کا مطلب یہ نہیں کہ آپ نے منزل حاصل کر لی ہے، یہ عمل تسلسل کے ساتھ جاری رکھا جائے۔ اگرچہ صفائی کے نظام میں کچھ بہتری آئی ہے لیکن صفائی کا معیار وہ نہیں جو میں چاہتا ہوں۔ جو کمپنی صفائی کا نظام بہتر انداز سے نہیں چلاسکتی، اس کی جگہ دوسری کمپنی کو یہ کام دیا جائے تاہم اس دوران صفائی کے انتظام میںکوئی خلل نہیں آنا چاہیئے۔ وزیراعلیٰ نے مریضوں کے واش رومز میں صابن اور ہینڈواش لوشن نہ ہونے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر ایم ایس کے واش روم میں ہینڈ واش لوشن کو یقینی بنایا جاسکتا ہے تو غریب مریضوں کیلئے کیوں نہیں؟ میں اس سوال کا جواب چاہتا ہوں۔ انہوں نے ہدایت کی کہ واش رومز میں ہاتھ خشک کرنے والی مشینیں لگائی جائیں اور صاف تولئے، صابن اور ہینڈواش لوشن بھی رکھے جائیں۔وزیراعلیٰ نے استفسار کیا کہ صفائی کے حوالے سے جو مسائل وارڈز میں بتائے جا رہے ہیں وہ ڈاکٹروں اور انتظامی افسران کے کمروں میں کیوں نہیں ہیں؟ جتنی توجہ آپ نے اپنے واش روم پر دی ہے اس سے آدھی توجہ مریضوں کے واش رومز اور کمروں کی صفائی پر دیتے تو صورتحال یہ نہ ہوتی اور مریضوں کو شکایت کا موقع نہ ملتا۔ انہو ںنے کہا کہ اس تفاوت کو دور کرنا میرا مشن ہے۔ وزیراعلیٰ نے ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر ہسپتال قصور کے دورے کے دوران سیڑھوں میں بھڑوں کے چھتے، گندگی اور پارکنگ کی نامناسب سہولتوں پرای ڈی او ہیلتھ کو معطل کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ دکھی انسانیت کے زخمو ںپر مرہم نہ رکھنے والے افسران کا عہدوں پر رہنے کا کوئی حق نہیں۔ وزیراعلیٰ نے ہسپتال کا سٹور کھلوا کر وہاں پرموجود سامان کا جائزہ لیا۔سٹور میں کاٹن اور پٹیاں زمین پر گرد و غبار میں پڑی دیکھ کر وزیراعلیٰ کی متعلقہ حکام کی سخت سرزنش کی اور کہا کہ ای ڈی او ہیلتھ اور متعلقہ افسران کوسٹور کی حالت زار پر شرم آنی چاہیئے۔ آخر آپ لوگوں کو کب اپنی ذمہ داریوں کا احساس ہوگا۔ وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف سے رکن قومی اسمبلی اعجازالحق نے ملاقات کی اور ان سے باہمی دلچسپی کے امور سمیت ملک کی سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔ دھرنوں سے وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہبازشریف نے ریڈیو پاکستان کے سینئر براڈ کاسٹر ‘ شاعر اور معروف کالم نگار اصغر ملک کے انتقال پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔ وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف نے گوجرانوالہ کے علاقہ سول لائن میں گلے پرڈور پھرنے سے موٹر سائیکل سوار بارہویں جماعت کے طالبعلم عمر کے زخمی ہونے کی خبر کا نوٹس لیتے ہوئے آرپی او گوجرانوالہ سے رپورٹ طلب کر لی ہے۔ وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ لینڈ ریکارڈ مینجمنٹ انفارمیشن سسٹم پنجاب حکومت کا ایک انقلابی اقدام ہے جس سے فرسودہ پٹوار کلچر کا خاتمہ ہوا ہے اور آج عوام کو فرد ملکیت اور اراضی کی دیگر دستاویزات بغیر رشوت اور انتظار کے فوری طو رپر مل رہی ہیں۔ انہوں نے ہدایت کی کہ لینڈ ریکارڈ اتھارٹی کے قیام کیلئے فوری اقدامات کئے جائیں اور اس ضمن میں مسودہ قانون کو جلد حتمی شکل دی جائے۔ وزیراعلیٰ نے اراضی سینٹرز کیلئے تحصیلداروں اور نائب تحصیلداروں کو اضافی چارج دینے کے معاملے کا سختی سے نوٹس لیتے ہوئے اس اقدام پر برہمی کا اظہار کیا اور نوٹیفکیشن کو فوری منسوخ کرنے کا حکم دیا۔ ڈاکٹر محمد عارف کیلئے 50 ہزار روپے نقد انعام اور تعریفی سرٹیفکیٹ کا اعلان کیا۔