اسلام آباد (رپورٹنگ ٹیم) عمران خان نے کہا ہے کہ لوگ شریف خاندان سے چھٹکارا چاہتے ہیں۔ انصاف کے ادارے ایک شخص کے ہاتھ میں ہیں اور حکومت عدلیہ کے فیصلے نہیں مان رہی۔تاریخ ہے کہ عدلیہ نے ہمیشہ طاقت ور حکومت کا ساتھ دیا۔ملک کو خانہ جنگی کی طر ف لے جا یا جا رہا ہے۔ ہمارے پاس احتجاج کے علاوہ کوئی راستہ نہیں۔بنی گالہ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ ایک بزدل اور کرپٹ آدمی نے کرپسشن میں پکڑے جانے کے خوف سے راستے بند کیے۔پولیس نے ہمارا کھانا بند کر دیا ، کھانا آنے دے رہے ہیں نہ کوئی سامان۔ بتایا جائے یہ کون سی جمہوریت ہے ؟ جج کے فیصلے کی توہین پوری قوم کے سامنے ہو رہی ہے۔انہوں نے حکومت سے سوال کیا کہ کس قانون کے تحت کارکنوں کو گرفتار کیا جا رہا ہے۔”جسٹس شوکت عزیز صدیقی سے پوچھتا ہوں کیوں شہر بند ہوا ؟جسٹس شوکت عزیز نے کہا تھا کہ کنٹینر نہیں لگیں گے۔ کیا عدلیہ طاقت ور کے ساتھ ہوتی ہے ؟ سی پیک منصوبے میں صوبوں کوشامل نہیں کیا گیا۔ عمران خان نے حکومت کی جانب سے احتجاجی دھرنے کو روکنے کے لیے کیے جانے والے اقدامات کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اس وقت وزیراعظم نواز شریف پاکستان کے لیے سب سے بڑا سکیورٹی رسک بن گئے ہیں۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ ’نواز شریف اپنی چوری چھپانے کے لیے پورے ملک کو داو¿ پر لگا رہے ہیں۔‘عمران خان نے کہا کہ ’خیبرپختونخوا میں یہ تاثر پھیلے گا کہ نہ تو انھیں حقوق دیے جا رہے ہیں، نہ پوری بجلی دی جا رہی ہے اور اب ان کا راستہ بھی بند کر دیا گیا ہے۔‘انھوں نے کہا کہ ’ہم سے کہا جا رہا تھا کہ اگر آپ نے شہر کو بند کر دیا تو تمام سکول کالج اور دفاتر وغیرہ بھی بند ہو جائیں گے لیکن اب حکومت نے خود ہی سب کچھ بند کر دیا ہے۔‘عمران خان نے اپنے کارکنوں کے بارے میں کہا کہ وہ دو نومبر تک نہ پکڑے جائیں دو کے بعد انھیں کوئی نہیں پکڑ پائے گا۔جب ان سے سوال کیا گیا کہ تمام راستے بند ہیں تو ان کا دس لاکھ لوگ جمع کرنے کا دعویٰ کیسے پورا ہو سکے گا؟ اس کے جواب میں انھوں نے کہا کہ ’دس لاکھ لوگوں کی سونامی چاروں جانب سے آئے گی۔‘اس سے قبل پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے کہا تھا کہ وہ تمام رکاوٹوں کو عبور کرتے ہوئے دو نومبر کو اسلام آباد ضرور جائیں گے اس سلسلے میں انھوں نے اپنی جماعت کے کارکنان کو ہدایت کی کہ وہ دو نومبر تک گرفتاریوں سے بچیں۔ عمران خان نے کہا کہ ہائی کورٹ کا حکم ہے کہ کوئی پی ٹی آئی کے کارکنوں کو گرفتار نہ کرے۔وزیراعظم کے نام پیغام میں انھوں نے کہا کہ وہ دو نومبر کو بتائیں گے کہ جہموریت کیا ہوتی ہے؟ جبکہ اپنے کارکنان کے نام پیغام میں عمران خان نے کہا کہ وہ دو نومبر تک گرفتاری سے بچیں۔ عمران خان نے کہا ہے کہ راولپنڈی ٹریلر تھا اصل میچ دو نومبر کو ہوگا۔ چیئرمین پی ٹی آئی نے اپنی رہائش گاہ کے باہر جمع کارکنوں کے عزم اور حوصلے کی تعریف کی اور ان سے خیریت بھی دریافت کی۔انہوں نے کارکنوں کو ہدایت کی کہ جتنے بھی لوگ اسلام آباد آرہے ہیں انہیں بتادیں کہ وہ کم تعداد میں اس راستے سے نہ آئیں کیوں کہ تھوڑی تعداد میں ہونے کی وجہ سے انہیں گرفتار کرلیا جاتا ہے۔انہوںنے کہاکہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے واضح احکامات ہیں کہ گرفتاریاں نہ کی جائیں اور نہ ہی کنٹینر لگائے جائیں تاہم اس کے باوجود گرفتاریاں کی جارہی ہیں جو غیر قانونی ہیں۔انہوں نے کہا کہ یہ نواز شریف کی ڈکٹیٹر شپ ہے جمہوریت نہیں ¾ 2 نومبر کو وزیر اعظم کو بتائیں گے کہ جمہوریت کیا ہوتی ہے اور عوام کیا ہوتی ہے۔عمران خان نے کارکنوں سے کہا کہ وہ ڈٹے رہیں اور پر عزم رہیں، حکومت کچھ بھی کرلے،سونامی کو نہیں روک سکتی۔انہوں نے کارکنوں کو ہدایت کی کہ وہ گرفتار ہونے سے بچیں کیونکہ اصل ہدف 2 نومبر ہے، سونامی کوئی نہیں روک سکے گاانہوںنے کہاکہ کارکنوںسے کہاکہ آپ ادھر تھوڑے تھوڑے آتے ہیں پولیس گرفتار کرلیتی ہے آپ گرفتاریوں سے بچیں ۔عمران خان نے کہا کہ راولپنڈی میں نیٹ پریکٹس تھی، اصل میچ 2نومبر کو ہے۔ عمران خان نے کارکنوں کی گرفتاریاں روکنے کے حوالے سے حکمت عملی وضع کرنے کیلئے مرکزی لیگل کمیٹی کا ہنگامی اجلاس طلب کر لیا۔نجی ٹی وی کے مطابق عمران خان نے دو نومبر سے قبل کارکنوں کی گرفتاریوں کو روکنے کیلئے قانونی میدان میں بھی حکومت کو بھرپور جواب دینے کی تیاری کر لی ہے اور آج اس حوالے سے مرکزی لیگل کمیٹی کا ہنگامی اجلا س بھی طلب کر لیا ہے۔ اجلاس کی صدارت عمران خان کریں گے جس میں پی ٹی آئی کے وکیل حامد خان ، نعیم بخاری اور دیگر سینئر قانون دان شامل ہوں گے۔اس کے علاوہ عمران خان نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں پیش ہونے سے متعلق حکمت عملی بنانے کیلئے پارٹی رہنماﺅں کا اہم اجلاس کل طلب کیا ہے جس میں قانونی معاملات زیر بحث لائے جائیں گے۔