تازہ تر ین

” برطانیہ الطاف سمیت ہر پاکستانی سیاسی بھگوڑے کو پناہ ، تحفظ دیتا ہے “ نامور تجزیہ کار ضیا شاہد کی چینل ۵ کے پروگرام میں گفتگو

لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک) خبریں گروپ کے چیف ایڈیٹر، سینئر صحافی اور تجزیہ کار ضیا شاہد نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ اگر اخباری تراشوں کو قابل اعتماد نہیں سمجھتی تو پھر پانامہ پیپر کی خبر پر تحقیقات کیوں کر رہی ہے۔ وہ بین الاقوامی اخبار کی خبر ہے اسے بھی جھوٹا سمجھا جانا چاہئے۔ چینل ۵ کے تجزیوں و تبصروں پر مشتمل پروگرام ”ضیا شاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے انہو ں نے کہا کہ اخبار کی خبر سچی بھی ہو سکتی ہے اور جھوٹی بھی۔ سپریم کورٹ کے فاضل جج صاحبان کو چاہئے پانامہ پر جو اخباری تراشے انہیں ملے ہیں ان کی کریڈٹ لائن دیکھیں اور پھر اس کے ذرائع کا معلوم کریں پھر فیصلہ کریں کہ یہ قابل اعتماد ہے یا نہیں۔ اگر اخبار کی ہر خبر جھوٹی ہوتی ہے تو پھر سرکاری نیوز ایجنسی اے پی پی کی خبر کو درست کیوں سمجھا جاتا ہے۔ اگر اخبار میں چھپی ہر خبر جھوٹی ہے تو پھر پانامہ کی خبر بھی جھوٹی ہے کیونکہ وہ بھی بین الاقوامی اخبار کی خبر ہے۔ عدالت ٹیپ کے ریکارڈ کو بھی نہیں مانتی لیکن ہونا تو ایسے چاہئے کہ ٹیپ ریکارڈنگ سنیں اور پھر اس کے مزید شواہد بھی موجود ہیں تو اس ریکارڈنگ کو قابل تسلیم سمجھنا چاہئے۔ ہر ریکارڈنگ یا ہر چھپی ہوئی خبر کو بنا شواہد دیکھے مستر کر دینا درست نہیں۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان بھی اپنے الزامات پر صرف اخباری تراشے پیش کر کے بری الذمہ نہیں ہو سکتے۔ انہیں عدالت میں الزامات ثابت کرنے چاہئیں۔ تحریک انصاف کا پہلا مقدمہ یہ ہونا چاہئے تھا کہ دنیا بھر میں پانامکہ کو تسلیم کیا گیا دو ممالک کے وزرائے اعظم مستعفی ہو گئے تو پھر پاکستان میں اس پر انکوائری کی ضرورت کیوں پیش آ رہی ہے۔ صرف پاکستان اور بھارت دو ممالک ہیں جہاں پانامہ کو تسلیم کرنے کے بجائے الٹا کمیشن اور انکوائری کمیٹیاں بنائی جا رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ابھی تو قطر کے شہزادے نے خط لکھا ہے، ابھی اور بہت سے خط آئیں گے۔ کیونکہ نوازشریف 8 سال سعودی عرب میں گزار کر آئے ہیں۔ کیا پتہ اگلا خط سعودی شہزادے کا آ جائے۔ انہوں نے کہا کہ اب فیصلہ عدالت نے کرنا ہے کہ پیسے کہاں سے آئے اور کس نے بھجوائے۔ البتہ دونوں فریقین کو پورا حق حاصل ہے کہ جو بھی شواہد ہیں وہ عدالت میں جمع کروائیں۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ ہمارے حکمرانوں کو باہر جا کر پاکستان کی سیاست کو آڑے ہاتھوں نہیں لینا چاہئے۔ نواز دور میں بے نظیر نے امریکہ میں پریس کانفرنس کے دوران کہا تھا کہ پاکستان کی امداد بند کر دیں۔ ایسا نہیں ہونا چاہئے۔ پاکستان کی سیاست کو بارڈرز کے اندر تک ہی محدود رکھنا چاہئے۔ چودھری نثار 2 ہزار مرتبہ بھی لندن کا دورہ کر لیں انہیں برطانوی حکومت سے کچھ نہیں ملنے والا۔ انہوں نے کہا کہ سب جانتے ہیں کہ برطانیہ نے براہمداغ بگٹی، بانی متحدہ، حربیار مری، خان آف قلات باغیوں اور ہر دور میں پاکستانی حکومت کے بگوڑوں کو کیوں پناہ دے رکھی ہے۔ جو بھی پاکستان کے خلاف بولتا ہے برطانیہ اسے صرف پناہ ہی نہیں بلکہ وظیفہ بھی دیتا ہے۔ بانی متحدہ کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہو گی اور اسے منی لانڈرنگ کے سارے پیسے واپس مل جائیں گے۔ عمران فاروق قتل کیس کی ویڈیو بھی جاری ہو جائے تو اسے بھی جعلی ثابت کر دیا جائے گا۔ جیسے اداکارہ میرا کی بھی ایک جعلی ویڈیو منظر عام پر آئی تھی۔ بانی متحدہ کو کبھی نہیں پکڑا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ بے نظیر کی شہادت کے بعد ہمارے بے و قوف حکمرانوں نے سکاٹ لینڈ بارڈر پر بھروسہ کیا، اس کی تحقیقاتی رپورٹ کا کسی کو معلوم نہیں۔ ایک سوال پر ضیا شاہد نے کہا کہ ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ فاروق ستار کو حکومت اور سٹیبلشمنٹ کے فیصلے کے بعد کلین چٹ ملی کہ بانی متحدہ کے پاکستان مخالف بیان سے الگ ہو جاﺅ اور اپنی پارٹی بنا لو۔ لیکن فاروق ستار کی سیاسی کوششیں اس وقت تک کامیاب نہیں ہوں گی جب تک نوازشریف اور پرویز مشرف کے درمیان صلح نہ ہو جائے۔ ترجمان تحریک انصاف نعیم الحق نے کہا ہے کہ ان کی پارٹی نے کسی پر کوئی الزام نہیں لگایا۔ الزام پانامہ پیپر نے لگائے ہیں۔ جس پر وزیراعظم کے خلاف پٹیشن دائر کی، اس کے علاوہ بھی نوازشریف کے خلاف کئی پٹیشنز دائر ہیں۔ 7 ماہ میں وزیراعظم نے پانامہ معاملے پر جواب نہیں دیا۔ انہوں نے ملک کے آئین و قانون اور اپنے حلف کی نفی کی ہے، جواب کیوں نہیں دیتے۔ ہمارے پاس جتنے شواہد تھے وہ سپریم کورٹ میں جمع کروا دیئے۔ اب شریف خاندان اپنے جواب جمع کروائے اور اپنے ہی بیانات میں تضادات کی وضاحت کرے۔ میڈیا ٹرائل کی اب ضرورت نہیں عدالتی ٹرائل شروع ہو چکا۔ انہوں نے کہا کہ قومی اسمبلی کا بائیکاٹ ترکی کے خلاف نہیں بلکہ وزیراعظم نوازشریف کے خلاف ہے۔ جو خود پر لگے الزامات کا 7 ماہ سے جواب نہیں دے رہے۔ وزیراعظم کو نااہل سمجھتے ہیں اس وجہ سے قومی اسمبلی نہیں جائیں گے۔ امیر جماعت اسلامی پاکستان سنیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ اگر عدالت عظمیٰ حتمی فیصلہ کر لے کہ پانامہ کیس کو منطقی انجام تک پہنچانا ہے تو کرپشن کا خاتمہ ممکن ہے۔ عدالت کیلئے کوئی ایسی پیچیدگی نہیں کہ فیصلے میں تاخیر ہو۔ اگر وہ کمیشن بنانا چاہی تو بنا دے لیکن پھر اسے 25 دنوں میں تحقیقات مکمل کرنے کا پابند کرے۔ چور طبقہ، قرضے معاف کرانے والے، پانامہ اور لندن لیکس میں ملوث افراد کا ٹولہ کبھی نہیں چاہے گا کہ کمیشن بنے۔ وہ حساب کتاب کے نام سے ڈرتے ہیں۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain