تازہ تر ین

بھارت پاکستان کے چنگل میں پھنس گیا …. امریکی سائنسدانوں کا انکشاف

نیویارک (نیٹ نیوز) امریکی جوہری سائنس دانوں نے انکشاف کیا ہے کہ پاکستان کے پاس 130 سے 140تک ایٹمی ہتھیاروں کا ذخیرہ موجود ہے، جبکہ پاکستان نے اپنے جنگی جہازوں ایف 16 اور فرانس سے خریدے جانے والے میراج جنگی طیاروں کی ساخت تبدیل کرتے ہوئے انہیں جوہری ہتھیاروں کے استعمال اور کروز میزائل لے جانے کے قابل بنا لیا ہے،بھارت کا زیادہ تر علاقہ پاکستانی میزائلوں کی زد میں ہے۔ نجی چینل کے مطابق ”پاکستان ایولونگ نیو کلیئر ویپن انفراسٹر یکچر “نامی رپورٹ جاری کرتے ہوئے امریکی سائنسدانوں کے ایک گروپ نے کہا ہے کہ پاکستان نے خطرناک جوہری ہتھیاروں کی ساخت میں تبدیلی کر کے امریکی اصولوں کی خلاف ورزی کی ہے، امریکی سائنس دانوں نے سیٹلائٹ سے حاصل کی جانے والی تصاویر کے بغور مشاہدے کے بعد جاری کی جانے والی رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان کے پاس 130سے140جوہری ہتھیاروں کا ذخیرہ موجود ہے جبکہ پاکستان نے امریکہ سے حاصل کئے جانے والے ایف16جنگی جہازوں کی ساخت میں تبدیلی لاتے ہوئے انہیں بھی جوہری ہتھیار استعمال کرنے کے قابل بنا لیا ہے جبکہ فرانس سے خریدے جانے والے میراج جنگی طیاروں میں بھی تبدیلی لاتے ہوئے انہیں کروز میزائل کے استعمال کے قابل بنا لیا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پا کستانی فضائیہ کے جوہری ہتھیار لے جانے کے قابل لڑاکا طیاروں کے ایک حصے کو کراچی کے مغرب میں مسرور ائیر بیس پر زیر زمین رکھا گیا ہے، جہاں سخت سکیورٹی کے درمیان بہت بڑی انڈر گراو¿نڈ سہولیات موجود ہیں، زیر زمین یہ سہولیات ممکنہ طور پر ایک کمانڈ سینٹر سے منسلک ہیں، تاہم پاکستان کا جوہری ہتھیار چلانے کا نظام کروز اور بیلسٹک میزائل چلانے والا نظام ہی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کے 5گیریژن یونٹ اور 2ائیر بیس ایسے ہیں جہاں جوہری ہتھیاروں کو رکھا جاتا ہے تاہم پاکستان کی ابھرتی ہوئی جوہری ٹیکنالوجی کے بڑھتے ہوئے ایٹمی ہتھیاروں کو محفوظ رکھنے کے لئے 5ائیر بیس ایسے ہیں جن کو استعمال میں لایا جا سکتا ہے ان میں آرمی گیریژن اکرو(سندھ)گجرانوالہ (پنجاب) خضدار(بلوچستان) پنوں عاقل (سندھ)اور سرگودھا ائیر بیس شامل ہیں ،بہاولپور میں چھٹاائیر بیس تعمیر ہو سکتا ہے جبکہ ڈی جی خان میں 7واں ائیر بیس بھی ہے لیکن اس ائیر بیس کا کا انفراسٹریکچر مختلف ہے جس کی وجہ سے اس کا استعمال مشکل ہے۔ امریکی سائنس دانوں کے مطابق سیٹلائٹ سے حاصل کی جانے والی تصاویر ایسی جوہری فعال میزائل کے لئے استعمال کئے جانے والے گاڑیوں کی موجودگی کے آثار دیتی ہیں، جن کے ذریعہ نہ صرف 100 کلو میٹر سے بھی کم فاصلے والے ہدف کو نشانہ بنایا جا سکتا ہے بلکہ درمیانی فاصلے تک بھی، جن کے تحت بھارت کے زیادہ تر علاقے پاکستانی جوہری میزائلوں کی زَد میں آ سکتے ہیں۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain