تازہ تر ین

مذہبی منافرت پھیلانے پر یہودیوں کی ٹرمپ کیخلاف عالمی مہم شروع

واشنگٹن (این این آئی)نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ دنیا بھر کے یہودیوں نے بھی انہیں مسلمانوں، دیگر اقلیتوں، انسانی حقوق اور خصوصاً یہودی اقلیت اور ن کے حقوق و تاریخ کے لئے خطرہ قرار دے کر ان کے خلاف عالمی مہم شروع کر دی۔ برطانوی اخبار کے مطابق امریکا کے 250 یہودی پروفیسروں کی جانب سے ایک بیان جاری کیا گیا جس میں مطالبہ کیا گیا کہ اس بات کا جائزہ لیا جائے کہ ٹرمپ کے صدر منتخب ہونے کے بعد امریکا کہاں کھڑا ہے ، اور انسانی حقوق کو لاحق خطرات کے خلاف آواز اٹھائی جائے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکی تاریخ مقامی امریکیوں ، افریقی امریکیوں اور دیگر نسلی و مذہبی اقلیتوں کے حقوق کی مثالوں سے بھری پڑی ہے، لیکن ڈونلڈ ٹرمپ کی انتخابی مہم کے دوران نسلی ، جنسی اور مذہبی منافرت پھیلائی گئی ہے اور پناہ گزینوں پر متعدد حملے کیے گئے ۔یہودی پروفیسروں کا کہناتھا کہ یہ ان کی ذمہ داری ہے کہ وہ امتیازی سلوک کا نشانہ بننے والی اقلیتوں کے حقوق کیلئے آواز اٹھائیں۔ ڈونلڈ ٹرمپ کو یہودی اقلیت کے لئے بھی خطرہ قرار دیا گیا ہے کیونکہ انہوں نے یہودیوں کے خلاف نفرت انگیز بیانات اور مواد کی مذمت نہیں کی۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے ایسا کر کے یہودیوں کے خلاف نفرت میں اضافہ کیا ہے۔ آخر میں تمام امریکیوں پر زور دیا گیا ہے کہ وہ امتیازی سلوک کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں اور مسلمانوں، خواتین ،لاطینی طبقات ، افریقی امریکیوں ، معذوروں اور دیگر اقلیتوں کے خلاف جاری کیے جانے والے بیانات کے خلاف آواز اٹھائیں۔ دریں اثناءامریکہ کے نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ان کے سب سے شدید ناقدین میں شمار کیے جانے والے مٹ رومنی سے ملاقات کی ۔ مٹ رومنی کو سیکریٹری خارجہ بنانے پر غور کیا جا سکتا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق 80 منٹ تک جاری رہنے والی اس ملاقات کے بارے میں دونوں شخصیات میں سے کسی نے بھی تفصیلات فراہم نہیں کیں۔ تاہم مٹ رومنی نے کہا کہ یہ ملاقات ’کافی سود مند‘ رہی۔خیال رہے کہ انتخابی مہم کے دوران مٹ رومنی نے ڈونلڈ ٹرمپ کو ’فراڈ‘ کہا تھا جبکہ ڈونلڈ ٹرمپ نے 2012 میں مٹ رومنی کی صدراتی انتخاب میں ناکامی کو ’بد ترین‘ کہا تھا۔نیو جرسی میں ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کرنے کے بعد مٹ رومنی سے جب پوچھا گیا کہ کیا وہ کابینہ میں کوئی پوزیشن قبول کریں گے یا وہ اب بھی اپنے میزبان کو ’جھوٹا فنکار‘ سمجھتے ہیں؟ تو انھوں نے ان سوالات کا کوئی جواب نہیں دیا۔مٹ رومنی نے صرف اتنا کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ ملاقات ’دنیا کے ان تمام محاذوں پر جو امریکی مفاد میں ہیں کے حوالے سے کافی سود مند رہی،یاد رہے کہ مارچ میں مٹ رومنی نے کہا تھا کہ ’ڈونلڈ ٹرمپ میں صدر بننے کا نہ حوصلہ ہے اور نہ ہی فہم ہے۔‘ انھوں نے ڈونلڈ ٹرمپ پر ڈرانے، خواتین مخالف اور بددیانتی کے الزامات لگائے تھے۔ جبکہ نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی یونیورسٹی کے حوالے سے دائر کیس کو ختم کرنے کے لیے ڈھائی کروڑ ڈالر ادا کرنے پر رضامندی ظاہر کردی ہے۔امریکا کے نو منتخب صدرڈونلڈ ٹرمپ نے نوجوانوں کو دھوکا دیکر حاصل کی گئی رقم کو واپس کرنے کا اعلان کردیا ہے۔ اس یونیورسٹی کے خلاف مقدمہ ٹرمپ یونیورسٹی کے فعال سابقہ طالب علموں کی جانب سےدائر کیا گیا تھا جن کا دعویٰ تھا کہ ان سے ریئل اسٹیٹ کے گ±ر سکھانے کے لیے ہزاروں ڈالرز لیے گئے تھے، لیکن سیمینارز منعقد نہیں کرائے گئے،نیویارک کے اٹارنی جنرل کے مطابق اب ڈونلڈ ٹرمپ نے اس کیس کو ختم کرنے کے عوض ڈھائی کروڑ ڈالر ادا کرنے پر رضامندی ظاہر کردی ہے۔ یہ رقم یونیورسٹی کے چھ ہزار متاثر طلبا میں تقسیم ہوگی۔اٹارنی جنرل کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ اس کے ساتھ ہی تعلیمی قوانین کی خلاف ورزی پر مزید دس لاکھ ڈالر حکومت کو ادا کریں گے۔


اہم خبریں





   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain