راولپنڈی(مانیٹرنگ ڈیسک)آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے بھارتی فوج کی جانب سے مسافر بس پر فائرنگ کے واقعہ کو ناقابل قبول قراردیتے ہوئے کہا ہے کہ معصوم شہریوں کو جان بوجھ کر نشانہ بنانا غیر پیشہ ورانہ اور ناقابل قبول عمل ہے کسی بھی خلاف ورزی کا فوری اور موثرجواب دیا جائے۔ بدھ کو پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ(آئی ایس پی آر) کے مطابق آرمی چیف جنرل راحیل شریف کی صدارت کور ہیڈ کوآرٹرز میں اجلاس ہوا۔اجلاس میں لائن آف کنٹرول کی صورتحال کا جائزہ لیا گیا ۔ شرکاء نے مسافر بس پر فائرنگ سے بے گناہ شہریوں کے قتل عام کے واقعہ کا بھی جائزہ لیا ۔آرمی چیف نے کہا کہ معصوم شہریوں کو جان بوجھ کر نشانہ بنانا غیر پیشہ ورانہ اور ناقابل قبول عمل ہے ۔جنرل راحیل شریف نے موثر جواب دینے پر جوانوں کے حوصلے کی تعریف کی اور ہدایت کی کہ کسی بھی خلاف ورزی کا فوری اور موثرجواب دیا جائے۔ دریں اثناءوزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ لائن آف کنٹرول پر بھارتی فوج کی جارحیت کا سلسلہ اب زیادہ دیر نہیں چل سکتا یہ کسی بھی وقت بڑی جنگ میں تبدیل ہو سکتا ہے بدھ کو کنٹرول لائن پر بھارتی بلااشتعال فائرنگ و گولہ باری پر اپنا ردعمل ظاہرکرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جسطرح بھارتی فائرنگ سے ہمارے تین فوجی جوان اور سویلین شہید ہوئے ہیں اب یہ سلسلہ زیادہ دیر تک چل نہیں سکتا یہ خطہ کسی بھی وقت کسی بڑی جنگ میں دھکیل دیا جائے گا انہوں نے کہا کہ اس وقت بھارتی وزیر اعظم بھارت میں سیاسی طور پر بہت کمزور ہو چکے ہیں اس وقت بھارت میں بہت انتشار و خلفشار پایا جاتاہے نوٹ کینسل کرنے سے بھارتی عوام میں بہت اضطراب پایا جاتا ہے نریندر مودی اپنے اندرونی مسائل سے عوام کی توجہ ہٹانے کے لیے سرحدوں پر کشیدگی کو بڑھا رہا ہے، بھارت کی اندرونی سیاست میں بہت مسائل ہیں جس کی وجہ سے وہ مسلسل اشتعال انگیزی کررہا ہے اور مقبوضہ کشمیر سے دنیا کی توجہ ہٹانے کے لیے سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے لائن آف کنٹرول پر فائرنگ کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاک فوج کی جانب سے بھارتی جارحیت کا بھرپور جواب دیا جاتا ہے جس سے بھارت کا زیادہ نقصان ہوتا ہے۔ وزیر دفاع نے کہا کہ ہم نے بھارتی فائرنگ کا بھرپور جواب دیا ہے ماضی کی طرح اب بھی اس کے زیادہ فوجی مارے گئے ہیں انہوں نے بھی 10-12دنوں میں بے شمار لاشیں اٹھائی ہیں چونکہ ہماری زیادہ تر سول آبادی کنٹرول لائن اور ورکنگ باﺅنڈری کے قریب بستی ہے اسلیے ہماری شہری آبادی کا زیادہ نقصان ہو رہا ہے شہریوں کی بڑھتی ہوئی شہادتوں کے بارے میں سرتاج عزیز نے اقوام متحدہ کو آگاہ کیا ہے اور کہا ہے کہ بھارت کی جانب سے جاری کشیدگی زیادہ دیر چل نہیں سکتی بھارت کی اشتعال انگیزی کی وجہ سے خطہ بڑی جنگ کی طرف جا سکتا ہے۔ دریں اثناء پاکستان اور بھارت کے ڈی جی ایم اوز کا ہاٹ لائن پر رابطہ ہوا ہے آئی ایس پی آر کےمطابق پاک فوج کے ڈی جی ایم اوز نے اپنے بھارتی ہم منصب سے ہاٹ لائن پر رابطہ کیا اور کنٹرول لائن پر بھارتی فوج کی جانب سے ایک مسافر بس کو نشانہ بنانے پر شدید احتجاج کیا پاکستان کے ڈی جی ایم اوز نے صرف ایک نکاتی ایجنڈے پر بات کی، پاکستان کے ڈی جی ایم او نے مزید کہا کہ ہم کسی بھی وقت اور کسی بھی جگہ اس اقدام کا جواب دینے کا حق محفوظ رکھتے ہیں۔ دریں اثناءبھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر جے پی سنگھ کو 24 گھنٹے میں دو بار دفتر خارجہ طلب کیا گیا۔ کنٹرول لائن پر بھارتی فوج کی فائرنگ سے فوجی جوانوں اور شہریوں کی شہادتوں پر پاکستان نے احتجاج کیا۔۔ ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق ڈی جی جنوبی ایشیا اینڈ سارک ڈاکٹر محمد فیصل نے بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر جے پی سنگھ کو 24 گھنٹے میں دو بار دفتر خارجہ طلب کیا اور کنٹرول لائن پر بھارتی فوج کی فائرنگ سے فوجی جوانوں اور شہریوں کی شہادتوں پر احتجاج ریکارڈ کروایا۔ احتجاجی مراسلہ بھی جے پی سنگھ کے حوالے کیا گیا۔، اڑھائی ماہ کے دوران 200 سے زائد مرتبہ سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزی کی گئی۔ بھارتی ہائی کمشنر اور ڈپٹی ہائی کمشنر کو 15 مرتبہ دفتر خارجہ طلب کیا گیا۔ بھارتی ہائی کمشنر گوتم بمباں والا کو دو مرتبہ سیکرٹری خارجہ اعزاز چودھری نے طلب کر کے احتجاج کیا جبکہ 13 مرتبہ بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر جے پی سنگھ کو طلب کر کے ڈی جی ساتھ ایشیا ڈاکٹر فیصل نے احتجاجی مراسلہ تھمایا۔ بھارتی فوج نے 13 سال بعد لائن آف کنٹرول پر توپ خانے کا استعمال کیا۔ دفتر خارجہ کے ترجمان محمد نفیس زکریا نے کہا کہ بھارت کنٹرول لائن پر کشیدگی پیدا کر کے مقبوضہ کشمیر میںکشمیریوں پر ڈھائے جانے والے مظالم سے عالمی توجہ ہٹانا چاہتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پوری دنیا یہ بات جانتی ہے کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان جو کچھ بھی ہو رہا ہے اس کی سب سے اہم اور بنیادی وجہ مسئلہ کشمیر ہے۔ جب تک یہ تنازعہ حل نہیں ہوتا خطے میں امن بحال نہیں ہو سکتا۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم محمد نواز شریف نے اقوام متحدہ سمیت ہر اہم عالمی فورم پر مسئلہ کشمیر کو بھرپور طریقے سے اجاگر کیا ہے جس کی وجہ سے اب دنیا بھر میں مسئلہ کشمیر بھرپور طریقے سے اجاگر ہو چکا اور زیر بحث بھی ہے۔ابھی حال ہی میں ایک آسٹریلوی سینیٹر نے دوسری مرتبہ اس مسئلے کو آسٹریلوی پارلیمنٹ میں اٹھایا ہے اور مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی جانب سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور مظالم پر بھرپور طریقے سے بات کی ہے، اسی طرح برطانیہ سمیت یورپی یونین اور دیگر اہم فورمز پر مسئلہ کشمیر کے حوالے سے کافی ایونٹس ہو رہے ہیں جس سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ عالمی سطح پر بھارت کے اوپر دباﺅ بڑھایا جا رہا ہے۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بھی اپنی ایک رپورٹ ”ڈینائٹ“ کے نام سے شائع کر دی ہے جس میں انہوں نے یہ بات دکھائی ہے کہ بھارت مقبوضہ وادی میں نہتے کشمیریوں کے ساتھ کیا کچھ کر رہا ہے، ایل او سی پر بھارتی دراندازی کی وجہ ہی یہ ہے کہ اس کا مکروہ چہرہ دنیا کے سامنے بے نقاب ہوتا جا رہا ہے جس پر وہ پریشانی کا شکار ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ ایل او سی پر بھارتی خلاف ورزیوں اور فائرنگ سے شہید ہونے والے ہمارے بہادر جوانوں کی شہادت پر ہمیں بہت افسوس ہے جبکہ بھارتی جنگی جنون سے معصوم شہری بھی نشانہ بن رہے ہیں جنکی سفارتی سطح پر مذمت کے ساتھ ساتھ مزید اقدامات بھی کر رہے ہیں اور اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل سمیت انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں سے بھی رابطے میں ہیں تاکہ بھارت کے مذموم عزائم کو دنیا کے سامنے رکھا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے اب تک بہت زیادہ تحمل کا مظاہرہ کیا ہے اور ہماری مسلح افواج صرف جوابی کاروئی کرتی ہے تاکہ دشمن کو ادھر تک ہی محدود رکھاجائے اور وہ یہ نہ سمجھے کہ ہم کمزور ہیں۔