لاہور (کرائم رپورٹر) سٹیج اداکارہ قسمت بیگ کے قتل کے خلاف فنکاروں کا پنجاب اسمبلی کے سامنے احتجاج‘ ملزمان کی جلد گرفتاری کا مطالبہ۔ اعلیٰ افسران کی یقین دہانی پر مشتعل فنکار منتشر ہو گئے۔ پولیس نے مقتولہ کا موبائل فون قبضہ میں لے کر تفتیش شروع کردی۔ بتایا گیا ہے کہ سٹیج کی معروف اداکارہ حنا عرف قسمت بیگ گزشتہ روز اپنے سیکرٹری علی بٹ کے ہمراہ کار میں آ رہی تھی کہ ہربنس پورہ کینال روڈ پر موٹرسائیکل سوار نامعلوم افراد نے گاڑی کے شیشے توڑ کر فائرنگ شروع کر دی جس کے نتیجہ میں قسمت بیگ اور اس کا سیکرٹری شدید زخمی ہو گئے جنہیں طبی امداد کیلئے ہسپتال لے جایا گیا جہاں اداکارہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گئی۔ قسمت بیگ کی موت کا سن کر اداکاراﺅں کی بڑی تعداد مشتعل ہوگئی اور سروسز ہسپتال سے چیئرنگ کراس تک احتجاج کرتے ہوئے پنجاب اسمبلی کے سامنے دھرنا دے دیا جس سے ٹریفک کا نظام بری طرح متاثر ہو گیا۔ رات گئے پولیس کے اعلیٰ افسران نے قسمت بیگ کے ملزمان کی جلد از جلد گرفتاری کی یقین دہانی کروائی جس پر فنکار منتشر ہو گئے۔ پولیس نے اداکارہ کے زیراستعمال موبائل فون قبضہ میں لے کر تفتیش کا دائرہ کار وسیع کر دیا جبکہ وقوعہ کے وقت اداکارہ کے ہمراہ زخمی ہونے والے اس کے سیکرٹری کو حراست میں لے لیا گیا ہے جس سے تفتیش جاری ہے۔ رابطہ کرنے پر پولیس نے ”نیااخبار“ کو بتایا کہ واقعہ کی تمام پہلوﺅں پر تفتیش کر رہے ہیں‘ ملزمان کا جلد سراغ لگا لیں گے۔ پولیس کے مطابق اداکارہ کے ورثاءنے کسی پر تاحال شبہ ظاہر نہیں کیا جبکہ مقتولہ کی نعش کو آج صبح پوسٹمارٹم کے بعد ورثاءکے حوالے کردیا گیا ہے۔ ایف آئی آر 3افراد کے خلاف درج کر لی گئی ہے۔ لاہور (خصوصی رپورٹ) فن کی دنیا میں جلوہ گر ہونے والی اداکارائیں اپنی پرفارمنس اور حسن و جمال کی بدولت لاکھوں دلوں پر راج کرتی ہیں تاہم بسا اوقات ان کی شہرت اور دولت ان کیلئے وبال جان بن جاتی ہے۔ ماضی میں کئی اداکارائیں تشدد کاشکار ہوئیں اور بعض فنکاراﺅں کی زندگی کے چراغ گل ہو گئے لیکن آج تک انہیں خون کا حساب نہ مل سکا۔ اگر شوبز کی رنگین دنیا کی ورق گردانی کی جائے تو اداکارہ نادرہ‘ نگو‘ یاسمین خان‘ نیناں‘ نگینہ خانم‘ ماروی‘ کرشمہ شاہ‘ سنگم رانا اور بعض دیگر اداکاراﺅں کے نام سامنے آتے ہیں جنہیں بندوق کی گولی نے لقمہ اجل بنا دیا۔ اداکاراﺅں میں پہلا خونی واقعہ 1972ءکو بازار حسن میں پیش آیا جب اس زمانے کی مشہور رقاصہ و اداکارہ نگو کو ان کے حقیقی ماموں اور دو سازندوں سمیت بے دردی سے قتل کردیا گیا۔ اداکارہ نیناں المعروف ٹیوب لائٹ کا فیصل ٹاﺅن میں بہیمانہ قتل ہوا جس کا الزام آشنا پر آیا۔ اداکارہ نادرہ لبرٹی میں اس وقت گولی کا نشانہ بنیں جب وہ اپنے شوہر ملک اعجاز کے ساتھ گھر جا رہی تھیں۔ الزام ملک اعجاز پر بھی آیا لیکن ثابت نہ ہو سکا اور پھر یہ کیس قصہ پارینہ بن گیا۔ پشتو فلموں کی معروف اداکارہ یاسمین خان کی لاش پشاور میں ان کے گھر سے برآمد ہوئی جس کا الزام ان کے شوہر پر عائد ہوا لیکن کوئی شواہد نہ مل سکے۔ سندھ سے تعلق رکھنے والی اداکارہ ماروی کی زندگی کا چراغ بھی گل کر دیا گیا۔ قتل کا الزام ان سے محبت کرنے والے پر آیا۔ قتل کا سب سے المناک واقعہ اداکارہ نگینہ خانم کا تھا۔ ان کے ہمراہ 7مزید افراد اپنی زندگی کی بازی ہار گئے‘ تاہم آج تک ان کے قتل کا سراغ نہ مل سکا۔ کرشمہ شاہ والدہ کی قبر پر فاتحہ خوانی کیلئے گئیں لیکن بندوق کی گولیوں نے انہیں واپس نہ آنے دیا۔ قاتل آج تک منظرعام پر نہ آ سکا۔ سٹیج اداکارہ سنگم رانا گھر میں پراسرار طور پر ہلاک ہوگئیں جن کے قتل کے شبہ میں ان کے قریبی عزیزوں کو شامل تفتیش کر کے گرفتار کیا گیا تھا۔ چند ماہ قبل ریلیز ہونے والی فلم بیسٹ آف لک کی ہیروئن نشا ملک کی بھی اپنے گھر پر پراسرار ہلاکت ہوئی۔ اداکارہ عندلیب پر تیزاب پھینک کر ان کے دلکش چہرے کو بے رنگ کر دیا گیا۔ اس کا الزام ان کے ایک جاننے والے پر آیا۔ اسی طرح اداکارہ نرگس کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ سر کے بال بھی کاٹ دیئے گئے۔ صائمہ خان کو قتل کرنے کی کوشش کی گئی جو ناکام ہوئی۔ سٹیج اداکارہ ہنی شہزادی پر ان کے گھر جوہر ٹاﺅن میں قاتلانہ حملہ ہوا جس میں وہ خود تو بال بال بچ گئیں لیکن ان کی بھابی اور سکیورٹی گارڈ کی سانسیں ہمیشہ کیلئے بند ہو گئیں۔ گزشتہ روز سٹیج اداکارہ قسمت بیگ پر ہونے والے قاتلانہ حملے نے شوبز کی دنیا میں ایک بار پھر خوف و ہراس پیدا کر دیا۔