برسبین (آئی این پی)آسٹریلین فاسٹ بالر مچل اسٹارک نے پہلے ٹیسٹ میچ سے قبل پاکستانی بلے بازوں کو خبردار کیا ہے کہ آسٹریلیا کی غیرمانوس کنڈیشنز ان کیلئے نقصان دہ ثابت ہوں گی اور پاکستان کو ہوم گرانڈ سے دور جدوجہد کا سامنا کرنا پڑے گا۔انگلینڈ کے خلاف اسی کی سرزمین پر 2-2 سے ٹیسٹ سیریز برابر کرنے والی پاکستانی ٹیم مایوس کن بیٹنگ کے سبب ویسٹ انڈیز کے خلاف غیرمتوقع شکست کے بعد نیوزی لینڈ کے خلاف سیریز گنوا بیٹھی اور عالمی درجہ بندی میں چوتھے نمبر پر پہنچ گئی۔انہوں نے دعوی کیا کہ ہمارے پاس اس ٹیسٹ میچ میں اپنی دھاک بٹھانے کا بہترین موقع ہے جہاں ہم بقیہ سیریز سے قبل ایک تاثر قائم کر سکتے ہیں۔مچل اسٹارک کا دعوی غلط نظر نہیں آتا کیونکہ 2010 میں مصباح الحق کی جانب سے قیادت سنبھالنے کے بعد سے اب تک پاکستان نے بیرون ملک کھیلے گئے 16 ٹیسٹ میچوں میں سے صرف چھ میں کامیابی حاصل کی(جس میں سے دو زمبابوے کے خلاف جیتے) جبکہ اس دوران متحدہ عرب امارات میں کھیلے گئے 24 ٹیسٹ میچوں میں سے صرف چار میں قومی ٹیم کو شکست ہوئی۔مچل اسٹارک نے برسبین میں ہونے والے پہلے ٹیسٹ میچ سے قبل مستقل جدوجہد کرنے والی پاکستانی بیٹنگ لائن کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ انہیں نیوزی لینڈ میں جدوجہد کا سامنا کرنا پڑا اور اپنے ہوم گرانڈ(جو اب متحدہ عرب امارات ہے)سے دور مزید جدوجہد کا سامنا پڑے گا کیونکہ وہ یو اے ای کی بیٹنگ کیلئے سازگار کنڈیشنز میں کھیلنے کے عادی ہیں۔ کیونکہ ہم سب جانتے ہیں کہ سیریز کے حتمی نتائج پر یہ اثرانداز ہو گا۔تاہم آسٹریلین بالنگ اٹیک کے سرخیل نے پاکستانی بالنگ اٹیک کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ مہمان ٹیم کے پاس بہت اچھا بالنگ اٹیک ہے لہذا ان کے بلے باز نیٹ میں تیز اور سوئنگ بالنگ کا سامنا کرتے رہے ہوں گے۔ وہ گزشتہ ڈیڑھ سال سے اچھی کرکٹ کھیل کر عالمی نمبر ایک کے منصب تک پہنچے تھے۔پاکستان کا بالنگ اٹیک تو آسٹریلیا کی طرح مکمل متوازن نظر آتا ہے لیکن غیر موزوں کنڈیشنز میں بیٹنگ لائن پر سوالیہ نشان برقرار ہے جو گزشتہ کئی ٹیسٹ میچوں کے ساتھ ساتھ وارم اپ میچ میں بھی جدوجہد کرتی نظر آئی اور آسٹریلیا میں فتح کیلئے ٹیم کے سب سے تجربہ کار کھلاڑیوں یونس خان اور مصباح الحق کو وکٹ پر رکنا ہو گا۔آسٹریلیا میں توجہ کا محور ایک بار پھر محمد عامر ہوں گے جو گزشتہ دورہ آسٹریلیا میں بھی ٹیم کا حصہ تھے اور کینز میں ہونے والے وارم اپ میچ میں انہوں نے فارم کا ثبوت دیا۔اسٹارک نے اپنی طرح گیند کو دونوں جانب سوئنگ کرنے میں مہارت رکھنے والے عامر کو سراہتے ہوئے کہا کہ دنیا میں سب ان کی صلاحیتوں سے واقف ہیں کہ وہ گیند کو پیس کے ساتھ سوئنگ کر سکتے ہیں اور ہم جانتے ہیں کہ سیریز میں وہ کھلاڑیوں میں سے ہوں گے جن پر پاکستان انحصار کرے گا۔