تازہ تر ین

گھبرانے والا نہیں, وزیراعظم کے حیران کُن بیان سے اپوزیشن میں ہلچل مچ گئی

اسلام آباد (نامہ نگار خصوصی، ایجنسیاں) وزیر اعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ دھرنے والوں کااصل چہرہ عوام کو دکھانے کیلئے ہم نے ان کوخیبر پختونخوا میں حکومت بنانے دی، کہ کیا خیبر پختونخوا میں نیا پاکستان نظر آ رہا ہے ؟ ہم دیکھناچاہتے تھے کون سانیا پاکستان بنارہے ہیں،خیبرپختونخوامیں بڑے منصوبے وفاق بنا رہا ہے،جب حکومت میں آئے تو بڑے چیلنجز کا سامنا تھا،ہم پریشان تھے کہ ان بگڑے ہوئے معاملات کوکس طرح درست کریں لیکن ہم نے ان چیلنجز کا ڈٹ کر سامنا کیا اور وقت ضائع کیے بغیر ملکی مسائل حل کرنے کی کوشش کی ، ماضی کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے ملک بحرانوں کا شکار ہوا اور ملک کو نقصان اٹھانا پڑا ، ہم ماضی کی غلط پالیسوں کی وجہ سے ہونیوالے نقصان کاازالہ کررہے ہیں ،ماضی میں وزیراوروزیراعظم کہتے تھے کہ ایک ماہ میں لوڈشیڈنگ ختم کردیں گے لیکن ماضی میں بجلی کی لوڈشیڈنگ 18گھنٹے تک پہنچ گئی تھی،2018میں یقین ہے کہ لوڈشیڈنگ مکمل ختم ہوجائےگی،ماضی کی کوتاہیوں کو حل کرنے میںوقت لگے گا ، پاکستان کی ایکسپورٹ میں6.2فیصد کا اضافہ ہوا ہے ۔تفصیلات کے مطابق جمعرات کے روز وفاق ایوان ہائے صنعت و تجارت کے ایکسپورٹ ایوارڈز کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نواز شریف نے کہا کہ پارٹی کہتی رہی کہ الیکشن مہم میں لوڈشیڈنگ ختم کرنےکی تاریخ بتادیں لیکن میں نے پارٹی سے کہا کہ میں جھوٹ نہیں بولنا چاہتا، مجھے خودمعلوم نہیں تھاکہ لوڈشیڈنگ کتنے عرصے میں ختم ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ آج صنعتوں کوکسی لوڈشیڈنگ کا سامنا نہیں،ہم نے صرف اپنی حکومت کیلئے نہیں پاکستان کے مستقبل کیلئے بھی پالیسی بنائی،لوڈشیڈنگ کامسئلہ مشرف کے دور سے چلا آرہا ہے ،مشرف کے بعدجوحکومت آئی اس نے لوڈشیڈنگ کے حوالے سے کیاکیا؟کہ جب سے ہماری حکومت آئی ہے کوئی اسکینڈل سامنے نہیں آیا،پہلے ہرروزاخبار میں کرپشن اسکینڈل سامنے آتا تھا ،ہمیں معلوم ہے آج ہم ہیں تو کل کسی اور کو آنا ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ لوڈشیڈنگ کیساتھ دہشت گردی کی لعنت بھی ملک پر مسلط کی گئی ، دہشت گردی بہت بڑا مسئلہ تھا، ہم نے پہلے مرحلے میں دہشتگردوں سے مذاکرات کی کوشش کی ،مذاکرات ناکام ہوئے تو آپریشن کا فیصلہ کیا ،فتنہ فساد کرنے والوں کو ختم کرنا ثواب کا کام ہے ، آپریشن ضرب عضب سے بہت حدتک دہشت گردی کی کمرٹوٹ چکی ہے کچھ وارداتیں دہشت گردکررہے ہیں بہت جلدوہ بھی ختم ہوجائیں گی،ماضی میں دہشت گردی کے خاتمے کیلئے کسی نے سنجیدہ کوششیں نہیں کیں۔ انہوں نے کہا کہ100ارب کی زمین خریدلی ہے باقی1300ارب اپنے وسائل سے لگائیں گے،بھاشا ڈیم ہم اپنے وسائل سے بنائیں گے،ایل این جی منصوبے سی پیک کا حصہ نہیں،3600میگاواٹ کے منصوبے ایل این جی کے ہیں،اب ہمیں اپنی پیداوار بڑھانی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ کراچی کا امن مزید دیرپا بنائیں گے،کراچی کاچیلنج چھوٹا تھا جس پر قابو پالیا ہے ،،بلوچستان پاکستان کا اہم ج±ز ہے ، ہم نے سب پارٹیوں کیساتھ مل کربلوچستان میں حکومت بنائی ہے اوربلوچستان میں سیاسی جماعتوں کوآن بورڈلیا۔وزیر اعظم نے کہا کہ گوادر کو کوئٹہ سے بزریعہ سڑک ملا دیا ہے ،:سی پیک گیم چینجر ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کراچی ،لاہور موٹر وے پرکام جاری ہے ،وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ ہماری نظر ہر طرف ہے ،سکھرحیدرآبادموٹروے کیلئے بھی بات کر رہے ہیں،اسحاق ڈارسے درخواست ہے کہ ہمیں پیسہ دیتے رہیں، انہوں نے کہا کہ دھرنےوالوں کااصل چہرہ دکھانے کیلئے ہم نے ان کوخیبر پختونخوا میں حکومت بنانے دی، کہ کیا خیبر پختونخوا میں نیا پاکستان نظر آ رہا ہے ؟ ہم دیکھناچاہتے تھے کون سانیا پاکستان بنارہے ہیں،خیبرپختونخوامیں بڑے منصوبے وفاق بنا رہا ہے، انہوں نے مزید کہا کہ، تھر ہمارے لیے بہت اہم ہے ، تھر میں کوئلے کے ذخائر ہیں، وہاں منصوبے لگا رہے ہیں،بھارت تو کوئلے کے منصوبے لگا چکا، ہم نے کام بھی شروع نہیں کیا،اپنا کوئلہ ہوگا، اپنی بجلی ہوگی اور بجلی کا ریٹ بھی کم ہوگا، ہم بجلی کی قلت کم کرنے کے ساتھ سستابھی کرنا چاہتے ہیں۔ وزیر اعظم نواز شریف کا اسلام آباد ایوان ہائے صنعت و تجارت میں تقریب سے خطاب میں کہنا تھا کہ حکومت سنبھالی تو بہت سے چیلنجز درپیش تھے۔ ہم گھبرانے والے نہیں ہیں، کٹھن حالات کا ڈٹ کر مقابلہ کریں گے۔ وزیر اعظم نے دھرنے والوں کو بھی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ دھرنے والوں نے قوم کا وقت ضائع کیا۔ چاہتے تو کے پی میں حکومت بنا لیتے، مگر ایسا نہیں کیا۔ وزیر اعظم نے کرپشن کے پرانے سکینڈلز کا بھی ذکر کیا اور ساتھ یہ بھی کہا کہ 2013ءسے آج تک ان کا کوئی سکینڈل سامنے نہیں آیا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ماضی کی حکومتیں بجلی بحران کی ذمہ دار ہیں۔ جس طرح دہشت گردی کا خاتمہ کیا ہے 2018ءمیں بجلی کی لوڈشیڈنگ بھی ختم کر دیں گے۔ تقریب کے دوران وزیر اعظم کافی خوشگوار موڈ میں نظر آئے اور صنعت کاروں سے ہلکا پھلکا مذاق بھی کیا۔ بعد ازاں وزیر اعظم نواز شریف کی زیرصدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا جس میں 23 نکاتی ایجنڈے پر غور کیا گیا۔ اجلاس میں فاٹا اصلاحات سے متعلق کمیٹی کی رپورٹ، افغان مہاجرین کی وطن واپسی سے متعلق پالیسی اور مشترکہ مفادات کونسل کے مستقل سیکرٹریٹ کے قیام کی تجویز پر غور کیا گیا۔ کابینہ اجلاس میں مختلف ممالک سے باہمی مفاہمت کی یاداشتوں کی منظوری، پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے سے متعلق ایران سے گیس خریداری کے معاہدے میں ترمیم کا جائزہ لیا گیا۔ وفاقی کابینہ کے اجلاس میں ای سی سی کے سابقہ اجلاسوں میں کئے گئے فیصلوں کی جمعرات کو وزیر مملکت برائے اطلاعات و نشریات و قومی ورثہ مریم اورنگزیب اور وفاقی وزیر سرحدی و ریاستی امور لیفٹیننٹ جنرل (ر) عبدالقادر بلوچ نے وزیراعظم آفس کے آڈیٹوریم میں میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ وزیراعظم نواز شریف کی زیرصدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس کے آغاز پر پی آئی اے طیارہ حادثے اور کراچی میں نجی ہوٹل میں آتشزدگی میں جاں بحق ہونے والے افراد کے لئے فاتحہ خوانی کی گئی۔ کابینہ کے اجلاس میں فاٹا ریفارمز رپورٹ پیش کی گئی جس پر سیر حاصل مشاورت کی گئی۔ وزیر مملکت برائے اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے بتایا کہ فاٹا ریفارمز کے حوالے سے پہلے ادوار میں صرف باتیں ہوتی رہیں‘ پہلی مرتبہ موجودہ حکومت میں فاٹا ریفارمز کے حوالے سے تجاویز کو حتمی شکل دی گئی ہے۔ فاٹا ریفارمز کمیٹی نے تمام سٹیک ہولڈرز سے مشاورت کرکے یہ رپورٹ مرتب کی ہے۔ یہ پہلی مرتبہ ہوا ہے کہ فاٹا ریفارمز پر قائم کمیٹی نے سفارشات فاٹا کے اندر بیٹھ کر بنائیں جس میں سنیٹرز‘ ایم این ایز‘ مقامی نمائندوں‘ سول سوسائٹی سے بھی مشاورت کی گئی۔ انہوں نے بتایا کہ وزیراعظم اور کابینہ نے فاٹا ریفارمز کمیٹی کی مکمل سرگرمیوں ‘ تمام سٹیک ہولڈرز سے مشاورت اور تجاویز کو حتمی شکل دینے کے لئے کی گئی کاوشوں کو سراہا۔ وزیراعظم محمد نواز شریف نے اس بات کا اعتراف کیا کہ پہلی مرتبہ فاٹا اصلاحات کے حوالے سے تفصیلی تجاویز مرتب کی گئی ہیں۔ وفاقی وزیر عبدالقادر بلوچ نے بتایا کہ فاٹا ریفارمز کمیٹی نے حتمی تجاویز کابینہ کے سامنے پیش کی ہیں۔ کمیٹی کی تجاویز میں فاٹا کو خیبر پختونخوا میں مرحلہ وار پانچ سال کی مدت میں ضم کرنے‘ دس سالہ ترقیاتی منصوبہ بنانے‘ مستقل وسائل کا بندوبست کرنے اور این ایف سی میں ڈیوژیبل پول کا تین فیصد دس سال مسلسل فراہم کیا جائے تاکہ فاٹا بھی ترقیاتی کاموں کے حوالے سے باقی صوبوں کے برابر آجائے۔ انہوں نے بتایا کہ جے یو آئی (ف) اور پختونخوا ملی عوامی پارٹی نے فاٹا ریفارمز رپورٹ میں اختلافی نوٹ لکھا ہے۔ وفاقی وزیر اکرم درانی نے بطور جے یو آئی (ف) کے نمائندہ کے طور پر موجود تھے اور انہوں نے ضم کرنے کی مخالفت نہیں کی بلکہ وہ یہ کہتے ہیں کہ جے یو آئی (ف) کی جانب سے بلائے گئے جرگے کی سفارشات کو بھی شامل کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ فاٹا ریفارمز کمیٹی نے فاٹا کی سات ایجنسیوں کے دورے کئے اور وہاں پر 16 جرگے بھی منعقد کئے۔ کمیٹی کی جانب سے بلائے گئے جرگوں میں 400 سے 500 عمائدین نے شرکت کی اور دوسرے بڑے جرگے میں کاروباری شخصیات‘ تاجروں‘ وکلائ‘ طالب علموں کا مو¿قف بھی سنا گیا ہے۔ وزیراعظم محمد نواز شریف نے کابینہ کے اجلاس میں بھی یہ کہا کہ اس معاملے پر تمام سٹیک ہولڈرز کو آن بورڈ لینا ہے۔ انہوں نے کہا کہ فاٹا کو کے پی کے میں ضم کرنے کے لئے این ایف سی میں ڈوژیبل پول کا تین فیصد مسلسل دس سال دیا جائے ‘ اسی لئے یہ معاملہ مشترکہ مفادات کونسل میں لے جایا جا رہا ہے کیونکہ اس کا تعلق این ایف سی ایوارڈ سے ہے۔ اسی اجلاس میں اس کا حتمی فیصلہ کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ فاٹا ریفارمز تجاویز کی روشنی میں 2018ءکے عام انتخابات میں فاٹا کے صوبائی اسمبلی کے ممبران کے پی کے اسمبلی کے ممبران منتخب ہونگے۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی کابینہ نے فاٹا ریفارمز رپورٹ کی منظوری مزید مشاورت کے لئے مو¿خر کردی ہے اور کمیٹی کو یہ ٹاسک دیا گیا ہے کہ مولانا فضل الرحمان اور محمود خان اچکزئی سے رابطہ کرکے تجاویز کو اتفاق رائے سے حتمی شکل دی جائے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری رپورٹ میں فاٹا کے آٹھ سنیٹرز اور گیارہ ممبران قومی اسمبلی کے دستخط موجود ہیں‘ فاٹا کے عوام بھی یہ چاہتے ہیں کہ انہیں ایف سی آر قانون اور پسماندگی سے باہر نکالا جائے۔ انہوں نے کہا کہ کے پی کے اسمبلی کی جانب سے فاٹا کو کے پی کے میں ضم کرنے کی قرارداد کا خیر مقدم کرتے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ افغان مہاجرین کے پاکستان میں قیام کی مدت میں 31 دسمبر 2017ءتک پہلے ہی توسیع کردی گئی ہے۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain