لاہور (اپنے سٹاف رپورٹر سے )پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ قومیں اورنج لائن جیسے منصوبوں پر نہیں بلکہ انسانوں پر سرمایہ کاری کرنے سے بنتی ہیں، قوم کو کرپٹ حکمرانوں کےخلاف متحرک کرنے کی ضرورت ہے ، وزےر اعظم کا احتساب کئے بغےر قانون کی بالادستی عملی طور ممکن نہےں ، پانامہ کیس کے فیصلے کے بعد پاکستان کئی دہائیوں بعد اپنے سنہرے دور میں داخل ہوگا ،پاکستان کی بدقسمتی ہے ڈھائی کروڑ بچے اسکول سے باہر ہیں ،تعلیمی ادارے پیسہ بنانے کی فیکٹریاں بن گئے ،غریب اور امیر کےلئے الگ الگ قانون ،جس کی جیبیں بھری ہیں وہ عدالت میں جاکر ہر ناجائز کا م بھی کروا سکتا ہے۔ان خیالات کا اظہار انہو ں نے گزشتہ روز ایوان اقبال میں نمل یونیورسٹی کے کانوکیشن کی تقریب اور اپنی رہائش گا ہ زمان پارک مےں انصاف پروفیشنلزفورم ایگزیکٹوکونسل کے وفد سے ملاقات کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔ نمل یونیورسٹی کے کانووکیشن سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ چمپئن کبھی برے وقت پرافسوس نہیں کرتا بلکہ اس سے سبق سیکھتا ہے کرکٹ کھیلنے کے دوران ان پر بھی برے وقت آئے، کامیاب وہی ہوتا ہے جو ہارنے سے نہیں ڈرتا، جو ہارنے سے ڈرتا ہے اس کو کبھی جینا نہیں آتا، خطرہ مول لینے سے ڈرنے والا کبھی کامیاب کاروباری نہیں بن سکتا۔ انہوں نے کہا کہ والدین جتنی دلچسپی تعلیم میں لیں گے، بچے بھی اتنا ہی آگے جائیں گے۔ نمل یونیورسٹی آکسفورڈ لیول کا تعلیمی ادارہ ہے، بہت جلد یہاں بیرون ملک سے لوگ تعلیم حاصل کرنے آئیں گے۔نمل یونیورسٹی کو نمل نا لج سٹی بنائیں گے جو کہ پورے پا کستان کو بدل کر رکھ دے گا ، میں پانامہ اور سیاست سے فارغ ہو کر خود نمل پر بھرپور توجہ دوں گا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کے تعلیمی ادارے پیسہ بنانے کی فیکٹریاں بن گئے ہیں ،یہ ملک تب آگے جائے گا جب غریبوں کی تعلیم پر پیسہ لگایا جائے گا۔ آپ کے پا س تعلیم سے فارغ ہونے کے بعد دو راستے ہیں یا تو آپ کسی ایسے ذریعے سے پیسہ کمائیں کہ جس سے بہت جلدی ایک گھر سے کئی گھر، کمپنیاں ، فیکٹریاں بنا کر اور پھر پانامہ لیکس میں نام درج کروا سکتے ہیں اور یا پھر جتناپیسہ کمائیں وہ صرف رزق حلال کمائیں اور ان لو گوں پر خرچ کریں جن کے حالات اچھے نہیں ہیں ، آپ نے ہمیشہ ظلم اور نا انصافی کے خلاف کھڑا ہونا ہے کیونکہ آ پ نے یہ کبھی بھی نہیں بھولنا کہ آپ کے اوپر آپ کے سوا اس معاشرے کی بھی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے بہت افسوس سے کہنا پڑ رہا ہے کہ پا کستان میں آزادی کے بعد جتنی بھی حکومتیں آئیں انہو ں نے انسانوں پر سرمایہ کا ری نہیں کی لیکن قومیں تب بنتی ہیں جب اس کے انسانوں پر سرمایہ کا ری کی جائے یہاں آج بھی یہی ذہنیت ہے کہ سڑکوں اور پلو ں پر سرمایہ کا ری کرنے سے ملک اوپر جا تا ہے۔ یہاں کے حکمران جھوٹ بولتے ہیں ، سچی بات بتاتے ہی نہیں ، وہ تو اتنا بھی نہیں بتاتے کہ پا کستان میں حقیقی طورپر فی کس آمدن کتنی ہے،ایک اندازے کے مطابق پا کستان میں 2سے اڑھائی ہزار روپے فی کس آمدن ہے لیکن سنگا پو ر میں 50ہزار ڈالر فی کس آمدن ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہما ری سالانہ ایکسپورٹ 20ارب ڈالر ہے اور سنگا پو ر کی سالانہ ایکسپورٹ 520ارب ڈالر ہے ،اتنا چھوٹا ملک ہونے کے باوجود سنگا پور ہم سے کیوں آگے نکل گیا کیونکہ اس نے اپنے انسانو ں اور ان کی تعلیم پر پیسہ خرچ کیا، ہماری بدقسمتی ہے کہ اس ملک میں اڑھائی کروڑ بچے سکول سے باہر ہیں اور اربوں روپے اورنج لائن میٹرو ٹرین کے منصوبوں پر لگائے جا رہے ہیں ۔ انہو ں نے کہا کہ پا کستان میں غریب کیلئے اور قانون ہے اور امیر کیلئے دوسرا قانون ہے ، یہاں بڑے مجرم آزاد پھر تے ہیں اور جیلیں صرف اس وجہ سے بھری پڑی ہیں کہ ان کے پا س پیسہ نہیں ہے ۔جس کی جیبیں بھری ہوئی ہیں وہ عدالت میں جاکر ہر ناجائز کا م بھی کروا سکتا ہے ۔قبل ازیں چیئرمین تحریک انصاف عمران خان سے ان کی رہائش گا ہ زمان پارک مےں انصاف پروفیشنلزفورم ایگزیکٹوکونسل کے وفد نے ملاقات کی ، وفد کی قےادت انصاف پروفیشنلزفورم کی چئےرپرسن ڈاکٹر ےاسمےن راشد اور شرےک چیئرمین عندلےب عباس کر رہی تھی جبکہ وفد مےں پروفےسر ڈاکٹر شاہےن آصف ، ڈاکٹر ندےم خواجہ ، برےگےڈ(ر)نعےم صادق ،ڈاکٹر نوشےن حامد معراج ، مےاںاسلم اقبال ، شےنلا روت،وسےم علی خان، طارق ثناءباجوہ، ماجدرفےق ، نوےد خان ، جاوےد علی چوہدری، سےد عدنان جمےل ، حمزہ مشتاق، جےند بےگ اور اسد علی شامل تھے ۔اس موقع پر انصاف پروفیشنلزفورم کی سالانہ منصوبہ بندی پر مفصل برےفنگ دی گئی ۔چیئرمین عمران خان نے حکومتی نااہلی اور متبادل قےادت کی تےاری کے حوالے سے فورم کی کو کاوشوں کی تحسےن ، شرےک چےئرپرسن عندلےب عباس کو حکومت کی ناقص گورننس کو نماےاں کر نے کےلئے فوری ٹےم تشکےل دےنے اورحکومت کی ناقص کارگردگی پر وائٹ پےپر جاری کر نے کی ہداےت جبکہ چیئرپرسن ڈاکٹر ےاسمےن راشد کو پےشہ ورانہ افراد کوپانامہ لےکس کےخلاف متحرک کر نے کی ذمہ داری سونپ دی گئی۔اس موقع پرعمران خان نے وفد سے گفتگو کر تے ہوئے کہا کہ پوری قوم کو نااہل اور کرپٹ حکمرانوں کےخلاف متحرک کر نے کی ضرورت ہے ، وزےر اعظم کا احتساب کئے بغےر قانون کی بالادستی عملی طور ممکن نہےں ، حکمران اپنے دل سے یہ خیال نکال دیں کہ پانامہ لیکس کامعاملہ کسی نتیجے پر پہنچے بغیر ختم ہو جائے گا ۔ نہ صرف عوام اس کیس کو منطقی انجام تک پہنچانا کو اپنا مشن سمجھتے ہیں بلکہ حکمرانوں کو احتساب کے کٹہرے میں دیکھنے کےلئے بھی بے چین ہیں ۔ پاکستان کا مستقبل بڑا روشن اور شاندار ہے اور پانامہ کیس کے فیصلے کے بعد پاکستان کئی دہائیوں بعد اپنے سنہرے دور میں داخل ہوگا اور اس کے بعد عوام کی زندگیوں میں بھی خوشحالی اورپاکستان ترقی کی راہ پر چل پڑے گا ۔پاکستان اور کرپٹ حکمران ایک ساتھ نہیں چل سکتے، قوم کرپٹ حکمرانوں سے قوم نجات چاہتی ہے ۔ انہوں نے مزےد کہاکہ (ن) لیگ کے درباری جتنا مرضی شور مچا لیں عوام کو گمراہ نہیں کرسکتے ، قوم جانتی ہے کہ کون کرپٹ ہے اور کس نے ملک کو لوٹا ہے۔ اگرزندگی میں آگے بڑھانے کا موقع ملے تو ایک کے بعد ایک فیکٹری گھر اور لندن میں فلیٹس اور آف شور کمپنیوں کے بجائے معاشرے میں ظالم کے سامنے کھڑا ہونا چاہئے نوجوان پیسہ ضرور کمائے مگر پانامہ کی طرح نہیں‘ ناانصافی کیخلاف نوجوانوں کوکھڑا ہونا چاہئے چوری اور غلط طریقے سے پیسہ کمانے سے لوگوں کو عزت نہیں ملتی۔