لاہور(خبر نگار) تارا گروپ پاکستان پیسٹی سائیڈکمپنی کے زیر اہتمام بزنس لیڈر سمٹ 2017 کے عنوان سے مقامی ہوٹل میں ایک سمینار کا انعقاد کیا گیا جس میں تارا گروپ کے چیرمین ڈاکٹر خالد حمید ،صدر سی او کلب پاکستان اعجاز ناصر ،راﺅف الرحمن چیرمین سی پی اے کے علاوہ 100سے زائد پیسٹی سائیڈکمپنی اور ڈیلرز نے شرکت کی اس تقریب میں بطور مہمان خصوصی روزنامہ خبریں کے چیف ایڈیٹر ضیاءشاہد کو مدعو کیا گیا تھا ۔تقریب کا آغاز تلاوت قرآن سے کیا گیا آغاز تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چوہدری مقصود نے کہا کہ تار گروپ نے بہت کم عرصے میں اپنا مقام بنایا ہے اس کی معیاری پروڈکٹس اس کے میعار کی ضمانت ہیں کاشتکاروں کا اس پر بھر پور اعتماد ہے ۔اعجاز نثار صدر سی ای او کلب پاکستان نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے ملک میں کسی چیز کی کمی نہیں ہے اگر کمی ہے تو صرف مینجمنٹ کی ہے ہمارے ملک میں ہر وہ تمام ذخائر موجود ہیں جس سے پاکستان معاشی طور پر پہلے نمبر پر جا سکتا ہے ،انہوں حکومت پر تنقید کر تے ہوئے کہا کہ میٹرو بس ،اورینج ٹرین بنانے سے ملک ترقی نہیں کرتا پہلے وہاں کے لوگوں کو معاشی طور پر مضبوط کرنا ہوتا ہے ان کو روزگار دینا ہوتا ہے ہمارا ریلوے نظام ، پی آئی اے نظام آج تک ٹھیک نہیں ہو سکا ہمارے ملک جیسا پوری دنیا میں کوئی ملک نہیں ہے ہمارے ملک میں چار موسم ہیں لیکن ترقی نہیں کر سکے ہم آج بھی قرضوں پر ملک چلا رہے ہیں ۔ اعجاز نثار نے مزید خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے ملک میں مسائل زیادہ ہیں اور وسائل کم ہیں فنڈز وسائل پر خرچ کر نے کی بجائے کمیشن کی نذر ہوجاتے ہیں میں ریسرچ کا پروفیسر ہوں ہمارے ملک میں ریسرچ انسٹیٹیوٹ نہیں ہیں اگر بد قسمتی سے بنا دئیے گئے ہیں تو پھر فنڈز اتنے نہیں ہوتے کہ ان کو مزید بہتر کیا جاسکے دینا آسمان پر پہنچ گئی ہے ہم آج بھی مسائل میں پھنسے ہوئے ہیں مردم شماری کرا لیں تو 20کروڑ ملیں گے اگر مردم شناسی کرا لیں تو 20افراد بھی نہیں ملیں گے ہمارے پاس کوئی ویژن نہیں ہے قومیں ویژن پر کام کر تی ہیں آپ بیرون ملک چلیں جائیں تو آپکو اچھا ڈاکٹر ،اچھا انجنئیرپاکستانی ملے گا کیا وجہ ہے وہ وہاں کا م کرنے کو ترجح دیتے ہیں کیونکہ وہاں وسائل ہیں وہاں ملک کے فنڈز کو امانت سمجھا جا تا ہے ۔اعجاز نثا ر نے تاراگروپ کو سراہاتے ہو ئے کہا کہ آپ ملک وقوم کی خدمت کر رہے ہو آپ لوگوں کو روزگار دے رہے ہو کئی خاندان آپ کے ادارے سے وابستہ ہونگے جو اپکو دعائیں دے رہے ہونگے ۔چیئرمین تارا گروپ ڈاکٹر خالد حمید نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے اس تقریب میں کسی سیاسی شخصیت کو نہیں بلایا بلکہ اس شخصیت کو بلایا ہے جو کسانوں کا ترجمان ہے جس کے دل میں کسانوں کا درد ہے ۔انہوں نے کہا کہ میڈیا میں واحد” خبریں“ ادارہ ہے جس کے چیف ضیا شاہد نے کسانوں اور زراعت کے مسائل کو بھر پور کوریج دی اور خاص کر جنوبی پنجاب کے کسانوں کی آواز بن گئے ہیں ہمارے پروڈکٹس اور لیبارٹریاں معیاری اور حکومت پاکستان کے اصولوں کے عین مطابق ہیں انہوں نے کہا کہ تارا گروپ کے ہائی برڈ سیڈ ز پاکستان میں نمبر اﺅل ہیں ہم نے اعلیٰ تعلیم یا فتہ ماہرین کو اپنے گروپ میں جگہ دے رکھی ہے ۔ایمپورٹ کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ آج تک ایمپورٹ کا قانون پاس نہیں ہوسکا اس بل میں نہ وفاقی حکومت دلچسپی رکھتی ہے اور نہ صوبائی اگر یہ بل پاس ہوجائے تو ہمار ا کسان معاشی طور پر کامیاب ہوسکتا ہے انہوں نے کہا کہ کپاس کا ریٹ 3500روپے ہو اس سے کم نہ ہو اس سال کسانوں کو یہ ریٹ ملا بھی ہے جس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ اس سال بھارت سے ایمپورٹ نہیں ہوئی انہوںنے کہا کہ گندم کا ریٹ بھی 1500روپے فی من ہونا چاہیے تاکہ کسان خوشحال ہوگا تو پاکستان خوشحال ہوگا ۔چیئرمین پی سی پی اے راﺅف الرحمن نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تارا گروپ نے جو کام سر انجام دیئے ہیں قابل ستائش ہیں پروڈکٹس پر جی ایس ٹی ختم کروانا ڈاکٹر خالد کا بڑا کارنامہ ہے ۔تقریب کے مہمان خصوصی ضیا شاہد نے خطاب کرتے ہوئے کہا مجھے دکھ ہوتا ہے کہ ہمارا ملک زرعی ہے جبکہ اس کو انڈسٹریل بنایا جا رہا ہے پاکستان کی 70فیصد آبادی زراعت پر مشتمل ہے ہماری معشیت کا درومدار زیادہ تر زراعت پر منحصر ہے زراعت ہمارے ملک کی ریڑھ کی ہڈی ہے لیکن اس کی طرف کوئی توجہ نہیں دیتا کسانوں کو کاشتکاری میں اتنا نقصان ہورہا ہے کہ وہ شہروں کی طرف ہجرت کر رہا ہے کاشتکاری چھوڑ کر دوسرے کاروبار شروع کررہاہے کئی کسان تو اپنے رقبے فروخت کر کے بیرون ملک جارہے ہیں وہاں مقیم ہورہے ہیں ۔کسانوں کو درپیش مسائل سے کاشتکاری ختم ہوتی جا رہی ہے پانی کی سطح کم ہوتی جارہی ہے پانی کو ذخیرہ کرنے کا کوئی نظام نہیں ہے ہمارے پاس سیلاب کی صورت میں جو پانی آتا ہے وہ سارا سمندر میں ضائع ہوجاتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ کالا باغ ڈیم جیسا منصوبہ کامیاب ہوجاتا تو یہ ہمارے پاس پانی کو ذخیرہ کرنے کا بڑا نظام تھا لیکن یہ سیاست کی نذرہو گیا میں نے اس پر بڑا کام کیا اس کے لیے عدالتوں کے دروازے کھٹکھٹائے تاکہ اس منصوبے میں درپیش مسائل کا حل تلاش کیا جائے اگر کسی صوبے کو اس بارے تحفظات ہیں تو مل بیٹھ کر اس کا حل تلاش کیا جائے ۔چیف ایڈیٹر خبریں ضیاءشاہد کسانوں سے اپنی وابستگی بارے اظہار کرتے ہوئے کہا کہ میرا تعلق بھی کسان گھرانے جنوبی پنجاب سے ہے میں کسان کے درد کو سمجھتا ہوں میں نے ہی پی ٹی وی پر کسانوںکا پروگرام شروع کیا تھا اس میں مجھے تو نقصان ہو الیکن خوشی اس بات کی ہے کہ کسانوں کو کاشتکاری بارے اگاہی حاصل ہوئی ۔انہوں نے مزید کہا کہ میرا خبار کسانوں کو بھر پور کوریج دیتا ہے اور دیتا رہے گا جس کی بدولت کسانوں نے میرے اخبار کو بھر پور پزیرائی دی ہے اس پر میں ان کا مشکور ہوں انہوں نے مزید کہاکہ میں نے ہمیشہ حکومت پاکستان کو کہتا رہا کہ آپ دوسرے شعبہ جات کے لوگوں کو ایوارڈ سے نوازرہی ہیں آپ کاشتکاروں کو بھی جو اچھی فصل کاشت کرتے ہیں ان کو ایوارڈ ز سے نوازیں تاکہ وہ خوش ہوکر مزید محنت کر کے اچھی پیداوار پیدا کر سکیں لیکن حکومت نے ایسا کچھ بھی نہ کیا پھر میں نے کسان ٹائم ایوارڈ کے نام سے کسانوں کو ایوارڈ دلوائے وزیراعظم شوکت عزیز ،صدر پرویز مشرف اور وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی کے ادوار میں دئے گئے اب جبکہ 18ویں ترمیم پاس ہوئی ہے اختیارات صوبوں کو مل گئے ہیں یہ زراعت کے لیے سب سے زیادہ نقصان ہے اگر وفاقی حکومت اچھے کاشتکاروں کی لسٹ مانگتی ہے تو صوبے یہ لسٹیں دینے کو تیا ر ہی نہیں محکمہ زراعت کے افسران اس پر کام کرنے کو تیا ر ہی نہیں ۔ضیا شاہد انڈیا کے حوالے سے خطاب کر تے ہوئے کہا کہ انڈیا کی زمینیں اور پاکستان کی زمینیں ایک جیسی ہیں پھر انڈیا زراعت میں ترقی کیوں کر رہا ہے وہاں کا کسان کیوں خوشحال ہے ہمارے پاس تو زراعت کےلیے بڑی یونیورسٹیاں ہیں فیصل آبادیونیورسٹی میں انڈیا کے لوگ پڑھ کر جاتے ہیں اوراپنے ملک کی خدمت کررہے ہیں۔ انہوں نے تارا گروپ جیسے پرائیویٹ سیکٹرزراعت کی ترقی میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں جبکہ حکومت کی طرف کوئی اہم قدم زراعت کے لیے نہیں اٹھایا گیااس میں کوئی شک نہیں موجودہ حکومت کسانوں کی فلاح کے لیے اربوں روپے کے پیکج کا اعلان کر چکی ہے اور دے بھی چکی ہے لیکن اس سے اداروں کو بھی مضبوط کیا جائے۔ تقریب کے آخر میں ایوارڈتقسیم کئے گئے۔