اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) تحریک انصاف نے حکومت کو ٹف ٹائم دینے کے لئے پیپلزپارٹی کے ساتھ مل کر مشترکہ لائحہ عمل اپنانے پر غور شروع کر دیا ہے۔ اسلام آباد میں تحریک انصاف کے چئیرمین عمران خان کی زیر صدارت پی ٹی آئی کی پارلیمانی کمیٹی کا مشترکہ اجلاس ہوا۔ اجلاس میں پاناما لیکس اور کوئٹہ کمیشن کے حوالے سے منظر عام پر آنے والی رپورٹ اور اس پر وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار کے گزشتہ روز کے بیان پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ اب پاناما لیکس کے حوالے سے وزیراعظم نواز شریف پر لگے الزامات اور ان کے پارلیمنٹ میں دیئے گئے بیان کو قومی اسمبلی کے علاوہ سینیٹ میں بھی بھرپور انداز میں اٹھایا جائے گا۔ پاناما ایشو کے حوالے سے حکومتی اور اپوزیشن کی جانب سے کئے گئے اقدامات پر بحث کی جائے گی۔ تحریک انصاف نے اجلاس میں حکومت کو ٹف ٹائم دینے کیلئے پیپلزپارٹی کے ساتھ مشترکہ مشترکہ لائحہ عمل اپنانے کا فیصلہ بھی کیا۔ اجلاس میں ویراعظم نواز شریف اور چوہدری نثار کے بیانات پر گفتگو کریں گے ۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ 7 جنوری کو فوجی عدالتوں سے متعلق 21 ویں ترمیم کی معیاد ختم ہو رہی ہے اور کہا گیا تھا کہ 2 سال بعد مزید ترمیم کی جائے گی۔ اگر فوجی عدالتیں ختم ہو ئیں تو دہشت گردوںسے کون اور کیسے نمٹے گا؟ یہ عدالتیں ختم ہو رہی ہیں جس کے باعث بڑی بے چینی پائی جاتی ہے اور سوال اٹھ رہا ہے کہ ان میں زیر سماعت مقدمات کا کیا بنے گا۔ ان عدالتوں میں زیر سماعت دہشت گردی کے بڑے سنگین مقدمات کیا انسداد دہشت گردی عدالتوں میں واپس منتقل کر دئیے جائیں گے؟ اور اگر ایسا ہی کرنا ہے اور حالات ایسے ہی رہنے ہیں جیسے 2 سال پہلے تھی تو پھر ہم نے سانحہ اے پی ایس سے کیا سیکھا۔پاکستان تحریک انصاف نے وزیراعظم نوازشریف سے قومی اسمبلی میں پاناما پیپرز پر وضاحت دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہاہے کہ توقع ہے وزیراعظم (آج) پیر کو ایوان میں آکر اپنا وضاحتی بیان دیں گے ¾ سپریم کورٹ کی رپورٹ کے بعد پی ٹی آئی وزیرداخلہ ¾وزیراعلیٰ بلوچستان اور صوبائی وزیرداخلہ سے استعفیٰ کا مطالبہ کرتی ہے۔ اتوار کو پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی زیر صدارت پی ٹی آئی کی پارلیمانی کمیٹی کا مشترکہ اجلاس ہوا۔ اجلاس میں پاناما لیکس اور کوئٹہ کمیشن کے حوالے سے منظر عام پر آنے والی رپورٹ اور اس پر وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار کے گزشتہ روز کے بیان پر تبادلہ خیال کیا گیا۔اجلاس میں فیصلہ کیا گیاکہ پاناما لیکس کے حوالے سے وزیراعظم نواز شریف کے پارلیمنٹ میں دیئے گئے بیان کو قومی اسمبلی کے علاوہ سینیٹ میں بھی بھرپور انداز میں اٹھایا جائےگا۔ پاناما ایشو کے حوالے سے حکومتی اور اپوزیشن کی جانب سے کئے گئے اقدامات پر بحث کی جائےگی۔تحریک انصاف نے اجلاس میں حکومت کو ٹف ٹائم دینے کے لئے پیپلز پارٹی کے ساتھ مشترکہ مشترکہ لائحہ عمل اپنانے کا فیصلہ کیا۔ اجلا س کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہاکہ شاہ محمود قریشی نے کہاکہ سانحہ کوئٹہ پر کمیشن کی رپورٹ حاضر سروس جج کی ہے اور جسٹس قاضی فائزعیسٰی کی شہرت پوری دنیا جانتی ہے ¾ کمیشن کی رپورٹ سے حکومت کی نااہلی سامنے آئی ہے لہذا گزشتہ روز چوہدری نثارکی پریس کانفرنس سپریم کورٹ پر براہ راست حملہ ہے اور تصادم کی دھمکی توہین عدالت کےزمرے میں آسکتی ہے۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ چوہدری نثار نے مولانا لدھیانوی سے ملاقات کی تردید کی اور پھر اعتراف کیا کہ دفاع پاکستان کے وفد سے ملاقات کی ہے، وزیر داخلہ کی اجازت کے بغیر اسلام آباد میں ہزاروں افراد کا اجتماع کیسے ہوا، کوئی بغیر اجازت ہزاروں کی تعداد میں آئے تو کسی کو کچھ نہ کہا جائے لیکن پی ٹی آئی اجازت نہ لے تو اسے لاٹھی، تذلیل اور دھکے ملتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاناما لیکس پر وزیراعظم کے بیان میں تضاد سامنے آگیا۔