اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک ، نیوز ایجنسیاں) وزیراعظم نوازشریف سے چین کی کمیونسٹ پارٹی کے انٹرنیشنل ڈیپارٹمنٹ کے نائب وزیر چینگ شیاو سانگ نے ملاقات کی ،جس میں وزیراعظم نوازشریف نے پاک چین اقتصادی راہداری پر کام کرنے والے چینی بھائیوں کی سیکیورٹی کے حوالے سے یقین دلایا جبکہ چین کے نائب وزیر نے پاکستان کی سی پیک پر کام کی رفتار پر اطمینان کا اظہار کیا۔ چینگ شیاو¿ سانگ کی وزیراعظم ہاو¿س آمد پر شاندار استقبال کیا گیا ،ملاقات میں وزیراعظم نوازشریف کا کہناتھا کہ پاکستان اور چین انتہائی قریبی دوست اوربہترین دوست اور شراکت دار ہیں۔وزیراعظم نوازشریف نے چینگ شیا? سانگ کے دورہ پاکستان سے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات مزید مستحکم کرنے کی امید ظاہر کی۔نوازشریف کا کہناتھا کہ سی پیک اور اس سے متعلق تمام پراجیکٹ دونوں ممالک کے لوگوں کی بنیادی نقطہ نظر کی علامت ہیں۔وزیراعظم نے چینی اہلکار کو باور کرایا کہ پاکستان کی جانب سے پاک چین اقتصادی راہداری پر کام کرنے والے چینی بھائیوں کی سیکیورٹی کو مزید مضبوط کرنے کیلئے سول اور ملٹری فورسز پر مشتمل 1500 اہلکاروں کی فورس بنائی گئی ہے۔ وزیراعظم نوازشریف نے فری ٹریڈ ایگریمنٹ کے فوائد پر زور دیتے ہوئے کہا کہ دو طرفہ تجارت بڑھ رہی ہے اور نمایاں ہے جو کہ 18 بلین ڈالر کے اعدادو شمار سے بڑھ چکی ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان اور چین کے درمیان تجارت کی بہت صلاحیت موجود ہے جو کہ دو طرفہ تجارت میں مزید اضافہ کرے گی۔نوازشریف کا کہناتھا کہ دہشتگردی کیخلاف بلا امتیاز کارروائیاں جاری ہیں اور پاک فوج کے آپریشن کے نتیجے میں مثبت نتائج حاصل ہوئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ آپریشن کے ذریعے دہشتگردوں کی کمر توڑ دی گئی ہے اور نیٹ ورک تباہ کر دیئے گئے ہیں۔ دہشتگردی کیخلاف جنگ اپنے آخری مراحل میں ہے۔ چینگ شیا? سانگ نے وزیراعظم نوازشریف کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ چین میں آپ کو قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتاہے اور آپ کی وہاں پر بہت عزت ہے۔انہوں نے کہا کہ آپ کے دور حکومت میں چین اور پاکستان کے درمیان تعلقات مزید مستحکم اور مضبوط ہوئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاک چین اقتصادری راہداری پر کام کی رفتار سے چین مکمل مطمئن ہے خصوصی طور پر پنجاب سی پیک کے حوالے سے جاری کام مثالی ہے۔نائب وزیر کا کہناتھا کہ پاکستان اور چین کے درمیان جہاں دوستی مضبوط ہوئی ہے وہیں پاکستان مسلم لیگ ن اور کمیونسٹ پارٹی کے درمیان تعلقات بھی تیزرفتاری کے ساتھ مضبوط ہوئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ دونوں سیاسی جماعتوں کے درمیان وفود کی سطح پر تبادلوں کا بھی خیر مقدم کیا جارہاہے ،ہمیں دونوں ممالک کی سیاسی جماعتوں کے درمیان اعلیٰ سطح تبادلوں کی بھی ضرورت ہے۔نائب وزیر کا کہناتھا کہ چین کی ترقی میں کمیونسٹ پارٹی کی مثالی کوششیں شامل ہیں۔انہوں نے کہا کہ اس وقت کمیونسٹ پارٹ کے ممبرز کی تعداد 8.9ملین ہے۔انہوں نے دعوت دیتے ہوئے کہا کہ وہ آئندہ سال پاکستان مسلم لیگ ن کے وفد کا استقبال کرنے کے منتظر ہوں گے۔ وزیراعظم محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ ملک میں وسیع تر اقتصادی مواقع و صلاحیتوں سے بھرپور استفادہ کے لئے بجلی کی قلت کا خاتمہ ضروری ہے۔ انہوں نے توانائی سے متعلق مختلف منصوبوں پر پیشرفت کے جائزہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ وزیراعظم نے کہا کہ موجودہ حکومت کی انتھک کوششیں صرف 2018ءتک ملک سے بجلی کی قلت دور کرنے تک محدود نہیں بلکہ حکومت کے طویل المدتی منصوبوں میں 2022ءتک 30 ہزار میگاواٹ سے زائد بجلی پیدا کرنا شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں بجلی کی پیداوار کے لئے اتنی خطیر سرمایہ کاری پہلے کبھی نہیں ہوئی جس کا مقصد اپنی ضروریات کو پورا کرنا اور مستقبل کے تقاضوں کو مدنظر رکھنا ہے۔ وزیراعظم نے اس امر پر افسوس کا اظہار کیا کہ بدقسمتی سے گزشتہ 15 برسوں کے دوران آنے والی حکومتوں نے اس مسئلہ کو نظر انداز کیا۔ انہوں نے کہا کہ بجلی کی پیداوار میں اضافہ سے اقتصادی ترقی میں اضافہ ہوگا اور صنعتی سرگرمیاں زور پکڑیں گی۔ انہوں نے کہا کہ وہ منصوبوں کی بروقت تکمیل کو یقینی بنانے کے لئے ملک بھر میں جاری بجلی کے منصوبہ جات پر پیشرفت کی ذاتی طور پر نگرانی کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا توانائی کا منصوبہ ہمارے اقتصادی وژن کا محور ہے اور اس پر عمل درآمد اور توانائی کے منصوبوں کی تکمیل میں کوئی سستی ہرگز برداشت نہیں کی جائے گی۔ اجلاس کو پاکستان میں بجلی کے جاری منصوبہ جات کی گنجائش اور مدت کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ وزیراعظم نے وفاقی وزیر احسن اقبال کو ہدایت کی ہے کہ چین اور پاکستان نے اپنے طویل المعیاد سٹریٹجک روابط کو مضبوط اور پائیدار اقتصادی شراکت داری میں ڈھالا ہے جس سے دونوں ممالک کو بہت زیادہ فائدہ ہو گا انہوں نے کہا کہ چین نے اہم موڑ پر اقتصادی بحالی کیلئے پاکستان کی بہت زیادہ مدد کی جس پر پاکستان کی حکومت اور عوام چینی قیادت اور عوام کے مشکور ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ چین اور پاکستان نے اپنے طویل المعیاد سٹریٹجک روابط کو مضبوط اور پائیدار اقتصادی شراکت داری میں ڈھالا ہے جس سے دونوں ممالک کو بہت زیادہ فائدہ ہو گا۔ اجلاس کے دوران توانائی، ٹرانسپورٹ، انفراسٹرکچر اور صنعتی منصوبوں کیلئے مقرر کردہ اہداف کے جائزہ لیا گیا جبکہ گوادر میں ترقی اور سماجی و اقتصادی بہبود کے منصوبوں پر خصوصی توجہ مرکوز کی گئی۔ وزیراعظم کو چین اور پاکستان کی مشترکہ تعاون کمیٹی کے آئندہ اجلاس کے عبوری ایجنڈا نکات کے بارے میں بھی آگاہ کیا گیا۔ علاوہ ازیں وزیراعظم کی سربراہی میں اجلاس ہوا جس میں چائنا پاکستان اقتصادی راہدرای کے مختلف منصوبوں میں پیش رفت کا جائزہ لیا گیا۔سرکاری ذرائع کے مطابق اجلاس میں توانائی، ٹرانسپورٹ، انفرا اسٹرکچر اور انڈسٹریل پروجیکٹس کے حوالے سے طے کردہ بینچ مارکس کا جائزہ لیا گیا جبکہ گوادر میں سماجی و اقتصادی ترقی کے منصوبوں پر خصوصی توجہ مرکوز کی گئی۔اس موقع پر وزیراعظم کو چین اور پاکستان کی مشترکہ تعاون کمیٹی(جے سی سی( کے آئند ہ اجلاس کے بارے میں ابتدائی ایجنڈے سے متعلق بریفنگ بھی دی گئی۔اجلاس میں بتایا گیا کہ سی پیک میں کسی بھی منصوبے کو شامل کرنے کے لیے ضروری ہے کہ متعلقہ ورکنگ گروپ اس کی منظوری دے جس کے بعد اس کی حتمی منظوری جے سی سی دیتی ہے۔وزیراعظم نے سندھ حکومت کی خواہش کے مطابق کراچی سرکلر ریلوے اور کیٹی بندرگاہ منصوبے کو سی پیک کا حصہ بنانے کا معاملہ جے سی سی کے اجلاس میں اٹھانے کی ہدایت کی۔انہوں نے ہدایات جاری کیں کہ چینی حکام کو ان منصوبوں کے معاشی فوائد سے آگاہ کیا جائے تاکہ انہیں جلد سی پیک کا حصہ بنایا جاسکے۔.