تازہ تر ین

سکولوں ، کالجوں ، یونیورسٹیوں میں خوفناک دھندہ …. سرکاری افسران بارےاہم خبر

لاہور (رپورٹ عامر رانا /طلال اشتیاق )صوبائی دارالحکومت سمیت ملحقہ علاقوں میں موجود تعلیمی اداروں کی کینٹین ،نام نہاد طلبہ تنظیمیں اور مافیا کی طرف سے غریب گھرانوں کے داخل کروائے گئے طلباءکی مدد سے منشیات فروشی جیسے گھناﺅنے کاروبار میں ملوث ہونے کے انکشافات کو پولیس اور تعلیمی اداروں کی سرپرستی کرنے والے سرکاری افسران نوٹوں کی چمک سے پردہ پوشی کرنے لگے ،منشیات کی لت پوری کرنے کیلئے طالبات کو جسم فروشی جیسے دھندے میں بھی ملوث کر دیا جاتا ہے ،ہیروئن کی جدید شکل کوکین ،وائٹ کرسٹل ،براﺅنی ،ایل ایس ڈی ،وسکی ،بیئر ،ایکس ٹی سی،ویڈ،گردہ اور خش جیسے مہلک نشے عیاشی کہ نام پر نئی نسل کی رگوں میں داخل ہورہے ہیں ،مفاد پرستوں کی جانب سے ہاسٹل میں مقیم طلباءاو ر طالبات کو فراہم ہونے والے نشے کو سٹف کا نام دے کر سوشل میڈیا کی مدد سے آگاہ کیا جارہا ہے ،واٹس اپ ،ایمو ،مسینجر جیسے ایپس جیسی نئی سہولت میسر ہو رہی ہے ،مہلک نشے سے ہزاروں طلباءاو ر طالبات اپنا تابناک مستقل نشے کی تاریکیوں میں غرق کر رہے ہیں ،رواں سال کے دوران5 طلباءکی المناک موت کے باعث خوف ناک سکنڈل سامنے آنے پر بھی حکومتی مشینری حرکت میں نہ آسکی ،بااثر اور سیاسی شخصیات مستقل کے ہنر مندوں کی تباہی میں ملوث عناصر کی آلہ کار بن گئی ہے ،بھارتی منشیات سب سے زیادہ استعمال ہو رہی ہیں ذرائع ۔تفصیلات کے گذشتہ 10 سالوں سے شہر میں پرائیویٹ تعلیمی اداروں کی بڑھتی ہوئی تعداد اور ان میں زیر تعلیم طلباءو طالبات کو تفریح زدہ ماحول فراہم کرنے کہ نام پر سختی اور پابندی سمیت ان کے نجی زندگی پر توجہ دینے کی بجائے ان کی کارکردگی رپورٹس بہتر بنانے کہ نام پر نمبرنگ میں اضافہ کرتے ہوئے طلبہ کی تعداد کو زیادہ سے زیادہ کرنے کی دوڑ میں منشیات استعمال کرنے والے نوجوانوں کو بھی داخلے دے دیئے ہیں جس کہ بعد پرسرکاری تعلیمی اداروں سے نکلنے والے نوجوان پرائیوٹ تعلیمی اداروںکا رخ کرتے ہوئے ان میں زیر تعلیم رائیس زادوں کو عیاشی کے نام پر وسکی ،بیئر میں الکوحل کی مقدار 7.5 یا اس سے تجاوز ہو استعمال کرانے کی آڑ میں مہلک نشے لگا رہے ہیں جس کے بعد آہستہ آہستہ تعلیمی اداروں میں زیر تعلیم طلبہ کی تعداد میں مزید اضافہ ہوتے ہوئے موجودہ صورت حال میں پرائیویٹ سکولوں سے کالجز اور یونیورسٹز میں منشیات استعمال کرنے والے نوجوان طلبہ کی تعداد بڑھتی جارہی ہے جبکہ طلبہ کی اس تعداد میں پرائیویٹ سکٹر سب سے زیادہ متاثر ہو رہا ہے جہاں زیر تعلیم طلبہ کو ان کالجز میں موجود سفید پوش طبقے سے تعلق رکھنے والے جلد امیری کے خواب دیکھنے والے نوجوان منشیات فروشی میں اپنا کردار ادا کر رہے ہیں جبکہ پرائیویٹ کالجز اور یونیورسٹیز کی کینٹین اور کالجز و یونیورسٹز کے نزدیکی کیفے و پان شاپس اس کاروبار میں ملوث ہیں ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈیفنس سے لے کر رائیونڈ روڈ تک جبکہ گلبرگ سے برکی تک کی یونیورسٹیز و کالجز کے اندر موجودکینٹین اور ان کے باہر کھڑے مختلف کھانے پینے کی اشیاءفروخت کرنے والوں کے ساتھ یونیورسٹیز میں آنے والے آﺅٹ سائیڈر جو کہ طلبہ کہ مہمان بن کر کئی کئی گھنٹے روزانہ کی بنیاد پر ان یونیورسٹیز اور کالجز میں ڈیرے ڈالے رکھتے ہیں وہ اس مہلک زہر کو فروخت کرنے میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں ذرائع کا کہنا ہے کہ مختلف کالجز او یونیورسٹیز میں منشیات فروشی کی آڑ میں جسم فروشی کا کاروبار بھی کرایا جاتا ہے جس میں نشے کی لت کو پورا کرنے کیلئے نوجوان لڑکیاں ڈانس پارٹیوں اور مشہور قحبہ خانوں کوچلانے والی عورتوں اور مردوں کو سہارا لیا جاتا ہے ،ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ اس وقت 75 سے زائد مشہور تعلیمی اداروں میں 30ہزار سے زائد طلباءو طالبات مختلف اقسام کے نشے میں ملوث ہیں جس میں کوکین ،وائٹ کرسٹل ،خش،ویڈ ،کردہ ، چرس،شراب جیسے نشے کی لت میں مبتلا ہیں جن کی مالیت فی ٹائم نشہ 14 ہزار سے 3 ہزار روپے تک میسر ہے جس کی سپلائی منشیات فروشوں کی جانب سے باآسانی فراہم کرنے کیلئے اپنے کار سوار اور موٹر سائیکل رائیڈر کی مدد سے کی جاتی ہے جو کہ پیزا اور برگر فراہم کرنے کی آڑ میں انہیں مطلوب نشہ فراہم کرجاتے ہیں جبکہ اس نشہ کی ادائیگی ایزی پیسہ یا حوالہ کے ذریعے کسی نہ کسی کو کردی جاتی ہے ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ تعلیمی اداروں میں شامل میڈیکل ،لاءفنی تعلیم اور انجینئرنگی کرنے والے طلبہ کی تعداد ہے مختلف نشوںکی لت میں مبتلا نوجوانوں کی ایک تعدادتعلیمی اداروں کے ہاسٹلز میں قیام پذیر ہے جبکہ دوسرے نمبر پر گھروں سے دور پرائیویٹ گھروں میں ٹولیو ں کی صورت میں رہنے والے امیر زادے ہیں جبکہ تیسر ے نمبر پران طلبہ کی تعدادبھی نشہ کی لت میں مبتلا ہیں جن کے والدین ان کے تعلیمی اداروںمیںکارکردگی چیک کرنے نہیں آتے اور محنت مزدوری کرتے ہوئے انہیں اعلیٰ تعلیم دلوانے کیلئے بھجواتے ہیں مگر عارضی نمود و نمائش کی وجہ سے احسا س کمتری میں مبتلا درمیانے طبقے کی نسل کے کچھ نوجوان لڑکے اور لڑکیاں رئیس زادوں کی عیاشی کی وجہ سے خود کو ان کے مدمقابل رکھنے کیلئے بھی نشہ کی عادت کو اپنا رہے ہیں اور اپنے سنہری مستقل کو نشے جیسی لعنت میں مبتلا کرکے اپنا مستقل تاریک کر رہے ہیں ۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain