تازہ تر ین

”پلی بارگین قانون مشرف دور میں بنا کسی نے آج تک اسمبلی یا سینیٹ میں اسکے خلاف کوئی بل پیش نہیں کیا“ معروف تجزیہ کار ضیا شاہد کی چینل ۵ کے مقبول پروگرام میں گفتگو

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) خبریں گروپ کے چیف ایڈیٹر، سینئر صحافی و تجزیہ کار ضیا شاہد نے کہا ہے کہ کرپشن پر پلی بارگین قانون مشرف دور میں نافذ کیا گیا، حیرت کی بات ہے کہ آج تک کسی نے قومی اسمبلی یا سینٹ میں اس قانون کے خلاف کوئی بل پیش نہیں کیا۔ پلی بارگین قانون عجیب ہے کہ اربوں کی کرپشن کر کے کچھ فیصد ادا کر دو اور پھر رہائی پا لو۔ چینل ۵ کے تجزیوں و تبصروں پر مشتمل پروگرام ”ضیا شاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مشرف دور میں جنرل (ر) امجد نیب کے سربراہ ہوتے تھے انہوں نے چند بڑے برے سرمایہ داروں، صنعتکاروں کو کرپشن کے الزام میں گرفتار کر لیا، جب انہوں نے شور مچایا تو کہا کہ پلی بارگین قانون کے تحت اتنی کرپشن میں سے اتنے فیصد ادا کر دو تو رہائی پا سکتے ہو۔ ایسے کیسز میں گرفتار کرنے والے افسر کیلئے بھی پرسنٹیج ہوتی ہے۔ جنرل (ر) امجد نے بھی اپنا بیت مال بنایا۔ اس وقت بھی واہ واہ ہوتی رہی کہ مشرف دور میں کتنا کڑا احتساب ہو رہا ہے۔ حےرت کی بات تو یہ ہے کہ اس قانون پر بحث کرنے کیلئے آج تک کسی نے ایوان میں آواز کیوں نہیں اٹھائی؟ انہوں نے کہا کہ حدیث ہے کہ ”پہلی قومیں اس لئے تباہ ہوئیں کہ غریب چوری کرے تو سزا، امیر کرے تو کچھ نہیں“ اسی وجہ سے 1947ءسے لے کر آج تک ہم تباہ ہی ہوتے آئے ہیں۔ اگر تباہی سے بچنا ہے تواس حدیث پر عمل کرنا ہو گا۔ قانون سب کے لئے برابر ہے کسی نے کرپشن کی ہے تو اسے سزا ملنی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں ایک سیاسی حکومت کے دور میں مجھے ایک اخبار کے ایڈیٹر کی حیثیت سے گرفتار کر لیا گیا۔ وہاں مجھے قیدیوں نے بتایا کہ اتنے پیسے جیل انتظامیہ کو دے کر اگر چاہو تو سرام 10 قتل کر لو تمہیں کچھ نہیں ہو گا، کوئی گواہ تک نہیں ملے گا۔ انہوں نے ایک اور واقعے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ان کی ایک گرفتار کے بعد جہاں انہیں رکھا گیا، ساتھ والے کمرے میں ایک صوبے کے گورنر کا بیٹا قتل کے الزام میں گرفتار تھا۔ اس کا جب دل چاہتا وہ گانا سننے کے لئے بازار حسن جایا کرتا اور رات کو تاحیر سے آنے پر بھی جیل کے تمام دروازے اس کیلئے کھول دیئے جاتے۔ بدقسمتی سے ہمارے ملک میں ایسا ہی نظام ہے جب تک کسی بڑی شخصیت کو کڑے احتساب کے بعد سزا نہیں ملے گی ہم حدیث کے مطابق تباہی کی طرف ہی جاتے رہیں گے۔ ضیا شاہد نے کہا کہ گزشتہ روز وہ ایک سرکاری بریفنگ میں تھے، بریفنگ دینے والے افسر نے ایک واقعہ سنایا کہ ماضی میں انتخابات کے زمانے میں وہ ایک بار انتخابات کے سلسلے میں ڈیوٹی پر نکلے اور کتب نما کے ذریعے راستہ تلاش کرتے ہوئے علاقے کا راﺅنڈ کیا، جب واپس آیا تو معلوم ہوا کہ یہاں ایک گلی ایسی بھی ہے جس کا سرے سے وجود ہی نہیں لیکن وہ 6 بار بنی اور 3 مرتبہ مرمت ہو چکی ہے، وہ سارا پیسہ اس وقتکے حکمرانوںکی جیب میں گیا تھا۔ انہوں نے کہا ارباب اختیار پر تنقید کرنے کے بجائے تعریف کرنی چاہئے سابق و موجود حکمران بہت سچے، کھرے، نیک و پاک باز، راست گو اور بہت اچھے انسان ہیں۔ پانامہ سمیت جتنے بھی مقدمات و الزامات ہیں ان میں سے کچھ نہیں نکلے گا۔ حکمران درست کہہ رہے ہیں کہ تمام معاملات ٹھیک کر دیں گے۔ یہ واقعی ایسا کر دیں گے۔ سیاسی جماعتوں کی ایک دوسرے پر بچوں والی سیاست کو سنجیدہ نہیں لینا چاہئے۔ سابق و موجودہ حکمران اچھے، آئندہ آنے والے اس سے بھی اچھے ہوں گے۔ عام آدمی صبح اٹھتا ہے کام پر جاتا ہے اور رات کو تھک ہار کر سو جاتا ہے، یہی اس کی زندگی ہے اور اسی طرح وہ ایک قدرے پرامن زندگی گزار سکتا ہے ورنہ اس کا جینا محال کر دیا جاتا ہے۔ فیصل آباد میں بلدیاتی انتخابات میں پی ٹی آئی کا نون لیگ کا ساتھ دینے پر انہوں نے کہا کہ یہاں ایسے ہی انتخابات ہوتے ہیں جس کو پسند نہیں وہ ہجرت کر جائے۔ فیصل آباد میں بلدیاتی انتخابات میں پی ٹی آئی نے نون لیگ سے اتحاد کر لیا، 22 منتخب امیدواروں نے شیر علی گروپ کے بجائے رانا ثناءاللہ گروپ کو ووٹ کاسٹ کئے۔ چینل ۵ کے فیصل آباد میں نمائندہ سجاد حیدر نے بتایا کہ تحریک انصاف نے اپنے ضلعی چیئرمین کے امیدوار کے لئے نون لیگ سے گٹھ جوڑ کر لیا ہے۔ ہو سکتا ہے کہ اپوزیشن یا عام انتخابات کیلئے بھی آپس میں کوئی معاہدہ طے پا گیا ہو۔ کیونکہ پی ٹی آئی کا نون لیگ کے امیدوار کو ووٹ دینا ثابت کرتا ہے کہ ان کی درمیان کسی نہ کسی معاہدے پر تفاق ہوا ہے۔


اہم خبریں





   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain