اسلام آباد (خصوصی رپورٹ) سپریم کورٹ کے نامزد چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں قائم دو رکنی بنچ نے ناقص دودھ اورمضر صحت پانی کی فروخت کے خلاف ازخود نوٹس کیس میںدودھ اورپانی فروخت کرنے والی کمپنیوں کی انسپکشن کے لئے لوکل کمیشن تشکیل دیتے ہوئے تفصیلی رپورٹ طلب کر لی،فاضل عدالت نے قرار دیا کہ یہ ایک اہم اور سنجیدہ معاملہ ہے، عدالت بچوں کو زہر پلانے کی اجازت نہیں دے گی، اہم مسئلے کو منطقی انجام تک پہنچائیں گے۔رپورٹ میں ثابت ہو چکا کھلے اور ڈبہ دودھ میں ڈیٹرجنٹ پاﺅڈر ، کیمیائی ماد ے استعمال کئے جاتے ہیں۔ انسپکشن کیلئے لوکل کمیشن تشکیل رپورٹ طلب۔سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں نامزد چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار اور جسٹس شیخ عظمت سعید پر مشتمل دو رکنی بنچ نے ازخود کیس کی سماعت شروع کی تو درخواست گزار بیرسٹر ظفراللہ نے عدالت کو بتایا کہ پی سی ایس آر لیبارٹری کی رپورٹ میں ثابت ہو چکا ہے کہ کھلے دودھ کے علاوہ ڈبہ بند دودھ میں ڈیٹرنٹ پوڈراور کیمیائی مادے استعمال کئے جاتے ہیں۔ڈی جی فوڈ پنجاب نورالامین مینگل نے عدالت کو بتایا کہ ناقص اور غیر معیاری دودھ فروخت کرنے والی کمپنیوں کو جرمانے کئے جا رہے ہیں اور ان کے خلاف قانون کے تحت نمٹا جا رہا ہے۔. انہوں نے بتایا کہ فوڈ اتھارٹی نے تین سو پانی کے نمونہ جات ور دودھ کے تیس نمونے تجزیے کے لیئے لیبارٹری بھجوا دئیے ہیں۔ناقص اشیاءاور غیر معیاری صفائی پر ¾ دودھ اور دیگر اشیائ فروخت کرنے والوں کے خلاف کاروائی کر رہے ہیں کئی ایک دوکانیں سیل کر چکے ہیں جبکہ دیگر کاروائی بھی کی جا رہی ہے۔انہوں نے بتایا کہ ٹیمپل روڈ پر فوڈ شاپ کو 8 دسمبر کو چیک کیا وہاں گندگی اور فنگس ملا،جس پر انکا لائسنس کینسل کر دیا، ڈی جی فوڈ اتھارٹی نور الامین منگل نے عدالت کو بتایا کہ ان کا اختیار صرف پانچ اضلاع تک ہے اور وہ پورے صوبے میں چیکنگ نہیں کرسکتے، جس پر عدالت نے قرار دیا کہ ہم آپ پورے کو صوبے میں جانے کی اجازت دے رہے ہیں کہ دیکھیں وہاں کیا ہے، آپ عدالت کے نمائندے کے طور پر وہاں جائیں، جن کی چیکنگ نہیں ہوئی وہاں کا دودھ بھی ٹیسٹ کرائیں،۔تاہم فاضل عدالت نے مزیدریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ عدالت فوڈ اتھارٹی کی لیبارٹری سے بھی آگاہ ہے۔ جہاں ترازو اور چند چیزوں کے علاوہ کوئی معیاری مشین موجود نہیں، عدالت نے دودھ فروخت کرنے والی کمپنیوں کے وکلاءکو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ زہریلا دودھ پلا کر شہریوں کو مارنے کی کوشش نہ کی جائے ،عدلیہ بچوں کو زہریلا دودھ پلانے کی اجازت نہیں دے سکتی.۔ عدالت نے دودھ اور پانی کے بھجوائے گئے نمونوں کی رپورٹ آئندہ سماعت پر عدالت میں پیش کرنے کا حکم دے دیا، عدالت نے دودھ فروخت کرنے والی کمپنیوں کا معیار جانچنے کے لئے لوکل کمیشن تشکیل دیتے ہوئے جامعہ رپورٹ طلب کر لی جبکہ کیس پر مزید سماعت جنوری کے پہلے ہفتے تک ملتوی کر دی گئی ہے۔