تازہ تر ین

پاکستان کے 20صوبے بنائے جائیں ….اہم سیاسی رہنماءکے بیان سے کھلبلی

کراچی (نمائندہ خصوصی) ایم کیو ایم پاکستان نے ملک میں 20صوبے بنانے کا مطالبہ کردیا ہے، پارٹی سربراہ ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا ہے کہ بلدیاتی نظام اور ادارے پاکستان کا مستقبل ہیں کمزور نہیں کرنے دیں گے۔ سربراہ ڈاکٹر فاروق ستار نے نشتر پارک میں جلسہ  سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ کراچی آج بھی ایم کیو ایم کے ساتھ تھا کل بھی ہوگا،کسی کو قیاس آرائیاں کرنے کی ضرورت نہیں ہے، یہ کراچی کی تاریخ کا سب سے بڑا جلسہ ہے، عوام نے ثابت کردیا کہ جلسی اورجلسے میں کیا فرق ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ شایدآج کے جلسے کا مقصد دعویٰ کرنے والوں کی بولتی بند کرنا ہے،آج کا جلسہ ایم کیو ایم کے23 اگست کے اقدام کی حمایت کا اعلان ہے، ایم کیو ایم کے بڑے جلسوں میں سے یہ ایک عظیم جلسہ ہے، آج کاجلسہ 2018 کے نتائج کامظاہرہ بھی ہے،پاکستان کی تاریخ میں اتنے کم وسائل سے پروقارجلسہ کسی کا نہیں ہوا، عوام نے تقسیم کرنے والوں کو مسترد کردیا،یہ عظیم کراچی کا عظیم تر اتحاد ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ ہم سندھ کے شہری عوام کامقدمہ ہر سطح پر اٹھانے والے ہیں،بلدیاتی نظام اور ادارے پاکستان کا مستقبل ہیں،پاکستان اورسندھ میں آئین کے مطابق بلدیاتی نظام قائم ہونا چاہیے،اگر بلدیاتی اداروں کو کمزور کیا گیا توپاکستان کمزور ہوگا، ماسٹر پلان بھی مقامی حکومتوں کو دیا ہے،واٹر بورڈ کو کراچی میٹروپولیٹن کے سپرد کیا جائے،20 یونٹ کو قائم کرنے کی تحریک کو کوئی نہیں روک سکتا۔ ایم کیوایم (پاکستان ) کے سینئر ڈپٹی کنوینر عامر خان نے کہا ہے کہ اگر عزم و حوصلہ ایسا ہی رہا تو 2018ءایم کیوایم کا سال ہوگا اور 2017ءاتحاد ، یکجہتی ، محبت اور اخوت کا سال ہے اور 2018ءکے الیکشن میں ہم اپنی اس محنت کا ثمر حاصل کریں گے اور بتائیں گے کہ ایم کیوایم تقسیم تھی نہ ہے اور نہ ہوگی ۔ انہوں نے کہاکہ اب جو فیصلہ ہوگا یہیں پر ہوگا ہم سے اب دوسری ہجرت نہیں ہونے والی ، ہم یہیں جئیں گے اور یہیں مریں گے اپنوں میں رہیں گے ، خوشیاں منائیں گے اور اپنوں کے غم میں شریک ہوں گے ۔ انہوںنے کہاکہ ہم ان میں سے نہیں جب پارٹی پر برا وقت آئے تو کوئی دبئی ، لندن اور مریکہ روانہ ہوجائیں ، ایم کیوایم وہی لوگ چلائیں گے جو کارکنان کے دکھ درد اور تکلیف میں ان کے ساتھ کھڑے ہوتے ہیں ۔ ان خیالات کااظہار انہوں نے جمعہ کی شب ایم کیوایم (پاکستان ) کے زیراہتمام نشتر پارک میں ”متحدہ یکجہتی جلسہ “ کے عنوان منعقد ہونے والے جلسہ عام کے لاکھوں شرکاءسے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ عامر خان نے اپنے خطاب میں کہاکہ 22اگست کو جو تبدیلی آئی ، 22اگست 2017اور 2018ءمیں میرا آخری دن ہوگا اور دو سال سے زیادہ اس پارٹی میں اجارہ داری نہیں کروں گا البتہ ایم کیوایم کا کارکن تھا اور آخری سانس تک رہوں گا ۔ انہوں نے کہاکہ جو لوگ کارکنان کو ورغلا رہے ہیں کہ ہم سب غدار ہیں اور سودا کرلیا ہے ، معاف کیجئے کیا آپ سب بھی غدار ہوگئے ہیں اگر آپ ان کو غدار سمجھتے ہیں تو ہمیں یہ غداری منظور ہیں ، ہم باغی تھے ، باغی ہیں اور باغی رہیں گے لیکن الحمد اللہ اس بات پر ہمیں فخر ہے کہ اپنی قوم کے غدار نہیں ہیں اور پاکستان کے غدار نہیں ہے جس پاکستان کو ہمارے آباﺅ اجداد نے قربانیاں دیکر بنایا تھا اور ہم اس پاکستان میں سب کچھ لٹا کر آئے تھے لوٹنے کیلئے نہیں آئے تھے اور جب جب پاکستان پر برا وقت پڑا مہاجروں نے سب سے آگے بڑھ کر قربانیاں دیں ۔ انہوںنے ارباب اختیار اور اسٹیبلشمنٹ سے کہاکہ ہم سے غلطیاں ہوئیں ہیں تسلیم کرتے ہیں اسی طرح سے آپ نے ہمارے ساتھ زیاتیاں کی ہیں لیکن ہم آگے بڑھنا چاہتے ہیں آئیں ہمیں گلے لگائیں ہم آپ کو لگائیں گے ۔ نفرتوں ، زیادتیوں اور غلطیوں کو بھلا کر پاکستان میں اچھے مستقبل کیلئے جدوجہد کی جائے ، ہم سب کچھ بھولنے کیلئے تیرا ہیں لیکن آپ کو بھی اپنی سوچ تبدیل کرنا ہوگی ۔ انہوں نے کہاکہ لندن سے غداری کے سرٹفکیٹ دیئے جارہے ہیں اس سے نکلا جائے ، ایم پی ایز کے گھر پر بیس بیس موٹر سائیکلیں بھیج کر غدار کی چاکنگ کرنے سے کچھ نہیں ہوگا اس سے قوم کا مذاق اڑ رہا ہے یہ ہمارا کلچر نہیں ہے اگر اس طرح کا عمل کا ہم جواب دینا شروع کرتے ہیں تو آپ کہاں جائیں گے ، ایسا کام نہیں کیا جائے اور قوم کے اتحاد اور مینڈیت کو تقسیم نہ کیاجائے ۔ عامر خان نے کہاکہ سوشل میڈیا کے چیمپئن واسع جلیل سب کو کہ رہے ہیں کہ ہم غدار ہیں ، کارکنان سے کہ رہے ہیں کہ مظاہرے کرو ، دھرنے دو ، احتجا ج کرو کیوں بھئی کارکن قربانی دے ، کارکن گرفتاری دے ، اذیتیں اٹھائے ، شہادتیں دے اور ذرا سا خطرہ محسوس ہو اور آپ ٹکٹ کٹاﺅ لندن روانہ ہوجاﺅ کہ کانوں کان خبر نہ ہو ، گنیز بک ورلڈ ریکارڈ میں ان کا تیزی سے بھاگنے پر نام شامل ہوگا ۔ انہوں نے لندن میں درباریوں کے ٹولے نے ایم کیوایم کا بیڑا غرق کیا ہے اور کارکنان کے حق کو چھینا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ اسٹیبلشمنٹ اپنی پالیسیوں پر نظر ثانی کرے 130کارکنان لاپتہ ہیں ، ان کے گھر والوں پر کیا گزر ہرہی ہے یہ بھی پاکستانی ہیں ۔ ڈپٹی کنوینر ایم کیوایم پاکستان ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ لوگ ایسے پوچھ رہے ہیں کہ جلسہ کیوں کیا جیسے کہ ہم پر جلسہ منعقد کرنے پر بھی پابندی ہے ، یہ جلسہ قوت کا مظاہرہ نہیں غیرت کا مظاہرہ ہے ، آج دیکھ لیا جائے کہ کراچی کراچی ہے جو بار بار برسوں سے ایک ہی بات بتا رہا ہے کہ آج کراچی کراچی سے ملا ہے اور فیصلہ یہ کرنا ہے کہ اس شہر کو کرنا کیا ہے ، وہ لوگ جو اس شہر کے مینڈیٹ اور تنظیم کو تقسیم دیکھنا چاہتے تھے آج نشتر پارک کو بھرا دیکھ کر ان کی آنکھیں بھی بھر آئیں ہیں ۔ کراچی والے ایم کیوایم والے کرسی گنتے نہیں کرسی گرا دیتے ہیں ، وہ بے مروت لوگ ، وہ احسان فراموش لوگ جن کے پاس پاکستان کی قوت ، طاقت اور حکمرانی ہے وہ جانتے ہیں کہ کراچی والے جاگتے ہیں تو وہ سوتے ہیں ، کراچی چلتا ہے تو پاکستان پلتا ہے اور کراچی رک گیا تو ایسے لوگو ں کا کیا بنے گا ۔ انہوں نے کہاکہ کراچی کو لوٹ کر لے جانا چاہتے ہیں تاکہ سرمایہ کراچی کی سرحد سے نکل کر کہیں اور چلا جائے لیکن سرمایہ کراچی سے نکل کر ملک سے باہر نکل گیا ، کچھ لوگ کراچی کو اجاڑ کر آباد ہونا چاہتے ہیں ، پاکستان کے اندر اگر خوشحالی آنی ہے تو کراچی سے ہی آئے اس لئے کراچی کو جینے دیاجائے ۔رکن رابطہ کمیٹی و سندھ اسمبلی میں قائد حزب اختلاف خواجہ اظہار الحسن نے کہاکہ ایم کیوایم کے جلسے فیصلہ کن جلسے ہوتے ہیں اور دیگر جماعتوں کی طرح میوذیکل کنسرٹ نہیں ہوتے ہیں، نشتر پارک یا تو قیام پاکستان کے وقت انسانوں کے ٹھاٹھیں مارتے سمندر سے بھرا تھا یا پھر نشتر پارک 8اگست 86کو بھرا تھا اور اب 30دسمبر 2016ءکو بھرا ہوا ہے ۔ انہوں نے نشتر پارک کو بھرنے کیلئے بھی ماضی میں بھی بہت کوششیں کی گئیں کچھ مہینے پہلے بعض سیاسی جماعتوں نے کراچی کے نام پر نشتر پارک میں جلسے کئے جس میں نشتر پارک کا (ن) نہیں بھرا تھا اور جلسہ کیمرہ مینوں پر ختم ہوگیا تھا ، میڈیا کے لوگوں سے کہاجارہا تھا کہ پیچھے سے کورنہیں کرنا لیکن آج میں کہتا ہوں کہ نشتر پارک کی چاروں طرف سے اور کونے کونے کی کوریج کی جائے۔ انہوں نے کہاکہ مردم شماری ہمارے لئے زندگی اور موت ہے اگر اس میں ڈرامے بازی ہوئی تو اس قسم کے تمام فیصلوں کو سڑکوں پر آکر مسترد کریں گے ۔ رابطہ کمیٹی کے رکن و رکن سندھ اسمبلی رﺅف صدیقی نے نشتر پارک کے عظیم الشان جلسے کی کامیابی کی مبارکباد ایم کیوایم کے شہداءاور اسیروں کو دیتے ہوئے کہا کہ ہماری سیاست ، غیر ت و ہمیت کو لوٹا گیا ہے اگر یہ دعویٰ ہے کہ ہر کوئی آکر اس شہرکی قیادت کرے تو اسے عوامی خدمت کو اپنا مشن بنانا ہوگا ۔انہوں نے کہاکہ کراچی اور پاکستان کی قیادت بھی ہماری ہے کیونکہ ہم پاکستان کے وارث ہیں ، کراچی پاکستان کا ذہن اور دل بھی ہے جب یہ دنوں ملتے ہیں تو ایسے عظیم الشان جلسے سیالکوٹ ، چیچہ وطنی اور سب جگہ ہوں گے اور اب جلسوں کی سیریز شروع ہوگی ۔ رابطہ کمیٹی کے رکن و ررکن سندھ اسمبلی فیصل سبزواری نے کہاکہ آج کا یہ جلسہ کسی ایم کیوایم اور سیاسی مخالف کیلئے نہیں ہے بلکہ آج کا یہ جلسہ خود اپنے لئے تھا کہ ہم پہنچان جائیں کہ ہمارے لوگ ہم سے کتنی محبت کرتے ہیں ، کسی نے ہمیں دھتکارا اور کوئی سیاسی گدھ بن کر کراچی پر قبضہ کرنے کیلئے نشتر پارک میں پڑاﺅ ڈالنے آگیا یہ سوچ کر کہ کراچی کو فتح کرلیں گے اس دن کی تصویریں پاکستان کا میڈیا دکھائے اس دن نشترپارک میں چند صفیں بھی نہیں بھری تھیں ۔ انہوں نے کہاکہ آج نشترپارک میں کراچی کا اصل مینڈیٹ بیٹھا ہے ۔ انہوںنے کہاکہ جو ہمارے جلسے کو ناکام بنانا چاہ رہے تھے ان کی خدمت میں یہ پیغام ہے کہ کسی کے حکم پر ہرگز نہ ناچے گی نہ ناچی ہے ، اسی باعث تو کہتے ہیں کراچی پھر کراچی ہے ۔ رابطہ کمیٹی کے رکن اسلم آفریدی نے کہا کہ23اگست کو ڈاکٹر فاروق ستار اور ان کے ساتھیوں نے پاکستان زندہ باد کا جو نعرہ بلند کیا اسے عوام نے قبول کیا ، حق پرست عوام ڈاکٹر فاروق ستار کے شانہ بشانہ ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ بعض لوگ کہ رہے تھے کہ یہ جلسہ ناکام ہوگا لیکن آج پاکستا ن زندہ باد کا نعرہ لگانے والوں کا نشتر پارک میں سمندر دکھائی دے رہا ہے ۔ رابطہ کمیٹی کے رکن و ڈپٹی میئر حیدرآباد سہیل مشہدی نے کہاکہ میرا تعلق حیدرآباد سے ہے اور یہ کراچی والوں کاجلسہ ہے اور سوشل میڈیا پر کچھ چمپئن یہ مہم چلا رہے تھے کہ جلسہ میں نہ جایا جائے جب ہم حیدرآباد سے آرہے تھے تو نمائش سے ہمیں اندر آنے کاراستہ نہیں مل رہا تھا ۔انہوں نے کہاکہ اگست میں کچھ لوگ کہ رہے تھے کہ مہاجروں کے تاریخی اتحاد کو پارہ پارہ کردیاجائے گا اور سندھ کے شہری علاقوں کے عوام کیلئے آواز اٹھانے والا کوئی نہیں ہوگا ، اسی دوران ایم کیوایم کے دفاترپر مسمار کیا گیا ، پرچموںکو پیروں تلے روندھا گیاہمیں اس بات کی خوشی ہے کہ فاروق ستار کنوینر ایم کیوایم کی ٹیم سامنے آئی اور انہوں نے مہاجروں کی قیادت کو سنبھال لیا اگر یہ بھی سوشل میڈیا کے ذریعے تحریک کو چلانے کی کوشش کرتے تو یہ تحریک ختم ہوچکی ہوتی ۔ رابطہ کمیٹی کی رکن و رکن سندھ اسمبلی محترمہ ہیر سوہو نے کہاکہ یہ ایم کیوایم (پاکستان ) کا پہلا جلسہ ہے اور آگے حیدرآباد ، سکھر اور میرپور خاص میں بھی جلسے کریں گے اور ہم پرامن تھے اور پرامن رہنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ جو ہمیں پی آئی بی ٹولہ کا خطاب دے رہے ہیں انہیں کہنا چاہتی ہوں کہ وہاں بیٹھ کر ٹوئیٹ نہ کریں یہاں آکر جدوجہد کریں ۔ انہوں نے کہاکہ اس شہر نے بہت لاشیں اٹھا لی لیں اور نام نہاد سیاست بند کرکے صرف عوام کی خدمت اور ان کے مسائل کے حل کو ترجیح دی جائے۔رابطہ کمیٹی کے رکن اور رکن سندھ اسمبلی ڈاکٹر ظفر کمالی نے کہاکہ آج کا جلسہ ایم کیوایم کے سب سے پہلے جلسے کی یاد دہرا رہا ہے اور یہ جلسہ ان قوتوں کیلئے پیغام ہے جو ایم کیوایم کو ختم کرنے کی سازشیں کرتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ جلسہ کی عظیم الشان کامیابی سے ثابت ہوگیا ہے کہ کراچی کے عوام کل بھی ایم کیوایم کے ساتھ تھے اور آج بھی ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ آج ایم کیوایم کے سب سے پہلے جلسہ کی طرح بارش برسا دے تاکہ وہ عناصر جان لیں کہ کراچی کے عوام کا جوش و جذبہ ماضی کی طرح آج بھی پختہ ہے ۔ ایم کیوایم پنجاب کے صدر اور حق پرست سینیٹر میاں عتیق نے کہا کہ ایک لیڈر عمران خان آئے جو کراچی پر قبضہ کرنا چاہتے تھے لیکن کراچی والوں کیلئے کچھ نہیں کیا ، اسی طرح دیگر سیاسی لیڈران بہت کچھ کہتے رہے لیکن آج بھی کراچی کی قیادت کراچی والوں کے ہاتھ میں ہے اور کراچی کے عوام جس کو چاہیں گے اپنا نمائندہ منتخب کریں گے ۔ انہوں نے سابق صدر سے گزارش کی کہ کراچی کے منتخب نمائندوں کو ان کے آئینی و قانونی حقوق اورسائل دیئے جائیں ۔ حق پرست سینیٹر خوش بخت شجاعت نے کہاکہ نشتر پارک جلسہ کی کامیابی کو دیکھنے کے بعد کس قسم کی دلیل اور ٹھوس باتوں کی ضرورت نہیں کیونکہ مجھے اندر آنے میں 45منٹ لگے ہیں اور عوام کا ایک جم غفیر یہاں موجو د ہے ۔ انہوں نے کہاکہ مجھ سے یہ سوال کئے گئے کہ آپ 30دسمبر کو اپنی طاقت کا مظاہرہ کرنے جارہے ہیں میں نے کہاکہ طاقت تو صرف اللہ تعالیٰ کے ہاتھ میں ہے ہم تو 30دسمبر کو یکجہتی ، محبت اور پیار کا مظاہرہ کرنے جارہے ہیں ،۔انہوں نے کہاکہ وزیراعظم پاکستان ، کراچی کے میئر کو اختیار ات اوروسائل دیئے جائیں ۔انہوں نے تقریر کے اختتام پر پاکستان زندہ باد کے نعرے بھی لگائے ۔ میئر کراچی وسیم اختر نے کہا کہ جس مینڈیٹ کو ختم کرنے کی بات کی جارہی تھی وہ مینڈیٹ آج 86ءسے زیادہ متحد و منظم ہے ۔ 2018ءکے الیکشن میں یہ مینڈیٹ ثابت کرے گا کہ کراچی کی تمام قومیتوں کے لوگ ایم کیوایم پاکستان کے ساتھ ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ 22اگست کے بعد ایم کیوایم کا مینڈیٹ اور ووٹرز جن مشکلا ت سے گہیرا ہوا ہے وہ یہاں رہنے والے جانتے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ آئین و قانون کے تحت اختیارات نچلی سطح تک منتقل کئے جائیں اور لوکل گورنمنٹ کو مضبوط کیاجائے اگر ایسا کیا گیا تو حکومت کو کوئی نہیں گرا سکتا ۔ وزیراعظم پاکستان نواز شریف ، آصف زرداری صاحب کراچی کو پیکیج اور ترقیاتی اسکیموں کی ضرورت ہے ، ہر سیاسی لیڈر کراچی آپریشن آپریشن کی بات تو کرتا ہے لیکن کراچی کی ترقی کیلئے بات نہیں کرتا ۔ ڈپٹی میئر کراچی ارشد وہرا نے کہا کہ کراچی والوں نے کراچی کی آواز پر نشتر پارک میں کراچی کے جلسہ کو عظیم الشان کامیابی سے ہمکنار کردیا ہے ، میں کراچی کی تاجر برادری ، صنعتکاروں اور ہر خاص و عام کو بتاتا ہوں کہ سندھ حکومت کو کھربوں روپے دیئے گئے لیکن یہ کوئی حکومت سندھ سے پوچھنے والا نہیں ہے کہ انہوں نے کراچی کیلئے کوئی کام نہیں کیا اور آج کراچی کچرے کا ڈھیر بن چکا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ سندھ حکومت نے 2012ءکا ایکٹ غلط پاس کیا ہے ۔ سندھ حکومت نے کراچی کے عوام کے ٹیکس پر بہت ڈاکے مارے اور عوام کو کچھ نہیں دیا ۔ کراچی کی تاجر برادری صرف اس بات پر متفق ہوجائے کہ کراچی کا ایک ایک فرد حکومتی مد کو دیئے جانے والے ٹیکس کا حساب مانگنا شروع کردے ۔ ایم کیوایم سینٹر ل ایگزیکٹو کونسل کے انچارج فرقان اطیب نے کہا کہ جو لوگ یہ کہتے تھے کہ ایم کیوایم بکھر گئی ہے وہ آج آکر دیکھ لیں کہ کراچی کے ہر راستے سے لوگ نشتر پارک آرہے ہیں ، آج مہاجر قوم نکھر گئی ہے ، ایم کیوایم صرف مہاجروں کی جماعت نہیں اور ایم کیوایم میں ہر رنگ اور نسل کے پھول موجود ہیں ۔رکن سندھ اسمبلی یوسف شاہوانی نے کہا کہ23اگست کے فیصلے کے بعد آج ثابت ہوگیا ہے کہ کراچی کے عوام تقسیم نہیں ہوسکتے اور ایم کیوایم (پاکستان ) کے پرچم تلے متحد ومنظم ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ ایم کیوایم کوختم کرنے کا سوچنے والے آج جلسہ عام میں آکر لاکھوں عوام کا مجمع دیکھ لیں جس میں کراچی میں بسنے والے سندھی ، بلوچ ، پشتون ، پنجابی ، سرائیکی اور دیگر قومیتوں کے عوام شریک ہیں۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain