اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)) امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ پلی بارگین آرڈیننس عجلت میں جاری کیا گیا ہے،منتخب نمائندوں کو نظر انداز کرکے حکومت نے پارلیمنٹ کی توہین کی ہے۔نجی ٹی ویکے مطابق امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ پلی بارگین کرانے والوں کے کیسزدوبارہ دیکھنے کی ضرورت ہے ،آرڈیننس لانا ثبوت ہے کہ حکومت پارلیمانی روایات تسلیم نہیں کرتی ، پلی بارگین ختم کرنے کے لیے اسمبلی میں 3بل پیش کیے ہیں۔انہوں نے کہا ہے کہ حکومت کسی معاملے پر پارلیمنٹ کو اعتماد میں نہیں لینا چاہتی ، جماعت اسلامی نے ہمیشہ پلی بارگین کے خاتمے کا مطالبہ کیا ہے ، پلی بارگین کے خلاف آرڈیننس لانا پارلیمنٹ کی توہین ہے ،حکومت نے عجلت اور راتوں رات آرڈیننس لانے کا فیصلہ کیا ہے،حکومتی اقدام پر تنقید کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کے ترجمان نعیم الحق نے کہا ہے کہ قوانین عوامی نمائندوں کی ذمہ داری ہوتے ہیں لیکن حکومت کی عادت یہ ہے کہ وہ اداروں کے دبا وکے تحت آرڈیننس جاری کرتی ہے، پلی بارگین سے متعلق اس آرڈیننس کو قومی اسمبلی میں بحث کے بعد لانا چاہیے تھا۔حکومت کی جانب سے آرڈیننس جاری کرنے پر اپنے ردعمل میں انھوں نے کہا کہ اگر موجودہ قوانین پر ہی درست انداز نیک نیتی سے عملدرآمد کرلیا جائے تو اس طرح کے نئے قوانین کی ضرورت موجود نہیں رہتی۔نعیم الحق نے مزید کہا کہ پلی بارگین والوں کو پیسے تو واپس کرنے ہی چاہئیں، کیونکہ یہ قوم کا پیسہ پوتا ہے، لیکن انھیں سزا بھی ملنی چاہیے اور اس کے لیے سزا کا اطلاق قومی اسمبلی میں عوامی نمائندوں سے باقاعدہ رائے لے کر ہونا چاہیے، کسی بیوروکریٹ کی مرضی کا آرڈیننس نہیں ہونا چاہیے۔علاوہ ازیں تجزیہ کار طلعت مسعود کا کہنا تھا کہ اس آرڈیننس میں مزید سختی ہونی چاہیے اور نااہلی کے ساتھ ساتھ پلی بارگین کرنے والوں کو سزا بھی ملنی چاہیے۔تاہم ان کا کہنا تھا کہ پہلے کے مقابلے میں اب صورتحال کافی بہتر ہے، پہلے اس میں نااہلی شامل نہیں تھی اور دوسرا اب نیب کے بجائے عدلیہ اس بات کا فیصلہ کرے گی تو اس میں بہتری تو آئی ہے، لیکن سزا کا عنصر بھی شامل کرنا چاہیے، پی پی پی کے سعد غنی نے کہا کہ نیب کے قانون پر تمام سیاسی جماعتوں نے اتفاق کیا تھا کہ یہ قانون بالکل درست نہیں جو مشرف نے اپنے فائدے کیلئے بنایاتھا، ایک پارلیمانی کمیٹی بن چکی ہے جو نیب کے تمام قوانین کو دیکھے گی، حکومت کو پہلے کمیٹی میں معاملہ لانا چاہئے تھا، حکومت نے اس وقت آرڈیننس لاکر بہت عقلمندی کی ہے، یہ قابل تعریف ہے، بل بارگیننگکے بعد اس شخص کو پبلک آفس رکھنے کا کوئی حق نہیں ، حکومت کو آرڈننس کی بجائے اسے پارلیمنٹ سے پاس کروانا چاہئے ، دھاندلی کرنے میں مسلم لیگ (ن) پرنسپل ہے ، اسے کوئی پکڑبھی نہیں سکتا، اداروں میں انہوں نے اپنے لوگ بٹھا رکھے ہیں، الیکشن کمیشن عدالتوں کو جاکر سچ بھی نہیں بتاتے ۔