اسلام آباد(ویب ڈیسک) سپریم کورٹ آف پاکستان میں جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بنچ نے پاناما کیس کی چوتھی سماعت کے دوران حدیبیہ ملز کیس پر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو نیب ریفرنس دائر کرنے کی تجویز دے دی۔دورانِ سماعت پی ٹی آئی کے وکیل نعیم بخاری نے عدالت سے چیئرمین نیب کو عدالت بلاکر حدیبیہ پیپیرز مل کیس میں اپیل دائر نہ کرنے کی وجہ پوچھنے کا مطالبہ کیا۔جسٹس کھوسہ کا نعیم بخاری کے دلائل پر کہنا تھا کہ اب تک حدیبیہ پیپر ملز کے الزامات موجود ہیں، ان کا کہنا تھا کہ نیب کو حکم دے دیتے ہیں کہ وہ اپنی ذمہ داری پوری کرے۔جس پر جسٹس اعجاز افضل کا کہنا تھا کہ اگر نیب اپنی ذمہ داریاں پوری نہیں کرتا تو آرٹیکل 187 کے تحت عدالت براہ راست احکامات جاری کر سکتی ہے۔جسٹس آصف سعید کھوسہ نے استفسار کیا کہ کیوں نہ چیئرمین نیب کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس دائر کیا جائے؟ساتھ ہی جسٹس آصف سعید کھوسہ نے پی ٹی آئی وکیل نعیم بخاری سے سوال کیا کہ پہلے آپ نے مقدمہ میں لندن فلیٹس کے بارے میںبات کی اب چھلانگ لگا کر وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے اعترافی بیان کی طرف چلے گئے ہیں۔عدالت کا کہنا تھا کہ اگر ہم حدیبیہ پیپرز ملز کیس دوبارہ بھیج دیتے ہیں تو پھر آرٹیکل 184 کے تحت مقدمے کا فیصلہ نہیں کر سکتے، اگر پاناما کیس کو حدیبیہ کیس کے ساتھ جوڑا جاتا ہے تو مقدمے کی تصویر واضح نہیں ہوگی۔نعیم بخاری نے عدالت میں حسین نواز اور مریم نواز کے درمیان ہونے والی ٹرسٹ ڈیڈز پر بھی سوال اٹھائے، ان کا کہنا تھا کہ لندن میں مقامی سولسٹر نے بیان دیا تھا کہ ٹرسٹ ڈیڈ اس کے سامنے ہوئی تھی اور ایک فریق نے جدہ اور دوسرے نے مے فیئر لندن کی ٹرسٹ ڈیڈ پر دستخط کیے۔جس پر جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہا کہ اگر سرٹیفکیٹ حسین نواز کے پاس ہیں تو وہ بطور مالک ٹرسٹ ڈیڈ کرسکتے ہیں۔جسٹس عظمت سعید شیخ کا یہ بھی کہنا تھا کہ شریف خاندان کے کاغذات نامکمل ہیں اور ان کے وکلائ کو بہت سے معاملات کا جواب دینا ہوگا۔