تازہ تر ین

شرپسندوں کی آئی ایس آئی کیخلاف ہرزہ سرائی سفارتخانے میں گھس کر شرمناک اقدام

کابل، اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک، نامہ نگار خصوصی) افغانستان کے دارالحکومت کابل میں شرپسندوں نے پاکستانی سفارتخانے میں توڑپھوڑکی کوشش کی جس پر پاکستان نے افغان حکام سے سفارتی عملے کو سکیورٹی دینے کا مطالبہ کیا ہے۔ کابل میں افغان پارلیمنٹ کے قریب دھماکے کے خلاف شرپسندوں کی جانب سے پاکستانی سفارتخانے کے باہر مظاہرہ کیا گیا، مظا ہرے میں شامل شر پسند جتھے نے پاکستانی سفارت خانے میں گھسنے اور عمارت میں توڑ پھوڑ کی کوشش کی۔ سفارتی ذرائع کے مطابق کابل میں ہونے والے اس مظاہرے کی قیادت افغانستان کے خفیہ ادارے نیشنل ڈائریکٹوریٹ آف سکیورٹی کے سابق چیف امراللہ کر رہے تھے۔ افغانستان کے دارالحکومت میں پاکستانی سفارت خانے کے سامنے احتجاج کیا گیا۔ افغان میڈیا کی رپورٹ کے مطابق مظاہرین نے ہاتھوں میں بینرز بھی اٹھا رکھے تھے، جن میں ’آئی ایس آئی کے خلاف نعرے درج تھے۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ پاکستانی سفارت خانے کے باہر مظاہرہ کرنے والے افغانستان گرین ٹرینڈ (اے جی ٹی) کے کارکن تھے جنہوں نے پاکستان کے دہشت گردی میں مبینہ کردار پر سفارتخانے کے باہر پرامن احتجاج کیا۔ مظاہرین کا پاکستانی سفارتخانے پر ’افغانستان میں جاسوسوں کا جال‘ ہونے کا الزام۔ پاکستان نے بھارتی خفیہ ایجنسی ”را“ اور افغان این ڈی ایس کے درمیان گٹھ جوڑ پرشدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ محمد نفیس ذکریا نے کہا ہے کہ بیرونی عناصر صورتحال کو خراب کر رہے ہیں اور پاکستان کے خلاف افغان سرزمین کو استعمال کر رہے ہیں، پاکستان افغانستان میں امن و استحکام چاہتا ہے، بارڈر مینجمنٹ دہشت گردی کے مو¿ثر خاتمے کے لئے ضروری ہے۔ پاکستان دہشت گردی کو شکست دینے کے لئے بین الاقوامی برادری کے ساتھ تعاون کی پالیسی کو جاری رکھے گا۔ ہم الزامات کے کھیل میں نہیں پڑیں گے اور دوسروں سے بھی اسی بات کی توقع رکھتے ہیں۔ ترجمان دفتر خارجہ محمد نفیس ذکریا نے اپنے بیان میں کہا کہ فاٹا میں دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہوںکے حوالے سے دعوے بالکل غلط ہیں۔ پاکستان اپنی سرزمین کسی دوسرے ملک کے خلاف حملے کے لئے استعمال کرنے کی اجازت نہیں دے گا۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف عالمی جنگ میں پاکستان کا کردار اور قربانیاں پوری دنیا تسلیم کرتی ہے جبکہ امریکہ، یورپی یونین اور دوسرے ملکوں نے بھی ان قربانیوں کو متعدد دفعہ تسلیم کیا ہے۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کے ہزاروں شہری شہید ہوئے اور ہمیں 100 ارب ڈالر سے زائد کا معاشی نقصان اٹھانا پڑا۔ آپریشن ضرب عضب کی کامیابیوں کی بدولت پاکستان میں سکیورٹی اور معیشت کی صورتحال بہتر ہوئی ہے۔ خاص طور پر پاک افغان سرحد کے قریب امن و امان کی صورتحال بہتر ہو چکی ہے۔ ہمارے ملٹری آپریشنز کی وجہ سے آج پاک افغان سرحد پر امن و استحکام نظر آ رہا ہے۔ امریکی اراکین پارلیمنٹ اور کمانڈرز نے فاٹا کے علاقوں کا دورہ کیا اور کھلے عام دہشت گردی کے خلاف پاکستان کے اقدامات کو تسلیم کیا۔ ترجمان نے کہا کہ افغانستان میں عدم استحکام کی وجہ سے کئی دہشت گرد تنظیمیں فروغ پا رہی ہیں جس کی وجہ سے دہشت گرد عناصر جن میں حقانی نیٹ ورک کی قیادت، تحریک طالبان پاکستان، تحریک طالبان افغانستان، داعش، القاعدہ، جماعت الاحرار اور اس جیسی دوسری تنظیموں کیلئے خلاءپیدا ہوا ہے اس لئے افغانستان میں امن و امان کی خراب ہوتی صورتحال کا الزام دوسروں پر لگانا درست نہیں اور بار بار محفوظ پناہ گاہوں کے حوالے سے دعوے کرنا بیان بازی کے سوا کچھ نہیں۔ انہوں نے کہا کہ کچھ بیرونی عناصر صورتحال کو خراب کررہے ہیں اور خطے اور خاص طور پر پاکستان کے خلاف افغان سرزمین کو استعمال کر رہے ہیں۔ بھارتی خفیہ ایجنسی ”را“ اورافغان این ڈی ایس کے درمیان گٹھ جوڑ پر پاکستان کو شدید تشویش ہے۔ پاکستان افغانستان میں امن و استحکام کے لئے پرعزم ہے کیونکہ یہ نا صرف پورے خطے بلکہ پاکستان کے اپنے مفاد میں بھی ہے۔ بدقسمتی سے افغانستان میں استحکام کے لئے ہماری مخلصانہ کوششوں کو بدنام کیا جا رہا ہے۔ ترجمان نے کہا کہ پاکستان افغانستان میں امن و استحکام چاہتا ہے۔ ہم بارڈر مینجمنٹ میں مصروف ہیں جو دہشت گردی کے مو¿ثر خاتمے کے لئے ضروری ہے۔ پاکستان دہشت گردی کو شکست دینے کے لئے بین الاقوامی برادری کے ساتھ تعاون کی پالیسی کو جاری رکھے گا۔ ہم الزامات کے کھیل میں نہیں پڑیں گے اور دوسروں سے بھی اسی بات کی توقع رکھتے ہیں۔


اہم خبریں





   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain