شہزادہ سلیم اور انار کلی کے خط نے دو سال بعد تاریخ دھرا دی

اسلام آباد(ویب ڈیسک )عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ انصاف کو دھمکانے اور مفلوج کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے ¾سپریم کورٹ سے کرپشن کا تابوت نکلے گا اور بہت جلد قوم کو انصاف ملے گا-سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے شیخ رشید احمد نے الزام عائد کیا کہ گزشتہ روز جو کچھ قومی اسمبلی میں ہوا وہ بلا وجہ نہیں ہوا، وزراء5 دن سے ایسی صورتحال پیدا کررہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ تمام بڑے بڑے ٹھیکے قطریوں کو مل رہے ہیں، جیسے خط سپریم کورٹ میں پیش کئے جا رہے ہیں ایسے خط تو شہزادہ سلیم نے بھی انارکلی کو نہیں لکھے تھے۔شیخ رشید نے کہا کہ قطر میں تعینات پاکستانی سفیر نواز شریف کا ذاتی ملازم ہے۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ سے کرپشن کا تابوت نکلے گا اور بہت جلد قوم کو انصاف ملے گا۔ شیخ رشید احمد نے کہا کہ مبارک ہو نواز شریف صاحب آپ کی تمام خرید و فرخت کے پیچھے قطری چہرہ نظر آ رہا ہے ، ایل این جی کا معاہد جس کی کی قیمتوں کی بھنک نہیں دیتے یہ سب قطری مسئلہ ہے ۔

مودی کے دعوے …. 24 کروڑ عوام پریشان

نئی دہلی(ویب ڈیسک )بھارت میں کیے گئے تازہ سروے سے معلوم ہوا ہے کہ پانچ کروڑ گھر بجلی سے محروم ہیں جبکہ مودی حکومت کا دعویٰ ہے کہ انتخابات کے بعد سے اب تک ساڑھے 18 ہزار میں سے ایک تہائی گاﺅں کو بجلی فراہم کر دی گئی ہے،غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی دنیا بھر میں پاکستان کی مخالفت میں اس قدر مصروف ہیں کہ بھارت کے داخلی معاملات میں اپنی نااہلی ا±ن کو نظر ہی نہیں آتی، اس وقت بھارت میں 24 کروڑ افراد اندھیرے میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں، یعنی پانچ کروڑ گھر بجلی سے محروم ہیں ۔بھارتی الیکشن کے ایک سال بعد کیے گئے آڈٹ سے پتا چلا کہ بھارت میں ساڑھے 18 ہزار گاﺅں بجلی سے قطعی محروم ہیں، تب سے اب تک مودی حکومت کا دعویٰ ہے کہ ا±ن ساڑھے 18 ہزار میں سے ایک تہائی گاﺅں کو بجلی فراہم کر دی گئی ہے۔یہاں بھی مودی حکومت کا جھوٹ کھل گیا کیونکہ ان ایک تہائی گاﺅں میں اکثریت ایسے علاقوں کی ہے جہاں صرف 10 فیصد گھروں کو بجلی فراہم کی گئی ہے، بقیہ 90 فیصد اب بھی اندھیروں میں گ±م ہیں۔

اظہر علی فارغ….اگلی باری کس کی حتمی فیصلہ ہو گیا

لاہور(ویب ڈیسک ) آسٹریلیا میں بدترین شکستوں اور ناقص کارکردگی کے بعد پاکستان کرکٹ بورڈ نے ٹیسٹ اور ایک روزہ ٹیم کی قیادت سمیت ٹیم میں اہم تبدیلیوں کا فیصلہ کیا ہے۔انتہائی معتبر ذرائع کے مطابق جہاں پاکستان کرکٹ بورڈ اظہر علی کی جگہ سرفراز احمد کو ون ڈے ٹیم کا کپتان بنانے کا فیصلہ کر چکا ہے، وہیں ٹیسٹ ٹیم کی قیادت میں فوری طور پر تبدیلی کے مخالف مکی آرتھردورہ ویسٹ انڈیز تک مصباح الحق کو ہی کپتان برقرار رکھنے کے خواہاں ہیں اور اس تبدیلی کے خلاف مزاحمت کر رہے ہیں۔ذرائع نے بتایا کہ سلیکٹرز سمیت بورڈ کے اعلیٰ مصباح کو قیادت سے ہٹانا چاہتے ہیں لیکن ہیڈ کوچ کو خدشہ ہے کہ ٹیسٹ اور ایک روزہ ٹیم میں ایک ساتھ فوری تبدیلی کے ٹیم پر انتہائی سنگین اثرات مرتب ہوں گے۔ادھر بورڈ میں ایک بڑا حلقہ 29 سالہ ٹی ٹوئنٹی کپتان سرفراز احمد کو تینوں فارمیٹ میں کپتان بنانے کا خواہشمند ہے لیکن مصباح کی قیادت کے حامی آرتھر اس فیصلے کی راہ میں حائل ہیں اور شاید ایسا نہ ہونے دیں۔

پاکستان ، افغانستان اور سعودی عرب کیخلاف امریکہ کے اہم اقدامات

واشنگٹن(ویب ڈیسک )امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہاہے کہ پاکستان اور افغانستان کے شہریوں کو امریکا میں داخل ہونے کے لیے کڑی جانچ پڑتال کا سامنا کرنا پڑے گا۔امریکی ٹی وی چینل کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں ڈونلڈ ٹرمپ کا یہ بھی کہنا تھا کہ وہ 7 مسلم اکثریتی ممالک کے افراد کے امریکا میں داخلے پر پابندی کے حکم نامے پر دستخط کرنے والے تھے تاہم عوامی سطح پر سامنے آنے والے اعتراض کے سبب اس معاملے میں تاخیر کا سامنا ہوا۔ نئے امریکی صدر میں کئی اہم معاملات پر اپنے خیالات کا اظہار کیا جن میں اوباما کیئر سے لے کر امیگریشن اور دہشت گردوں کے خلاف جنگ تک کے معاملات شامل تھے۔ ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ’ان تمام ممالک سے آنے والی ویزا درخواستوں کی کڑی جانچ پڑتال کی جائے گی اور کڑی کا مطلب کہ بہت سخت، اور اگر ہمیں ذرا سے بھی مسئلے کا امکان محسوس ہوتا ہے تو پاکستان ،افغانستان اورسعودی افراد کو امریکا میں داخل نہیں ہونے دیا جائے گا۔ڈونلڈ ٹرمپ کے مطابق امریکا میں داخلہ بہت مشکل کردیا جائے گا، اس وقت امریکا میں داخل ہونا بہت آسان ہے تاہم اسے اتنا آسان نہیں رہنے دیا جائے گا۔ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ان سے قبل امریکی صدر براک اوباما اور اسٹیٹ سیکریٹریز ہیلری کلنٹن اور جان کیری نے ہزاروں افراد کو ملک میں داخل ہونے کی اجازت دے دی۔ایف بی آئی ان لوگوں کی جانچ میں مصروف ہے جن کا دہشت گردی کا لینا دینا ہے اور اس کا تعلق ان افراد اور گروہوں سے ہے جو امریکا میں داخل ہوئے۔2015 میں سین برنارڈینو، کیلی فورنیا میں مسلمان پاکستانی جوڑے کے ملوث ہونے کا حوالہ دیتے ہوئے امریکی صدر کا کہنا تھا کہ ’میں امریکا میں دہشت نہیں چاہتا۔اس سوال کے جواب میں کہ کیا انہیں اس بات کی فکر نہیں کہ ان اقدامات سے مسلمانوں کے غم و غصے میں مزید اضافہ ہوگا، ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ’ابھی بھی بہت غصہ پایا جاتا ہے، اس سے زیادہ کیا ہوسکتا ہے، دنیا اتنے ہی غصے کا شکار ہے جتنی وہ ہوسکتی ہے

سرحدی دیوار کی قیمت بارے اہم انکشاف …. مزید پڑھئیے

واشنگٹن(ویب ڈیسک )میکسیکو کے صدر انریکے پینا نیٹو نے اپنا طے شدہ دورہ امریکا منسوخ کر دیا ہے۔ انہوں نے اس دوران واشنگٹن میں اپنے امریکی ہم منصب ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کرنا تھی۔ میڈیارپورٹس کے مطابق قبل ٹرمپ کی طرف سے ایک ٹویٹ میں کہا گیا کہ اگر میکسیکو کی حکومت سرحدی دیوار کی تعمیر کے لیے رقوم ادا نہیں کرے گی تو میکسیکو کے صدر کو امریکا کا دورہ منسوخ کر دینا چاہیے۔ اس پیشرفت پر ٹرمپ نے کہا کہ میکسیکو کی درآمدات پر بیس فیصد ٹیکس عائد کیا جائے گا، تاکہ دیوار کی تعمیر کا خرچہ اٹھایا جا سکے۔ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ امریکا کے شمالی بارڈر سے غیر قانونی مہاجرین آتے ہیں، اس لیے میکسیکو اور امریکا کے مابین اس مقام پر ایک دیوار قائم کی جانا چاہیے۔

وزیراعظم کی تقریر میں آخرالزماں دو جہاں کے مالک نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ذکر ، اہم بات سے تقریر کو چار چاند لگ گئے

اسلام آباد (ویب ڈیسک ) وزیراعظم محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ جدید علوم پر توجہ نہیں دی تو ہم دنیا کا مقابلہ نہیں کرسکیں گے ‘ پورے ملک کے تعلیمی اداروں کو جدید سہولیات اورطلبہ کو جدید علوم سے آراستہ کیا جائےگا ¾ ہمیں اپنے بچوں کے لئے لائحہ عمل بنانا ہے ¾ غفلت کا مظاہرہ کیا تو تاریخ ہمیں معاف نہیں کرے گی ¾ سیاسی مصلحتوں سے بالا تر ہو کر ریاضی و سائنس جیسے مضامین کی تعلیم کا معیار بلند کرنے کے لئے ملکر کام کرنا ہوگا۔ وہ جمعہ کو وزیراعظم آفس میں 21ویں صدی کے لئے پاکستان کی تیاری کے موضوع پر تقریب میں اظہار خیال کررہے تھے۔ تقریب کا اہتمام پاکستان الائنس فار میتھ اینڈ سائنس نے کیا تھا اور اس میں وفاقی وزیر پٹرولیم و قدرتی وسائل شاہد خاقان عباسی ‘ وفاقی وزیر فوڈ سیکیورٹی سکندر حیات بوسن ‘ وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے امور خارجہ طارق فاطمی ‘ وزیر برائے سرمایہ کاری مفتاح اسماعیل کے علاوہ ارکان اسمبلی ‘ماہرین تعلیم اور غیر سرکاری تنظیموں کے نمائندوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ وزیراعظم محمد نوازشریف کہا کہ تعلیم کا موضوع انتہائی اہمیت کا حامل ہے ‘ریاضی اور سائنس ہمارے لئے اجنبی اصلاحات نہیں‘ ان علوم کی جڑیں بہت گہری ہیں، مستقبل کا دارومدار انہی علوم میں مہارت پر ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم ایسے خطے میں رہتے ہیں جس کی تہذیب اور ورثہ صدیوں پرانے ہیں اور یہ تہذیب مختلف علوم میں مہارت کی حامل تھیں۔ انہوں نے کہا کہ دنیا سے جہالت کا اندھیرا ختم کرنے کیلئے نبی کریم ﷺ کا ظہور ہوا۔ طبیعات ‘ریاضی‘ حیاتیات سمیت مختلف شعبوں میں بو علی سینا ‘ البیرونی ‘ جابر بن حیان جیسے سائنسدانوں نے سائنسی طرز فکر کی بنیاد رکھی ۔ اسلامی تہذیب و تمدن میں ان ماہرین کا کلیدی کردار رہا ۔انہوں نے کہا کہ برصغیر کے مسلمانوں کی سیاسی بیداری میں بھی علمی رہنماﺅں کا اہم کردار ہے ‘ سر سید احمد خان سے لیکر قائداعظم تک سب نے علمی و سیاسی میدان میں مسلمانوں کو بیدار کیا اور آج ہم پاکستان کی آزاد فضا میں سانس لے رہے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ ماضی میں حکومتیں تعلیمی شعبہ پر مطلوبہ توجہ نہیں دے سکیں ۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنے بچوں کے لئے لائحہ عمل بنانا ہے اور اس سلسلے میں غفلت کا مظاہرہ کیا تو تاریخ ہمیں معاف نہیں کرے گی۔ وزیراعظم نے کہا کہ دنیا چوتھے صنعتی انقلاب کی تیاری کررہی ہے، ریاضی اور سائنس کا ہر طرف چرچا ہے، دنیا نت نئی ایجادات میں مصروف ہے، آنے والے وقت میں معاشی میدان میں سخت مقابلہ ہوگا۔ہمارے سوچنے کا طریقہ سائنسی نیں ہوگا تو دنیا کا مقابلہ نہیں کرپائیں گے۔دقیا نوسی سوچ سے آگے نہیں بڑھا جاسکتا ۔گزشتہ حکومت نے نوجونوں کو نوکریوں کے خواب دکھائے، ہمارا روشن پاکستان کا خواب میٹرک تک تعلیم یا نوکریوں تک محدود نہیں بلکہ یہ نئی نسل میں تخلیقی صلاحیتوں کے فروغ کے ذریعے انہیں آگے بڑھنے اور قیادت کرنے کے مواقع فراہم کرنا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہمارے مستقبل کا دوارو مدار سائنس اور ریاضی تعلیم پر ہے ۔انہوں نے کہا کہ وفاقی دارالحکومت کے تمام سکولوں میں جدید سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنایا گیا ہے۔یہ سلسلہ ملک کے کونے کونے تک پھیلائیں گے، نئی نسل کو جدید علوم سے آراستہ کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی مصلحتوں سے بالا تر ہو کر ریاضی و سائنس جیسے مضامین کی تعلیم کا معیار بلند کرنے کے لئے ملکر کام کرنا ہوگا۔ بچوں کے مستقبل کے لئے مل کر کام کریں گے۔انہوں نے وزارت کیڈ اور صوبائی حکومتوں کو ہدایت کی کہ ریاضی و سائنس کے تعلیم کے حوالے سے آج پیش کی جانے والی رپورٹ کا جائزہ لیں اور اس کی سفارشات کو جانچنے اور ان پر عملدرآمد کے لئے حکمت عملی مرتب کریں ۔قبل ازیں ڈاکٹر صبیح انور ‘ ڈاکٹر کلثوم حیات ‘ مشرف زیدی ‘ جبران سیٹھی اور شہزاد رائے نے بھی تقریب سے خطاب کیا اور ریاضی اور سائنس کی تعلیم کے حوالے سے شائع ہونے والی رپورٹ پر اظہار خیال کیا۔

پی ٹی آئی کے مرکزی رہنماءپر پارلیمنٹ کے دراوازے بند …. کشیدگی بڑھ گئی

 اسلام آباد (ویب ڈیسک )پی ٹی آئی کے رکن قومی اسمبلی شہریار آفریدی کو الیکشن کمیشن میں سالانہ ٹیکس گوشوارے جمع نہ کرانے پر پارلیمنٹ ہا¶س میں داخل ہونے سے روک دیا گیا۔ جمعہ کو شہریار آفریدی قومی اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کرنے کیلئے جب پارلیمنٹ ہا¶س کے گیٹ نمبر ایک پر پہنچے تو اسمبلی کے سیکیورٹی پر مامور عملے نے شہریار آفریدی کو پارلیمنٹ ہا¶س میں داخل ہونے سے روک دیا اور کہا کہ آپ نے الیکشن کمیشن میں سالانہ ٹیکس گوشوارے جمع نہیں کرائے جس پر رکن قومی اسمبلی شہریار آفریدی واپس چلے گئے۔

پانامہ کیس …. وزیراعظم کیلئے آخری موقع

اسلام آباد(ویب ڈیسک )سپریم کورٹ آف پاکستان نے پاناما لیکس کے معاملے پر درخواستوں کی سماعت کے دوران وزیراعظم کے وکیل کو جائیداد کی تفصیلات جمع کرانے کےلئے پیر تک کی مہلت دیتے ہوئے پراسیکیوٹر جنرل نیب سے حدیبیہ پیپر ملز ریفرنس میں اسحق ڈار کے اعترافی بیان سے متعلق ریکارڈ طلب کرلیا جبکہ وفاقی وزیر خزانہ اسحق ڈار کے وکیل شاہد حامد نے دلائل دیتے ہوئے کہا ہے کہ ان کے مو¿کل مخالفین کی جانب سے ثبوت قرار دیئے جانے والے اعترافی بیان کی تردید کرتے ہیں۔ جمعہ کو جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے پانچ رکنی لارجر بنچ نے سماعت کا آغاز کیا تو وزیراعظم کے وکیل مخدوم علی خان نے عدالت سے جائیداد اور تحائف کی تقسیم سے متعلق تفصیلات جمع کرنے کےلئے پیرتک کا وقت طلب کرلیا۔جسٹس آصف سعید کھوسہ نے مخدوم علی خان کی جانب سے وقت طلب کرنے پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ ٹی وی چینلز پر رپورٹس نشر ہوئی تھیں کہ آپ لوگوں نے تمام تفصیلات پیش کردی ہیں ¾اس لئے آپ کو ہدایت دی گئی تھی کہ جو تفصیلات ہمارے پاس موجود نہیں وہ جمع کرادیں۔جس پر مخدوم علی خان نے کہاکہ میرے مو¿کل کا کہنا ہے کہ تفصیلات جمع کرادیں گے تاہم اس کےلئے کچھ وقت درکار ہے۔جس پر عدالت نے وزیراعظم کے وکیل کو جائیداد کی تفصیلات جمع کرانے کےلئے پیر تک کی مہلت دے دی۔عدالت کے سامنے اسحق ڈار کے وکیل شاہد حامد نے اپنے دلائل دیتے ہوئے عدالت کو بتایا کہ الزام لگایا جاتا ہے کہ ان کے مو¿کل اسحق ڈار نے 25 اپریل 2000 کو مجسٹریٹ کے سامنے اعترافی بیان دیا اور 14.866 ملین ڈالر کی منی لانڈرنگ کا اعتراف کیا ¾یہ الزامات بھی سامنے آئے کہ سکندر مسعود قاضی اور طلعت مسعود قاضی کے نام سے وزیراعظم کے بھائی کےلئے اکاو¿نٹ کھلوائے گئے۔عدالت نے شاہد حامد سے استفسار کیا کہ کیا اسحق ڈار اپنے بیان حلفی کے انکاری ہیں؟جس پر شاہد حامد نے کہاکہ اسحق ڈار اپنے بیان کی مکمل تردید کرتے ہیں، ان کے مطابق فوجی بغاوت کے بعد پہلے انہیں گھر پر نظر بند رکھا گیا اور تعاون پر حکومت میں شمولیت کی پیش کش کی گئی جبکہ ایک پہلے سے لکھے گئے بیان پر زبردستی دستخط بھی کرائے گئے۔اسحق ڈار کے وکیل کا کہنا تھا کہ اس بیان کے بعد اسحق ڈار کو دوبارہ حراست میں لے لیا گیا جبکہ 2001 تک انہیں فوج کی تحویل میں رکھا گیا۔شاہد حامد کے مطابق ان کے مو¿کل نے رہائی کے بعد ایک تفصیلی انٹرویو میں اپنے بیان کی تردید کردی تھی۔جسٹس اعجاز افضل نے ریمارکس دیئے کہ اگر بیان ریکارڈ کرنے والا مجسٹریٹ اس بیان کی تصدیق نہیں کرتا تو اس کی حیثیت کاغذ کے ٹکڑے سے زیادہ نہیں جبکہ اسحٰق ڈار کا اعترافی بیان عدالت عظمیٰ پہلے ہی مسترد کر چکی ہے۔شاہد حامد نے عدالت کو بتایا کہ 15 اکتوبر 1999 کو اسحق ڈار کو حراست میں لیا گیا تھا۔جس پر جسٹس اعجاز افضل نے کہا کہ عدالت رٹ پٹیشن میں ایسا فیصلہ کیسے دے سکتی ہے؟شاہد حامد نے اسحق ڈار کے بیان کو صرف کاغذ کا ٹکڑا قرار دیا جس پر جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہاکہ یہ کاغذ کا ٹکڑا نہیں، شواہد کا حصہ ہے جس پر کبھی کارروائی نہیں ہوئی۔جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہاکہ نیب ریفرنس، قانون کے تحت تحقیقات نہ ہونے پر خارج ہوا جبکہ ہائی کورٹ نے اس کیس کو تکنیکی بنیادوں پر ختم کیا تھا۔اسحق ڈار کے وکیل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ نیب ریفرنس میں بھی وہی الزامات لگائے گئے تھے جو ایف آئی اے نے اپنے مقدمہ میں لگائے تاہم 1997 میں عدالت ان الزامات پر ملزمان کو بری کر چکی ہے۔جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہاکہ اسحق ڈار کے خلاف کیس میں دو ججز نے انٹرا کورٹ اپیل سنی اور عموماً پانچ جج اس اپیل کی سماعت کرتے ہیں ۔شاہد حامد نے کہاکہ 1992 کے تحفظ کے قانون کے تحت ایک الزام میں بری ہونے پر دوبارہ کارروائی نہیں کی جا سکتی۔جسٹس آصف سعید کھوسہ نے سوال کیا کہ جب تحفظ کا قانون بنا تو نواز شریف وزیراعظم اور اسحق ڈار وزیر خزانہ تھے؟شاہد حامد نے عدالت کو بتایا کہ اس دور میں اسحق ڈار وزیر خزانہ نہیں تھے اور نہ ہی رکن قومی اسمبلی تھے ۔جسٹس اعجاز افضل نے کہاکہ اسحق ڈار منی لانڈرنگ کیس میں چیئرمین نیب کو سپریم کورٹ میں اپیل دائر کرنی چاہئے تھی اور اگر چیئرمین نیب اپیل پر سپریم کورٹ آتے تو ہم دوبارہ تفتیش کرنے کا حکم دے دیتے۔جسٹس اعجاز افضل نے کہا کہ شریف فیملی کے خلاف 1994 کی ایف آئی آر اور 2000 کی ایف آئی آر میں کوئی تعلق نہیں اور اسحق ڈار کے اعترافی بیان کا شریف فیملی کے مالی جرائم سے بھی کوئی تعلق نہیں۔جسٹس شیخ عظمت نے شاہد حامد سے سوال کیا کہ کیا اس قانون کے مطابق بیرون ملک اکاو¿نٹس کو بھی تحفظ حاصل تھا؟جس پر شاہد حامد نے عدالت کو بتایا کہ یہ تحفظ صرف ملک کے اندر اکاو¿نٹس کو حاصل تھا۔جس پر شیخ عظمت نے کہاکہ ریفارمز سے پاکستان میں فارن کرنسی اکاونٹس کو تحفظ دیا گیا ہے۔جسٹس اعجاز افضل نے شاہد حامد کو بتایا کہ پاکستان تحریک انصاف کے وکیل نعیم بخاری نے کہا تھا کہ بیان حلفی کیس میں نیب نے اپیل نہیں کی۔جسٹس اعجاز افضل نے اسحق ڈار کے وکیل سے استفسار کیا کہ اسحٰق ڈار کو بیان سے قبل وعدہ معاف گواہ بنایا گیا تھا یا بعد میں؟شاہد حامد نے عدالت کو بتایا کہ اسحق ڈار کو اعترافی بیان دینے سے قبل وعدہ معاف گواہ بنایا گیا تھا۔انہوںنے کہاکہ حدیبیہ پیپر ملز کا ابتدائی ریفرنس 27 مارچ 2000 کو بنایا گیا اور حتمی ریفرنس 16 نومبر 2000 کو بنایا گیا ¾3 دسمبر 2012 کو اس ریفرنس کو ہائی کورٹ کے دو ججز نے ختم کیا اور دوبارہ تفتیش پر اختلاف کیا۔شاہد حامد نے کہاکہ ریفری جج نے 11 مارچ 2014 کو دوبارہ تفتیش کے اختلافی فیصلے میں تفتیش نہ کرانے کا فیصلہ دیا تھا۔جسٹس آصف کھوسہ نے استفسار کیا کہ کیا اسحق ڈار کو معافی دی گئی تھی؟ کیونکہ اگر انہیں معافی نہیں دی گئی تھی تو یہ ایک ملزم کا بیان ہے اور وعدہ معاف گواہ کو معافی فراہم کرنے کے بعد اسکا بیان ریکارڈ کیا جاتا ہے۔عدالت کا کہنا تھا کہ اس طرح کے معاملے میں ملزم کو معافی کی پیشکش کی جاتی ہے اور معافی قبول کرنے کے بعد ایسا بیان دیا جاسکتا ہے۔عدالت نے اس معاملے کو اہم قرار دیتے ہوئے پراسیکیوٹر جنرل نیب سے حدیبیہ پیپر ملز ریفرنس میں اسحق ڈار کے اعترافی بیان سے متعلق ریکارڈ طلب کرلیا۔جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہاکہ پراسیکیوٹر جنرل نیب یہ بتائیں کہ نیب کے سیکشن 26 ای کے تحت دو طرح کی معافی ہوتی ہے اور یہ معافی یا تو مشروط ہوتی ہے یا غیر مشروط۔عدالت نے پراسیکیوٹر جنرل نیب سے استفسار کیا کہ وہ عدالت کو اس بات سے آگاہ کریں کہ اسحق ڈار کا بیان معافی دینے کے بعد ریکارڈ کیا گیا یا پہلے؟شاہد حامد نے عدالت کو بتایا کہ اعترافی بیان کے باوجود ان کے مو¿کل کو اکتوبر 1999 سے 2000 تک سترہ ماہ زیر حراست رکھا گیا۔جسٹس آصف کھوسہ نے کہاکہ جلاوطنی کے دوران ہونے والی تفتیش میں شریف خاندان کو کبھی طلب نہیں کیا گیا۔شاہد حامد کا کہنا تھا کہ مجسٹریٹ کو اس بات کا اختیار نہیں تھا کہ وہ اسحق ڈار کا اعترافی بیان ریکارڈ کرتا ¾انہوں نے کہا کہ نیب کی جانب سے اس بات پر کافی غور کیا گیا کہ منی لانڈرنگ پر اپیل دائر کی جائے یا نہیں۔ججز کے استفسار پر شاہد حامد نے بتایاکہ اسحق ڈار کو پہلے معافی مل گئی تھی جبکہ اعترافی بیان بعد میں ریکارڈ کیا گیا، نومبر2007 میں شریف خاندان جلاوطنی کے بعد وطن واپس آیا تھا تاہم ریفرنس دوبارہ نہیں کھلا۔جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ معافی ملنے کے بعد اسحق ڈار ملزم نہیں رہے تھے، لہذا ان کا اعترافی بیان بطور ملزم قرار نہیں دیا جاسکتا۔جس کے بعد کیس کی سماعت پیرکی صبح ساڑھے نو بجے تک ملتوی کردی۔دوران سماعت عدالت نے پراسیکیوٹر جنرل نیب کو عدالتی معاونت کےلئے روسٹرم پر بھی بلایا اور ہدایت دی کہ پیر کے روز ہونے والی کیس کی اگلی سماعت میں وہ اسحاق ڈار کیس سے متعلق عدالت کی معاونت کریں۔عدالت نے پراسیکیوٹر جنرل نیب کو حکم دیا کہ وہ یہ بھی بتائیں کہ اپیل کیوں فائل نہیں کی گئی؟ اور کیا اس چیئرمین نیب نے اپیل فائل نہیں کی جسے حکومت اور اپوزیشن نے مل کر مقرر کیا تھا؟جسٹس آصف کھوسہ نے کہا کہ اوگرا کرپشن کیس میں توقیر صادق کے خلاف کسی نے اپیل نہیں کی جس پر سپریم کورٹ نے حکم جاری کیا تھا۔کیس کی کارروائی پر تبصرہ کرنے والے افراد کو جواب دیتے ہوئے جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہاکہ لوگ یہ کہہ رہے ہیں کہ کیس کو آہستہ سنا جارہا ہے لیکن ہم اس وقت تک کیس کی سماعت کریں گے جب تک مطمئن نہیں ہوجاتے اور انصاف کے تقاضے پورے نہیں ہوتے۔جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ ہم لوگوں کی امیدوں کی ڈکٹیشن قبول نہیں کریں گے اور آئینی عدالت انصاف کی فراہمی تک یہ کیس سنتی رہے گی۔

قندیل بلوچ کے والد کیخلاف اہم کاروائی ….اہم انکشافات

ملتان(آئی این پی) سوشل میڈیا پر تنازعات کا شکار رہنے والی مشہور ماڈل واداکارہ قندیل بلوچ کے قتل کیس میں اہم پیشرفت
ہوئی ۔ مقتولہ قندیل بلوچ کے والد عظیم کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا ۔میڈیا رپورٹس کے مطابق مقتولہ کے والد عظیم کے خلاف مقدمہ دوران سماعت ملزم اسلم شاہین کے خلاف گواہی دینے سے منحرف ہونے پر درج کیا گیا۔ ملزم اسلم شاہین کو مقتولہ کے والد کی درخواست پر اعانت مجرمانہ کی دفعہ 109 کے تحت مقدمہ میں نامزد کیا گیا تھا تاہم بعد دوران سماعت مقتولہ کے والد نے اسلم شاہین کے خلاف گواہی دینے سے انکار کر دیا۔ ملزم کی گرفتاری کے لیے ٹیمیں تشکیل دے دی گئی ہیں۔

شدید سردی سے 27بچے جاںبحق….ذمہ دار کون؟

کابل(اے پی پی)شمالی افغانستان میں شدید سردی سے 27بچے جاں بحق ہوگئے۔ افغان میڈیا کے مطابق حکام نے بتایا کہ شمالی افغانستان کے صوبہ جوز جان کے اور دیگر علاقوں میں حالیہ بارشوں اور شدید برفباری سے سردی کی شدت میں نمایاں اضافہ ہوا ہے اور کئی علاقوں میں درجہ حرارت نقطہ انجماد سے نیچے چلاگیا ہے۔ حکام کے مطابق جوز جان کے علاقہ درزاب اور ملحقہ علاقوں میں شدید سردی سے اب تک 27بچوں کی ہلاکت کی تصدیق ہوئی ہے جبکہ شدید سردی سے بچوں اور بزرگوں کی ایک بڑی تعداد کے متاثر ہونے کی اطلاعات بھی موصول ہوئی ہیں۔ قبل ازیں شمالی صوبہ بامیان میں شدید سردی سے غیر سرکاری تنظیم کے ایک رکن کی ہلاکت کی تصدیق کی گئی تھی۔