کراچی (نمائندہ خصوصی، مانیٹرنگ ڈیسک) وزیراعظم میاں محمد نوازشریف نے کہا ہے کہ ہم ماضی میں رہنے والے نہیں،مستقبل کا سوچنے والے ہیں،وہ دھرنے کرتے رہیں ہم کام کرتے رہیں گے،جنہوں نے ملک کے ساتھ ظلم کیا ان کا حساب ہونا چاہیے،ترقی کے میدان میں آکر ہمارا مقابلہ کرو،دھرنوں کیلئے ہمارے پاس وقت نہیں،90کی دہائی کا تسلسل برقرار رہتا تو آج ملک کے چپے چپے پر موٹرویز ہوتیں،بلوچستان پر ماضی میں توجہ نہیں دی گئی،آج سب سے زیادہ توجہ دے رہے ہیں،گوادر کو ایک بہترین بندرگاہ بنارہے ہیں،چاہتے ہیں کہ بلوچستان کی ترقی پوری دنیا کو نظرآئے،ملک میں ایسے لوگوں کی کمی نہیں جو اپنے مفادات کیلئے کبھی مذہب اور کبھی سیاست کے نام پر نوجوانوں میں ہیجان پیدا کرتے ہیں،ان کے اخلاق کو برباد کرنے کی کوششیں کرتے ہیں،10ہزار میگاواٹ بجلی آئندہ سال کے آغاز تک نظام میں شامل ہوجائے گی،آئندہ سالوں میں 30 ہزار میگاواٹ بجلی نظام میں شامل ہوگی،چارٹرڈ طیاروں پر اڑنے والوں کو سڑکوں کی ضرورت نہیں عوام کو ضرورت ہے،سڑکیں بنیں گی تو ہسپتال اور سکول بنیں گے،سڑک سے ہی کسانوں کا روزگار منسلک ہے،شاہراہوں کی تعمیر سے لوگ قریب آتے ہیں فاصلے کم ہوتے ہیں،شاہراہوں کی تعمیر کا مقصد قومی یکجہتی کا فروغ ہے،لوگ اپنی آنکھوں سے ایک نیا پاکستان تعمیر ہوتا دیکھ رہے ہیں۔ جمعہ کو کراچی تاحیدر آباد ایم نائن موٹروے کے پہلے سیکشن کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم محمد نوازشریف نے کہا ہے کہ تعمیر وطن کے سفر میں ایک نیا سنگ میل عبور کرنے جارہے ہیں،اللہ کا شکرگزار ہوں کہ اس نے ہمیں یہ توفیق بخشی،راستہ منزل کا پتہ دیتا ہے راستے مشکل ہوں تو منزل تک پہنچنا مشکل ہوتا ہے،خوشی ہے کراچی حیدرآباد موٹروے پر کام تیزی سے جاری ہے،شاہراہوں کی تعمیر سے لوگ قریب آتے ہیں فاصلے کم ہوتے ہیں،شاہراہوں کی تعمیر کا مقصد قومی یکجہتی کا فروغ ہے،پاکستان کے عوام ایک دوسرے کے قریب آئیں گے،60فیصد سے زیادہ کام ہو چکا ہے۔ ملتان سے سکھر تک موٹروے کی تعمیر جاری ہے،لوگ اپنی آنکھوں سے ایک نیا پاکستان تعمیر ہوتا دیکھ رہے ہیں۔وزیراعظم محمد نوازشریف نے کہاکہ 2013میں جو وعدے کئے تھے ان کو پورا کررہے ہیں،2018تک تمام وعدے پورے کریں گے،معیشت کی زبوں حالی ہمارے سامنے تھی،ملک دیوالیہ ہونے کے قریب تھا۔انہوں نے کہاکہ اس ملک میں ایسے لوگوں کی کمی نہیں جو اپنے مفادات کیلئے کبھی مذہب اور کبھی سیاست کے نام پر نوجوانوں میں ہیجان پیدا کرتے ہیں،ان کے اخلاق کو برباد کرنے کی کوششیں کرتے ہیں،عوام جانتے ہیں کہ یہ لوگ نوجوانوں سے بھی مخلص نہیں،قوم سے مخلص نہیں،ہمیں اپنی نئی نسل کو ایسے عناصر سے بچانا ہے اس کیلئے معیشت کو اپنے پاﺅں پر کھڑا کرناناگزیر ہے جب معیشت اپنے پاﺅں پر کھڑی ہوجاتی ہے تو معاشی سرگرمیوں میں تیزی آتی ہے،تجارت ہوتی ہے اور نئے روزگار پیدا ہوتے ہیں پھر ان نوجوانوں کا استعمال کرنا مشکل ہوجاتا ہے۔ وزیراعظم محمد نوازشریف نے کہا کہ ہم نے دن رات ایک کرکے معیشت کو مضبوط کرنے کی کوشش کی،آج معیشت اپنے پاﺅں پر کھڑی ہورہی ہے،ساری دنیا اس کا اعتراف کرر ہی ہے،عالمی مالیاتی ادارے پاکستان کو ابھرتی ہوئی معیشتوں میں شمار کر رہے ہیں۔ کراچی سٹاک ایکسچینج ماضی کے سارے ریکارڈ توڑ چکا ہے،تین سال کی ہماری محنت کا ثمر سامنے آیا ہے۔انہوں نے کہاکہ معیشت میں استحکام اور تیزی کیلئے مضبوط بنیادی ڈھانچہ ناگزیر ہے،90 کی دہائی کی ترقی کا سلسلہ برقرار رہتا تو آج پاکستان تیسرا ماڈل ہوتا،ترقی کا سفر جاری ہے،موٹروے،ٹراماسنٹر اور سکول بن رہے ہیں،کراچی حیدر آباد موٹروے معیار کے لحاظ سے کسی موٹروے سے کم نہیں،چارٹرڈ طیاروں پر اڑنے والوں کو سڑکوں کی ضرورت نہیں عوام کو ضرورت ہے،اندرون سندھ کے کاشتکاروں اور مزدوروں سے پوچھیں کہ موٹروے کی کیا اہمیت ہے،ہیلی کاپٹروں اور جہازوں پر سفرکرنے والے سڑکوں کی اہمیت نہیں سمجھتے،سڑکوں کی اہمیت کو سمجھنے کیلئے عوام سے تعلق ضروری ہے،جلد حیدر آباد سکھر موٹروے پر کام شروع ہوجائے گا،آئندہ دو سے تین سال میں تمام موٹرویز مکمل ہوجائیں گی۔ وزیراعظم نوازشریف نے کہاکہ 1990کا تسلسل برقرار رہتا تو آج ملک کے چپے چپے پر موٹرویز ہوتیں،بلوچستان میں شاندار ہائی ویز اور ایکسپریس ویز تعمیر ہورہے ہیں،بلوچستان پر ماضی میں توجہ نہیں دی گئی،آج سب سے زیادہ توجہ دے رہے ہیں،گوادر کو ایک بہترین بندرگاہ بنارہے ہیں،چاہتے ہیں کہ بلوچستان کی ترقی پوری دنیا کو نظرآئے،بلوچستان کو شاہراہوں کے ذریعے تمام صوبوں سے منسلک کیا جا رہا ہے،شاہراہوں کے نیٹ ورک کے ذریعے وسط ایشیاءکی ریاستوں سے منسلک ہوں گے،وسط ایشیائی ممالک بھی گوادر بندرگاہ کو استعمال کرسکیں گے،جام شورو سے سیون شریف سے26کلومیٹر سڑک کو 2 رویہ کیا جائے گا،وفاق اور سندھ حکومت مل کر اس منصوبے پر کام کریں گے۔ انہوں نے کہاکہ عوام جانتی ہے کہ ماضی میں ملک میں بجلی نہیں تھی آج ہم واپس لائے ہیں،10ہزار میگاواٹ بجلی آئندہ سال کے آغاز تک نظام میں شامل ہوجائے گی،آئندہ سالوں میں 30 ہزار میگاواٹ بجلی نظام میں شامل ہوگی،آج ہم ماضی کے مقابلے میں سستے بجلی منصوبے لگا رہے ہیں،بجلی کی پیداوار کیلئے کوئلے سمیت متبادل ذرائع کو استعمال کیا جارہا ہے،بجلی کی پیداوار کے ساتھ دیامر بھاشا ڈیم آبپاشی کی ضروریات پوری کرے گا،ملک کی مستقبل کی ضروریات کے پیش نظر منصوبہ بندی کی ہے،فلاحی شعبے سمیت صحت اور تعلیم کے شعبے پر بھی توجہ دے رہے ہیں،وسائل کم اور ضروریات زیادہ ہیں،تین سال میں وسائل پیدا کئے ہیں،ترقی کرنے والے ملکوں نے سب سے پہلے شاہراہوں کے مربوط نیٹ ورک پر توجہ دی،سڑکیں بنیں گی تو ہسپتال اور سکول بنیں گے،سڑک سے ہی کسانوں کا روزگار منسلک ہے،سڑک ترقی میں بنیادی کردار ہوتاہے،ملک میں بجلی کی قلت پیدا کرنے والوں سے حساب لیا جانا چاہیے،بجلی کی قیمتوں میں کمی سے مصنوعات کی قیمتوں میں بھی کمی ہوگی،سستی بجلی سے ہم عالمی منڈیوں میں بھی مقابلے کرسکیں گے،صنعتوں کو بلاتعطل بجلی اور گیس فراہم کرر ہے ہیں،ہم ماضی میں رہنے والے نہیں،مستقبل کا سوچنے والے ہیں،وہ دھرنے کرتے رہیں ہم کام کرتے رہیں گے،جنہوں نے ملک کے ساتھ ظلم کیا ان کا حساب ہونا چاہیے،قوم کو معلوم ہے کون دھرنے والے ہیں اور کون ترقی والے،ترقی کے میدان میں آکر ہمارا مقابلہ کرو،دھرنوں کیلئے ہمارے پاس وقت نہیں۔وزیراعظم محمد نوازشریف نے کہاکہ تھر کے کوئلے سے بہت امیدیں ہیں اس سے جو بجلی ملے گی وہ سستی ہوگی۔70 سال بعد یہ کام جو کسی بھی عجوبے سے کم نہیں تھا اب ہورہا ہے۔وسائل کم اور ضروریات زیادہ ہیں لوگ آتے رہتے ہیں جاتے رہتے ہیں ہمیں پاکستان کی طرف دیکھنا چاہیے۔