تازہ تر ین

اچھی گورننس قائم کرنے کی کوشش, کوئی تبدیل نہیں کر سکے گا

کراچی (نمائندہ خصوصی)وزیراعلیٰ سندھ سیدمراد علی شاہ نے کہا ہے کہ 2010کے سیلاب اور 2011 کی شدید بارشوں نے صوبہ سندھ کا تقر یباً پورا انفرااسٹرکچر تباہ کر دیا تھا ۔ انہوںنے کہاکہ ہم صوبہ بھر کا پورا انفر اسٹرکچر دوبارہ بنا رہے ہیں اور کافی سڑکیں بہتر ہوئی ہیں اور کراچی شہر کی سڑکیں اور راستے تیزی سے بنا رہے ہیں یہ بات آج انہوںنے سی پی این ای (CPNE ) کے وفد سے وزیراعلیٰ ہاﺅس میں ملاقات کے دوران کہی ۔ ملاقات میں صدر ضیاءشاہد ،سیکریٹری جنرل اعجاز الحق ، سینئر نائب صدر شاہین قریشی ، نائب صدر سندھ عامر محمود ، نائب صدر پنجاب رحمت علی رضی ، نائب صدر بلو چستان انور ساجدی ،سی پی این ای اسٹینڈنگ کمیٹی کے ممبران وامق اے زبیریامتیاز عالم ،قاضی اسد عابد ، صدیق بلوچ اور ، ڈاکٹر جبار خٹک ، امتیاز عالم اور دیگر شریک تھے۔وزیراعلیٰ سندھ سیدمراد علی شاہ نے سی پی این ای کے وفد کو خوش آمدید کہا ۔ انہوںنے کہاکہ صوبہ میں اچھی گورننس قائم کرنے کی کوشش کر رہا ہوں کہ آنے والا وزیراعلیٰ اس کو تبدیل نہ کر سکے انہوںنے کہاکہ وزیراعظم کے ساتھ کل تین ایشوز اٹھائیں ہیں جن میں (a ) موٹر وے پر بھاری ٹول ٹیکس وصول کیے جا رہے ہیں (b ) ٹیکس بوتھ زیادہ لگائے جا رہے ہیں (c ) موٹر وے کی تعمیر میں کافی اموات ہوئی ہیں ۔وزیراعلیٰ نے کہاکہ اس کا مداوا کرنے کی کو شش ہو گی ۔انہوںے کہاکہ وزیر اعظم نے یقین دلا یا ہے کہ جامشورو۔سیہون سڑک کو دو روئیہ کیا جائیگا ۔ انہوںنے کہاکہ کراچی سرکلر ریلوے (KCR )پر کام ستمبر اور اکتوبر میں شروع ہو جائے گا ۔۔وزیراعلیٰ سندھ نے کہاکہ سندھ کا این ایف سی (NFC )پر واضح موقف ہے ۔انہوںنے کہاکہ ہم چاہتے ہیں کہ سیلز ٹیکس اور گڈز کو جمع کرنے کی پاور صوبوں کو دی جائے ،باقی وفا ق خود ہم سے جمع کیا ہوا سیلز ٹیکس اورگڈز کا پیسہ لے کر تقسیم کرے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہاکہ صوبے صارفین کے قریب ہیں اور بہتر جمع کر سکتے ، وفاقی کابینہ کمیٹی اور انرجی کے اجلاس میں صرف پنجاب کے وزیراعلیٰ کو بلایا جاتا ہے ۔ انہوںنے کہاکہ میری شکایت کے بعد اب وزیر اعظم نے ہمیں بھی بلانا شروع کیا ہے ۔ انہوںنے مزید کہاکہ سیلز ٹیکس اور گڈز کی وصولی پر پنجاب واضح سپورٹ نہیں کر رہا ۔ انہوں نے کہاکہ میئر کراچی کے پاس میونسپل کے تمام اختیارات ہیں ، اس سال ہم محکمہ بلدیات کو 60بلین روپے سے زیادہ دے رہے ہیں ۔ انہوںنے مزید کہاکہ ہمیں میڈیا سے ہمیشہ شکایت رہی ہے کہ سپورٹ نہیں کرتا لیکن میں میڈیا کا شکر گزار ہوں کہ میڈیا نے ہماری سپورٹ اور ہماری حوصلہ افزائی کی ہے کراچی میں بہت زیادہ پلازہ ہیں جن کی پارکنگ میں دکانیں بنیں گی اور ہم کارروائی کر رہے ہیں ۔وزیراعلیٰ سندھ نے کہاکہ میں ایک دن بارش میں اکیلا ڈرائیو کر کے نکلا اور میں25منٹ تک ٹریفک میں پھنسا رہا تھا۔انہوںنے کہا کہ میں نے دیکھا کہ 2 ٹریفک پولیس اہلکار رین کوٹ پہن کر ٹریفک کا نطام درست کر رہے تھے ،اس سے لگتا ہے کہ ٹریفک پولیس متحرک ہے ، لیکن سڑکوں کی تعمیر نہ ہونے کی وجہ سے ٹریفک کے مسائل پیدا ہو رہے ہیں۔اس موقعہ پرضیاءشاہد نے سی پی این ای کی جانب سے وزیراعلیٰ سندھ کے کاموں ، توانائیوں اور محنت کو سراہااور ڈاکٹر جبار نے کہاکہ رائٹ ٹو انفارمیشن بل ابھی تک تعطل کا شکار ہے اور بیورو کریسی نے بدل کے رکھا ہوا ہے ۔ اس پر وزیراعلیٰ سندھ نے یقین دلایا کہ جیسا آپ چاہتے ہیںہم ویسے ہی بنائیں گے ۔ امتیاز عالم نے کہاکہ سی پی این ای کی مدد لیں ، وزیراعلیٰ سندھ نے کہاکہ میں ضرور آپ کی مدد لوں گا۔۔وزیراعلیٰ سندھ کو محکمہ بلدیات کی گذشتہ سالوں کی آڈٹ کرانے کا مشورہ دیا گیا ۔انہوںنے سی پی این سی کے دوستوں کو مشورہ دیا کہ اندرونِ سندھ کا لفظ استعمال نہ کریں ، اندرونِ سندھ اور بیرونِ سندھ کیا ہے، آپ دیہی اور شہری کہہ سکتے ہیں۔ سی پی این ای کے وفد نے وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کو یاد دلایا کہ چاروں صوبوں کی طرف سے سی پی این ای کیلئے 2-2 کروڑ روپے کی گرانٹ منظور کی تھی جو انہیں تین صوبوں سے مل چکی ہے جبکہ صوبہ سندھ کی طرف سے ایک کروڑ روپے کی گرانٹ دے دی گئی تو ایک کروڑ کی رقم ابھی تک نہیں ملی جس پر وزیر اعلیٰ سندھ اس رقم کی ادائیگی کیلئے آرڈر کر دیا۔


اہم خبریں





   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain