تازہ تر ین

بلدیاتی سربراہوں کیلئے نئے قوانین جاری

لاہور (خصوصی رپورٹ) پنجاب کے بلدیاتی سربراہوں کو مالی اور انتظامی اختیارات دینے کیلئے نئے قوانین تیار کر لیے گئے۔ محکمہ بلدیات نے محکمہ قانون کی جانب سے منظوری کے بعد باقاعدہ نوٹیفکیشن سے قبل کنڈیکٹ آف بزنس رولز 2017ءصوبائی کابینہ کو بھجوا دیئے ہیں۔ وزیراعلیٰ ان قوانین کی حتمی منظوری دیں گے۔ کنڈیکٹ آف بزنس رولز 2017ءمیں نئے بلدیاتی اداروں کے انتظامی افسروں کے اختیارات بھی واضح کر دیئے گئے ہیں۔ ان رولز کے اجرا کے بعد پنجاب ڈسٹرکٹ گورنمنٹس رولز آف بزنس 2001 ءاور پنجاب تحصیل وٹاﺅنز میونسپل ایڈمنسٹریشن رولز آف بزنس 2002ءمنسوخ ہو جائیں گے۔ پنجاب لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2013ءکے تحت تیار کردہ اکاﺅنٹس، بجٹ، اپیل، ٹیکسیشن رولز اور دیگر بھی منظوری کے لیے صوبائی کابینہ کو ارسال کئے گئے ہیں۔ سب سے اہم رولز آف بزنس کے مطابق میٹرو پولیٹن کارپوریشن، میونسپل کارپوریشنزکے میئرز، ضلع کونسلوں اور میونسپل کمیٹیوں کے چیئرمین اپنے اداروں کے انتظامی سربراہ ہونگے جن کو ہر شعبہ کی انسپکشن کا اختیار ہو گا۔ ان کی عدم موجودگی میں ایک سے زائد ڈپٹی میئرز یا وائس چیئرمین کی صورت میں عمر میں سینئر کو سربراہ بنانے کی ایکٹ میں موجود شرط کو برقرار رکھا گیا ہے۔ میئرز کو گریڈ18اور اس سے زائد کے افسروں کے تقرروتبادلے کے اختیارات حاصل ہونگے جن میں محکمہ بلدیات یا پنجاب حکومت کی طرف سے لگائے گئے چیف آفیسرز اور میونسپل آفیسرز شامل نہیں ہوں گے۔ چیف آفیسرز گریڈ 9سے 17جبکہ میونسپل آفیسرز گریڈ ایک تا سات تک کے ملازمین کے تبادلے کر سکیں گے۔ چیئرمین ضلع کونسل گریڈ 17یا زائد جبکہ چیف آفیسر ضلع کونسل گریڈ 9 تا 16تک اور ایم او گریڈ ایک تا سات تک کے تبادلے کر سکے گا۔ میونسپل کمیٹیوں میں ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹرز اور دیگر کے چیئرمینوں کے اختیارات میں فرق ہے۔ میئرز اور چیئرمین پنجاب حکومت کی جانب سے دی گئی حد میں مالی اختیارات کے حوالے سے مکمل با اختیار ہونگے اور لانگ ٹرم ترقیاتی منصوبہ بندی کر سکیں گے۔ انتظامی افسر میئرز اور چیئرمینوں کی منظوری کے بغیر کوئی اہم احکامات جاری نہیں کر سکیں گے۔ چیف آفیسرز کی حیثیت کنوینر کی ہو گی۔ بلدیاتی سربرہ سہ ماہی اور سالانہ کارکردگی رپورٹس پیش کریں گے جو ویب سائٹ پر بھی جاری کی جائیں گی۔کسی انتظامی یا مالی بے ضابطگی کی صورت میں پنجاب لوکل گورنمنٹ کمیشن کا کردار اہم ہو گا۔ سرکاری خزانے کو نقصان کی صورت میں میئرز، چیئرمینوں، متعلقہ انتظامی افسروں سمیت ملوث افراد کے خلاف انکوائری ہو سکے گی جس میں ریکوری کے لیے متعلقہ ایکٹ کا اطلاق ہو گا۔ کسی سینئر آفیسر کے اختیارات جونیئر آفیسر کو نہیں سونپے جا سکیں گے۔
نئے قوانین تیار


اہم خبریں





   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain