اسلام آباد (آن لائن) چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے ہیں کہ مشتاق رئیسانی سے پلی بارگین کا فائدہ دیگر ملزمان کو ہو سکتا ہے، عدالت چیئرمین نیب کے پلی بارگین کے صوابدیدی اختیار کا جائزہ لے گی،عدالت دیکھے گی کیا پلی بارگین درست ہوئی یا نہیں،پلی بارگین کا صوابدید اختیار لامحدود نہیں ہوتا، ہو سکتا ہے کہ عدالت پلی بارگین والا چیئرمین نیب کا حکم ختم کر لے، یہ ریمارکس انہوں نے بلوچستان کے سابق صوبائی مشیر خزانہ خالد لانگو کی درخواست ضمانت پرسماعت کے دوران دیئے ہیں جبکہ عدالت کا وقت ختم ہونے کے باعث مقدمہ کی سماعت غیر معینہ مدت تک کے لئے ملتوی کردی گئی ہے، جمعرات کو کیس کی سماعت چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کی، دوران سماعت چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے ہیں کہ دیکھنا ہوگا کہ چیئرمین نیب نے پلی بارگین کا حکم تکنیکی بنیادوں پر قبول کیا ،چیف جسٹس نے پراسیکیوٹر جنرل نیب سے استفسار کیا ہے کہ ریاست کے خلاف فراڈ کرنے والا پیسے واپس کرے تو کیا اس کو سزا نہیں ملے گی؟ جس پر پرا سیکیوٹر جنرل نیب نے عدالت کو بتایا کہ ایسی صورتحال میں ملزم کو تین سزائیں ہونگی ایک عوامی عہدہ نہیں رکھ سکتا دوسری بنک سے قرض نہیں لے سکتا اورتیسری سزا یہ ہے کہ وہ الیکشن نہیں لڑ سکتا۔ جبکہ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ کرپشن کرنے والا ملزم مال واپس کرتا ہے تو اس کو فائدہ دیا جاتا ہے، نیب نے اس کیس میں ریفرنس فائل کرکے مقررہ وقت میں ٹرائل کیوں نہیں کیا،کیوں نہ صوابدیدی اختیارات کا جائزہ لیں جس کے تحت جو دل میںآئے کیا جاتا ہے، عدالت عظمیٰ نے عدالتی وقت ختم ہونے کے باعث کیس کی مزدید سماعت غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کردی ہے۔