لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) لاہور دھماکہ خود کش تھا، جس کا ٹارگٹ 90 شاہراہ قائداعظم تھا جہاں وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کی زیر صدارت بلدیاتی نمائندوں کے کنونشن کیلئے آنے والے پولیس اہلکار تھے۔ وزیراعلیٰ کی آمد میں تاخیر کے سبب ٹارگٹ کلر چیئرنگ کراس پر موجود پولیس اہلکاروں کے درمیان گھسنے میں کامیاب ہو گیا۔ وزیرقانون پنجاب رانا ثناءاللہ نے نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے انہوں نے مزید کہا ہے کہ دھماکے میں مولوث ”جماعت الاحرار“ ”را“ سے ٹرینڈ یافتہ ہیں دھماکے کے بعد لاہور میں مکمل ناکہ بندی کے احکامات جاری کر دیئے گئے ہیں۔ صورتحال کو وزیراعلیٰ پنجاب خود مانیٹر کر رہے ہیں۔ داخلی اور خارجی تمام راستوں پر سکیورٹی سخت کر دی گئی ہیں۔ پورے پنجاب میں ریڈالرٹ جاری کر دیا گیا ہے انہوں نے کہا مال روڈ پر احتجاج کرنے والوں کو سمجھایا گیا تھا۔ ہم نے انہیں یقین دلایا کہ ان کو سکیورٹی وال دی جا سکتی ہے۔ احتجاج کرنے والوں کو صبح سے بار بار منع کیا گیا بلکہ تین دنوں سے ان کی منت کی گئی کہ مال روڈ پر مجمع اکٹھا نہ کریں۔ شہید افسران ان کے نمائندوں کو سمجھانے گئے تھے۔ اور ان سے میٹنگ طے کی گئی تھی۔ آج کے واقعہ میں پولیس کو ٹارگٹ کیا گیا۔ شاید پی ایس ایل کو نقصان پہنچانے کی کوشش ہے۔ ہم پوری طرح سے تیار ہیں کہ پی ایس ایل کا فائنل لاہور ہی میں ہو گا۔ ٹارگٹ کلر کا ہدف وزیراعلیٰ کی صدارت میں ہونے والا بلدیاتی اہلکاروں کے اجلاس میں جمع ہونے والی پولیس تھا۔ لیکن وزیراعلیٰ کے آنے میں تاخیر کی وجہ سے ٹارگٹ کلر نے اپنا رخ مال روڈ پر وزیراعلیٰ ہاﺅس سے کچھ دور موجود پولیس کی بھاری نفری کی طرف کر دیا تھا۔