لاہور (خصوصی رپورٹ) پاکستان کی جانب سے افغانستان میں قائم دہشت گردوں کے کیمپوں اور ٹھکانوں کیخلاف کارروائی پر کابل انتظامیہ نے عالمی سطح پر واویلا شروع کردیا اور اس مو¿قف کا اظہار کیا کہ پاکستان نے افغانستان کے عام شہریوں کو نشانہ بنایا جس سے شہریوں کی ہلاکتیں ہوئیں اور املاک کو بھی نقصان پہنچا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ کابل انتظامیہ کے جھوٹے پراپیگنڈا کو کسی نے تسلیم نہیں کیا بلکہ افغانستان میں تعینات نیٹو فورسز کے امریکی کمانڈر جنرل جان نکلسن نے اشرف غنی انتظامیہ کو مو¿ثر جواب دیا اور کہا کہ پاکستان نے حالیہ دہشت گردی کی لہر کے بعد باقاعدہ طور پر امریکی حکام کو اعتماد میں لیا اور انہیں افغانستان میں موجود دہشت گردوں کے ٹھکانوں کے بارے میں معلومات فراہم کیں جس پر پاکستانی قیادت کو آگاہ کیا گیا وہ اپنے شہریوں کے قاتلوں کے خلاف کارروائی کا حق رکھتا ہے۔ امریکی کمانڈر نے کہا کہ پاکستان نے صرف دہشتگردوں کو نشانہ بنایا کسی عام شہری پر حملہ نہیں کیا گیا۔ علاوہ ازیں دفاعی تجزیہ کار رحیم اللہ یوسفزئی نے کہا ہے کہ بھارت نے ہیوی ویپن آرٹیلری افغانستان کو دیا ہے جسے اس نے کنڑ اور ننگر ہار میں ڈی پلائے کیا ہے۔ ممکن ہے وہ پاکستانی گولہ باری کا جواب ان کے ذریعے دے۔ پاکستان اگر ایئرفورس ان علاقوں میں استعمال کرتا ہے تو اس کا سامنا امریکہ سے ہوجائے گا کیونکہ یہاں امریکی فوج قابض ہے۔ نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ پاکستان کے الزام لگانے پر افغانستان نے جوابی الزام لگاتے ہوئے 85 مطلوب افراد کی فہرست پاکستان کے حوالے کی ہے۔ افغانستان کا رویہ غیر متوقع اور جارحانہ ہے۔ افغانستان کی موجودہ حکومت نے اسے بھارت کے بہت قریب کردیا ہے۔ پاکستان نے افغانستان کے دو علاقوں کنڑ اور ننگر ہار میں گولہ باری کی ہے ہماری اطلاعات کے مطابق یہاں جماعت الحرار اور طالبان پاکستان کے دفاتر موجود تھے۔ افغانی حکومت نے الزام لگایا ہے کہ اس کارروائی میں سوویلین ہلاک ہوئے ہیں۔ افغان حکومت نے کہا ہے کہ ان کے پاس فوجی آپشن موجود ہے حالانکہ ان کے پاس اتنی طاقت نہیں ہے کہ وہ پاکستان کو آنکھیں دکھائیں وہ کسی اور کی شے پر ایسی دھمکیاں دے رہا ہے۔ افغانستان میں امریکہ بھی موجود ہے نیٹو بھی موجود ہے اور بھارت بھی ہے۔ معروف تجزیہ کار سلیم صافی نے کہا ہے کہ بھارت افغانستان میں مختلف حیلے بہانوں سے ان کے میڈیا کو استعمال کرکے پاکستان کیخلاف استعمال کررہا ہے جس سے بھارت کاکام آسان ہورہا ہے اور وہ ہمارے خلاف کارروائی کرنا چاہتا ہے ملا فضل اللہ اور ٹی ٹی پی کے دیگر کارکنوں کے ٹھکانے افغانستان میں موجود ہیں اب ”را“ نے ڈٹ کر ان گروپوںکو سپورٹ کرنا شروع کردیا ہے۔ اور انہیں پاکستان کیخلاف اکسا رہا ہے۔