لاہور( خصوصی رپورٹ) لاہور کے سروسز ہسپتال کی کینٹین میں کروڑوں کے گھپلوں پر محکمہ اینٹی کرپشن پنجاب کے اہلکاروں کی ٹیم نے مبینہ طور پر ملوث وائے ڈی اے کے ڈاکٹر عاصف کی گرفتاری کیلئے چھاپہ مار کر حراست میں لینے کی کوشش کی تو ینگ ڈاکٹر بھپر گئے اور مزاحمت کرتے ہوئے سرکاری ٹیم پر دھاوا بول دیا، اہلکاروں اور ڈاکٹروں کے درمیان تکخ کلامی کے بعد جھگڑا اور مارکٹائی بھی ہوئی، ہاتھا پائی کے دوران انہوں نے اپنے ساتھی کو گرفتاری سے بچا کر فرار کر وا دیا، بعد ازاں ینگ ڈاکٹروں نے چھاپے کیخلاف پہلے سروسز ہسپتال کی ایمرجنسی میں کام بند کر دیا پھر لاہور سمیت پنجاب بھر کے سرکاری ہسپتالوں میں ہڑتال کروادی سینکڑوں آپریشن بھی ملتوی کر دیئے گئے۔ہسپتالوں کے ایمرجنسی وارڈز اور او پی ڈیز بند ہونے سے ہزاروں مریض اور ان کے لواحقین ایک بار پھر خوار گئے، راولپنڈی کے تینوں سرکاری ہسپتالوں الائیڈ، ہولی فیملی اور بینظیر بٹھو شہید ہسپتال میں تعینات ینگ ڈاکٹروں نے بھی ہڑتال کر دی، تینوں ہسپتال کی او پی ڈیز میں مریضوں کے معائنے کیلئے کوئی ڈاکٹر ہی موجود نہیں تھا، فیصل آباد میں بھی ینگ ڈاکٹرز کی ہڑتال کے باعث دور دراز سے آنے والے مریض بغیر علاج کے واپس جانے پر مجبور ہو گئے، سروسز ہسپتال لاہور کے واقعہ پر ینگ ڈاکٹرز نے ملتان میں نشتر ہسپتال سمیت دیگر ہسپتالوں کے شعبہ آﺅٹ ڈورز میں بھی ہڑتال کی ، رحیم یار خان کے شیخ زید ہسپتال میں بھی ینگ ڈاکٹرز نے ہڑتال کی اور او پی ڈی مکمل طور پر بند کروا کے دھرنا دیا۔ لاہور سروسز ہسپتال میں ینگ ڈاکٹرز کی ہڑتال کے باعث ایک مریض محمد حسین دم توڑ گیا ، لواحقین سراپا احتجاج ورثاءنے ڈاکٹرز پر علاج نہ کرنے کا الزام لگایا ہے۔لاہور (خصوصی رپورٹ) ترجمان اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ پنجاب نے سروسز ہسپتال لاہور میں کروڑوں روپے کی کرپشن کے مقدمے میں ملوث ایک ملزم ڈاکٹر عاطف مجید کی گرفتاری کے موقع پر ہسپتال کے دیگر ڈاکٹروں اور ان کے ساتھیوں کی جانب سے ہنگامہ آرائی اور بعدازاں ملزم کے ساتھیوں کی ایما پر ہڑتال کو افسوسناک قرار دیا ہے۔ ترجمان نے حقائق سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ اینٹی کرپشن نے ڈاکٹر عاطف مجید کی گرفتاری کیلئے قانونی کارروائی کی اور اس مقصد کیلئے ضوابط کے مطابق تمام تقاضے پورے کرتے ہوئے ملزم کو گرفتار کرکے گاڑی میں بٹھا لیا لیکن ملزم کے ساتھیوں ڈاکٹر عابد بٹ‘ ڈاکٹر فرحمان ساہی اور ڈاکٹر بشارت گل سمیت 15 افراد نے گاڑی پر دھاوا بول دیا۔ اینٹی کرپشن ٹیم کو تشدد کا نشانہ بنایا۔ گاڑی میں موجود دو عدد سرکاری سب مشین گن اور دوسرا سامان و ریکارڈ چھین لیا اور ملزم ڈاکٹر عاطف مجید کو چھڑا کر لے گئے۔ ترجمان نے بتایا کہ چیئرمین پیشنٹ پروٹیکشن کونسل آف پاکستان حاجی غلام حسین نے سروسز ہسپتال میں کرپشن اور بے ضابطگیوں سے متعلق اینٹی کرپشن حکام کو درخواست دی تھی جس پر ڈائریکٹر جنرل اینٹی کرپشن نے 12 اپریل 2016ءکو ریجنل ڈائریکٹر لاہور کو انکوائری کرنے کی ہدایت کی۔ اینٹی کرپشن لاہور نے سروسز ہسپال میں بے ضابطگیوں کیلئے ڈپٹی ڈائریکٹر اینٹی کرپشن ڈاکٹر محمد فرحمان زاہد‘ سرکل افسر سید زبیر اخلاق اور انسپکٹر ہیڈکوارٹرز اعظم منیس پر مشتمل انکوائری کمیٹی تشکیل دی جن کی انکوائری اور لیگل ونگ کی رائے کے بعد مجاز اتھارٹی نے ملزمان کیخلاف مقدمہ درج کرنے کی ہدایت کی اور 8 اگست 2016 ءکو اینٹی کرپشن لاہور میں مقدمہ درج کرکے اسسٹنٹ ڈائریکٹر عمر مقبول اور سرکل افسر کو تفتیش سونپی گئی۔ تفتیشی ٹیم نے اینٹی کرپشن ہیڈکوارٹرز کی ٹیکنیکل ٹیم کی معاونت سے تمام متعلقہ ریکارڈ کی پڑتال کی اور شاہد اکٹھے کئے اور اس نتیجے پر پہنچے کہ ملزان کی کرپشن اور بے ضابطگیوں سے سرکاری خزانے کو سات کروڑ روپے کا براہ راست نقصان پہنچایا گیا ہے۔ تفتیشی ٹیم اور لیگل ونگ کی سفارشات پر ڈائریکٹر جنرل اینٹی کرپشن پنجاب بریگیڈیئر (ر) مظفرعلی رانجھا نے 16 ملزمان کیخلاف جوڈیشل ایکشن کی منظوری دی۔ گزشتہ شب ملزم ڈاکٹر عاطف مجید کی گرفتاری کیلئے سروسز ہسپتال لاہور میں کارروائی کی گئی۔ ڈاکٹر عاطف مجید کروڑوں روپے کی کرپشن کے مقدمے میں نامز ملزم ہیں۔ انہوں نے اپنی کرپشن چھپانے کیلئے معصوم اور ینگ ڈاکٹرز کو آلہ کار کے طور پر استعمال کیا۔ ملزم اور اس کے ساتھیوں کی کرپشن سے پہلے مریض ادویات سے محروم رہے اور اب ان کے غیرقانونی اقدام کی وجہ سے مریض علاج معالجے کی سہولت سے استفادہ نہ کرسکے۔ ترجمان نے کہا کہ ڈائریکٹر جنرل اینٹی کرپشن پنجاب بریگیڈیئر (ر) مظفرعلی رانجھا نے وزیراعلیٰ پنجاب کی ہدایت پر پنجاب کے سرکاری اداروں سے کرپشن کے خاتمے کا تہیہ کر رکھا ہے۔ ملزمان کی جانب سے اس نوعیت کے عمل کے بعد ان کا کرپشن کے خاتمے کا عزم ہرگز متزلزل نہیں ہوسکا۔ کرپشن میں ملوث ملزمان کو گرفتار کرنے کیلئے اینٹی کرپشن پنجاب کی کارروائیاں جاری رہیں گی۔