اسلام آباد، لندن، پشاور (نمائندگان خبریں) پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے کہا ہے کہ پانامہ کیس،عدالت کمیشن بنادے تو اور اچھا ہو گا،معاملہ میڈیا پر روز چلاتے رہیں گے،ججز نے جس طرح کے سوالات پانامہ کیس میں نکالے وہ کوئی جہاں دیدہ شخص ہی کر سکتا ہے،میرا موازنہ نواز شریف کےساتھ ہر گز نہ کیا جائے،یہ امید افزا بات ہے کہ عدالت کسی کو تحقیقات کار کے طور پر نہیں غیر جانبدار ریفری کے طور پر سنتی رہی ،خدشہ ہے مخالف فیصلہ آنے پر نواز شریف حکومت کو ہی ختم کر دیں گے۔برطانوی نشریاتی ادارے کی خصوصی رپورٹ کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کا کیمپ سپریم کورٹ میں فیصلے سے قبل تک وزیر اعظم نواز شریف اور ان کے خاندان کے تین نسلوں کے اثاثوں پر عدالتی کھنچائی سے بہت مطمئن ہے۔ میڈیا پر مہینوں تک جاری رہنے والے اس ہائی پروفائل قومی ٹرائل نے یقینا مستقبل کے وزرائے اعظم کے لیے ایک سبق چھوڑ دیا ہے اور وہ ہے کہ اپنے اثاثوں کا حساب کتاب درست رکھیں ورنہ اس قسم کی پوچھ گچھ اور ایک ایک پیسے کا حساب دینا پڑسکتا ہے۔یہی وہ بڑی کامیابی ہے جو عمران خان کو اس موضوع پر جذباتی انداز میں بات کرتے ہوئے فخر کا احساس دلاتی ہے۔تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کو عدالت عظمی سے دو قسم کے فیصلوں کی توقع ہے۔ زیادہ امید اور خواہش تو ان کی نواز شریف کی نااہلی کی ہے لیکن کہیں یہ بھی امکان دیکھ رہے ہیں کہ عدالت شاید مناسب دستاویزات کی عدم دستیابی کو وجہ بنا کر کسی بھی فیصلے پر نہ پہنچ سکے۔ لیکن ایسی صورت میں ان کے خیال میں عدلیہ کے وقار کو شدید ٹھیس لگے گی۔عمران سپریم کورٹ کے بینچ کے ججوں کے معیار کے معتقد دکھائی دیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ‘جس طرح کے سوال وہ پاناما دستاویزات میں سے نکالتے ہیں وہ کوئی جہاں دیدہ شخص ہی کر سکتا ہے۔عمران خان اس اہم مقدمہ کی سماعت کے دوران کسی بھی نجی نشست میں کئی کئی گھنٹے بغیر کسی وقفے کے بھرپور جذبات اور یقین کے ساتھ گفتگو کرتے تھے۔ نواز شریف کے بارے میں بات کرتے ہوئے جیسے عمران خان کی آنکھوں میں کسی انجانے انتقام کی آگ سلگتی دکھائی دیتی ہے۔ایک موقع پر گپ شپ کے دوران خیبر پختوخوا کا ذکر ہوا اور ان کے خود وزیر اعلی بننے کی بات چھڑی تو میں نے کہا نواز شریف نے بھی یہی راستہ اپنایا تھا۔ اس پر وہ غصے میں کہنے لگے: ‘میرا نواز شریف کے ساتھ ہرگز موازانہ نہ کریں۔ عمران کا کہنا تھا کہ سب سے پرامید بات اس مقدمے کے بارے میں یہ تھی کہ عدالت اسے ایک غیرجانبدار ریفری کے طور پر سن رہی ہے نہ کہ تحقیقات کار کے طور پر۔ ان کے خیال میں جس طریقے سے نواز شریف جماعت چلا رہے ہیں کسی مخالف فیصلے کی صورت میں وہ حکومت ہی ختم کر دیں گے۔تاہم ان کی باتوں سے ایسا محسوس ہوا کہ وزیر اعظم کی تبدیلی اور مسلم لیگ کے اندر ہی کسی کا اس عہدے پر آنا بھی عمران خان کے لیے شاید قابل قبول ہو۔ایسا بھی محسوس ہوا کہ سب کچھ بھول بھلا کر عمران خان پچھلے تقریبا ایک سال سے پاناما کیس میں مصروف ہیں۔ انھیں خیبرپختونخوا میں جو اچھے کام ہو رہے ہیں ان کا تو علم ہے لیکن بظاہر جو نہیں ہو رہا اس کا نہیں۔ چیئر مین عمران خان نے کہا ہے کہ ملک کے اندر دہشت گر دی کی نئی لہر شروع ہو چکی ہے جبکہ نواز شریف بیرونی دوروں پر مصروف ہیں آر می پبلک سکول اینڈ کا لج پر حملے کے بعد تما م سیا سی جما عتو ں نے نیشنل ایکشن پلا ن پر دستخط کئے لیکن اسکو آگے نہیں بڑھا یا گیا اور نہ ہی اس سے فا ئدہ لیا گیا اس وقت پنجاب میں آپریشن کی ضرورت تھی جو نہیں کیا گیا پنجاب میں پختونوں کے ساتھ رویوں سے محرومی پھیلی ہیں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے پشاور پر یس کلب میں میٹ ڈی پریس کانفرنس خطاب کرتے ہوئے کیا۔جبکہ ان کے ہمراہ وزیر اعلی خیبر پختونخوا پرو یز خٹک ، وزیر اطلا عا ت مشتا ق احمد غنی بھی ہمراہ موجود تھے۔انہوں نے کہا کہ صو بہ خیبر پختونخوا سمیت ملک بھر میں دہشت گر دی کے واقعا ت میں کمی آئی تھی لیکن ایک با ر پھر دہشت گر دی کے لہر میں اضا فہ ہو رہا ہے خیبر پختونخوا سمیت ملک بھر میں دہشت گر دی کے بڑے واقعا ت ہو ئے جن کی مذمت کر تے ہیں انہوں نے بتایا کہ اپریشن ضر ب عضب اور افغا نستا ن سے امریکہ کے جا نے سے انتہا ءپسندی کے واقعات میں خا طر خوا ہ کمی آئی تھی لیکن حکومت نے اس سے فائدہ نہیں اٹھایا انہوں نے بتایا کہ سا نحہ آر می پبلک سکول اینڈ کا لج کے بعد تما م سیا سی جما عتو ں نے ملکر نیشنل ایکشن پلا ن پر دستخط کئے اور دہشت گر دی کے اس جنگ کے خلاف ایک پلیٹ فارم پر جمع ہو ئے لیکن افسوس کے سا تھ کہنا پڑتھا ہے کہ اسکو آگے نہیں بڑھا یا گیا انہوں نے بتایا کہآپر یشن ضر ب عضب کے فور ا بعد فاٹا کو صو بہ خیبر پختونخوا میں ضم کر نا چاہیئے تھا اگر اب بھی فاٹا کو صو بے میں ضم نہ کیا گیا تو دوبارہ آپریشن ضر ب عضب کا امکا ن ہو سکتا ہے انہوں نے بتایا کہ آپریشن رد الفسا د کے حق میں ہےں لیکن وزیر اعظم میاں نو از شریف خود ب اس آپریشن کا اعلان کر تے اور چارو ں صو بو ں کے وزیر اعلی اور کا بینہ کو اعتما د میں لینا چایئے لیکن وزیر اعظم میاں نو از شریف نے ملک کے اندر کے حالا ت کو چھوڑ کر بیرو نی ملک دور پر چلے گئے ان نا خو شگوارحالا ت اور حا لیہ دہشت گر دی کے اس جنگ میں دورے کی کو ئی ضرورت نہیں تھی پی ٹی آئی کے چیئر مین نے بتایا کہ 8ما ہ ہو گئے شریف خا ندان پا نا لیکس میں پھنسے ہو ئے ہیں انہو ں نے بتایا کہ ملک کی تاریخ میں پہلی با ر کرپشن کے خلاف احتسا ب ہو رہا ہے انہوں نے بتایا کہ ہما رے ملک میں کرپشن کی وجہ سے ملک دیو الیہ ہو چکا ہے ہما رے پا س ملک چلا نے کیلئے پیسے نہیں ہے انہوں نے بتایا کہ اقتدار میں آنے کیلئے ایک ایما ن دار حکمر ان کی ضرورت ہو تی ہے انہوں نے بتایا کہ شریف خا ندان نے میر ے اوپر سپریم کو رٹ اور الیکشن کمیشن میں کیس دائر کئے ہیں لیکن ہم چاہیے کہ احتسا ب ہو جائے انہو ں نے بتایا کہ پختونخوا حکومت نے پولیس کے نظام کو درست کیا اور پہلی با ر ملک میں پو لیس ایکٹ پا س کیا اور پولیس کو خو دمختیار بنایا گیا ہے میٹ دی پر یس میں چیئر مین عمر ان خان نے پولیس کی بھادری اور دلیری کی تعریف کر تے ہوئے کہا کہ پولیس دہشت گر دی کے اس جنگ میں فرنٹ لا ئن کا کر دار ادا کررہے ہیں جبکہ چند روز قبل ڈسڑکٹ چارسدہ کے تحصیل تنگی میں ہو نے والے خو د کش حملہ آورو ں کا ڈٹ کر مقا بلہ کیا اور کئی قیمتو ں جا نو کو بچا یا لیا گیا ۔ ایک سوال کے جوا ب میں چیئر مین عمر ان خان کا کہنا تھا کہ افغا نستان اب لگ رہا ہے کہ انڈیا کی زبا ن بو ل رہا ہے پا ک افغا ن باڈر پر کشید گی اور طور خم باڈر کو بند کر نے سے حالا ت مزید خراب ہو سکتے ہیں اور اقتصا دی مشکلا ت کا بھی سامنا کر نا پڑ رہا ہے۔