اسلام آباد (آئی این پی ) چین کے سرکاری میڈیا نے تجویز پیش کی ہے کہ چینی قیادت کو اس امر کو یقینی بنانا چاہئے کہ پاکستان کو مالیاتی بحران کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا تا کہ اقتصادی راہداری جو کہ روڈ و بیلٹ کا پائلٹ پراجیکٹ پر بلا روک ٹوک عملدرآمد ہو سکے ، پاکستان کی تیزی سے ترقی کرتی ہوئی معیشت نے جہاں اسے غیرملکی سرمایہ کاری کیلئے پسندیدہ ملک بنا دیا ہے ، ملک کے مالیاتی خسارے میں اضافہ بین الاقوامی سرمایہ کاروں کیلئے باعث تشویش بن گیا ہے اور اپنے قرضوں کی ادائیگی کیلئے اس کی صلاحیت کے بارے میں شکوک پیدا ہو گئے ہیں ، چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک ) کے طورپر پاکستان میں چین کی طرف سے کی جانیوالی زبردست سرمایہ کاری کے پیش نظر اس امر کو یقینی بنانے میں کہ پاکستان کا بڑھتا ہوا مالیاتی خسارہ کسی بڑے مالیاتی بحران میں تبدیل نہ ہو جائے چین کا ذاتی مفاد ہے ، چینی سرکاری میڈیا (گلوبل ٹائمز ) کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ چین کو اس امر کو یقینی بنانے کیلئے کہ اس نے جن منصوبوں میں سرمایہ کاری کی ہے پاکستان کی حقیقی معیشت میں قابل قدر پیداوار پیدا کریں ، اپنے خسارے کی سطح سے صحیح طورپر نمٹنے میں ملک کی مدد کرے اور اس سے پائیدار پیداوار کی راہ پر گامزن کرے ، پاکستان کے ساتھ قریبی طورپر مل کر کام کرنا چاہئے ، اس بارے میں وسیع اتفاق رائے پایا جاتا ہے کہ خسارے کی شرح ترقی پذیر ممالک کی مجموعی ملکی پیداوار سے پانچ فیصد سے زیادہ نہیں بڑھنا چاہئے بصورت دیگر اس سے قرضے کی سطح میں تیزی سے اضافہ ہو گا اور ملک کی کرنسی کی قدر گھٹنے میں ملک پر دباﺅ بڑھے گا ، یہ صورتحال ایسی مذموم صورتحال پید ا کر سکتی ہے جہاں کرنسی پر دباﺅ کی وجہ سے افراط زر میں اضافہ ہو گا جس سے ملک کی کرنسی میں مزید کمی آئے گی اور قرضے کا بحران پید ا ہو گا ، پاکستان کے خسارے کا مسئلہ اخراجات پرقابو پانے اور آمدن پیدا کرنے میں حکومت کی کمزوری کو ظاہر کرتا ہے اور اس کو نظر انداز نہیں کیا جانا چاہئے ، پاکستان میں بڑے سرمایہ کار اور اہم قرض دہندہ کے طورپر چین کی ذمہ داری ہے کہ پاکستان میں اپنی سرمایہ کاری کا تحفظ کرے اور اس امر کو یقینی بنایا جائے کہ یہ اس کے قرضوں سے نمٹ سکتا ہے،سب سے اہم بات یہ ہے کہ چین نے پاکستان میں جن منصوبوں میں سرمایہ کاری کی ہے ان کی اکثریت 51 بلین ڈالر سی پیک کا حصہ ہیں ،دریں اثناءچائنہ ریڈیو انٹرنیشنل کے مطابق نائب چینی وزیر خارجہ وانگ ای سوئی اور بھارتی وزیر خارجہ ایس جے شنکر کے مابین سٹرٹیجک ڈائیلاگ کا انعقاد ہوا جس میں دونوں ممالک نے تعاون میں اضافہ پراتفاق کیا اور دونوں رہناماﺅں نے دوستانہ ماحول میں عالمی صورتحال اندرونی و بیرونی پالیسیوں اور مشترکہ دلچسپی کے عالمی امور پر تبادلہ خیال کیا ۔ مذاکرات میں فریقین نے کے مابین اتفاق ہو ا کہ چین اور بھارت کی ملکی صورتحال ، ترقی کے مراحل اور اہداف ملتے جلتے ہیں دونوں کے تعاون میں بڑی گنجائش ہے تعلقات کو مستحکم طور پر فروغ دینا دونوں کے مشترکہ مفاد میں ہے عالمی اور علاقائی سطح پر تعاون کو مضبوط بنایا جائے گا ،رواں سال مختلف تبادلوں سے متعلق کام کو مکمل کیا جائے گا۔ چین کی وزارت خارجہ کی طرف سے جاری بیان کے مطابق چین کے نائب وزیر خارجہ جانگ یی سوئی اور بھارتی سیکرٹری خارجہ سبرا مینیم جے شنکر نے مشترکہ صدارت کی ، طرفین نے بین ا لاقوامی امور کے بارے میں رابطے کو مستحکم کرنے اور اختلافات اور حساس امور سے مناسب طورپر نمٹنے سے اتفاق کیا ۔بھارتی خارجہ امور کے حکام کا کہنا ہے کہ ایک اہم مسئلہ یہ ہے کہ اس منصوبے میں چین پاکستان اقتصادی راہداری شامل ہیں جو کہ چین اور پاکستان کے درمیان تعاون کا اہم منصوبہ ہے جو کشمیر سے گزرتا ہے جو ایک ایسا علاقہ ہے جس کے اسلام آباد اور نئی دہلی دعویدار ہیں ،بھارتی خارجہ سیکرٹری جے شنکر کے مطابق انسداددہشتگردی ایک ایسا شعبہ ہے جس میں چین اور بھارت دونوں کو مل جل کر خصوصی کوششیں کرنی چاہئیں ، دوطرفہ مراسم کو پاکستانی شہری مسعود اظہر کو دہشتگرد کے طورپر قراردلانے کے لئے اقوام متحدہ میں رکاوٹ ڈالنے اور بھارت کے جوہری سپلائر گروپ کا رکن بننے سے بھارت کی راہ میں رکاوٹ پیدا کرنے پر بھارت کی طرف سے چین پر نقطہ چینی کے بعد حالیہ مہینوں میں نمایاںرخ اختیار کر گئے ہیں ۔چینی وزارت خارجہ کا کہناہے کہ بھارت کی طرف سے اظہر مسعود کو دہشتگرد ثابت کرنے کے لئے مزید ثبوت کی ضرورت ہے اور یہ کہ بھارت کو چاہئے کہ وہ اقوام متحدہ کی طرف سے قراردادیں منظور کرنے سے قبل ایٹمی ہتھیاروں میں تخفیف کے معاہدے پر دستخط کرنے والوں کے سلسلے میں مناسب سفارتی گراﺅنڈ ورک کرنا چاہئے ۔