اسلام آباد (نامہ نگار خصوصی، نیوز ایجنسیاں) اقتصادی تعاون تنظیم کے سربراہ کا اجلاس آج اسلام آباد میں ہوگا اس سلسلے میں تیاریاں عروج پر پہنچ گئیں ¾ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد اور راولپنڈی میں مقامی تعطیل ہوگی ¾ اجلاس کیلئے سیکورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کئے گئے ہیں، فاقی دارالحکومت کی شاہراہ دستور سبز پٹی کی زیبائش اور ای سی او سربراہان مملکت و حکومت کی تصاویر اور رنگ برنگ پھولوں سے سج گئی ۔تفصیلات کے مطابق (آج) بدھ کو ہونے والے اجلاس میں تنظیم کے کل 10 رکن ممالک ایران، ترکی، پاکستان، افغانستان، آذربائیجان، ترکمانستان، ازبکستان، تاجکستان، کرغزستان اور قزاخستان کے سربراہان مملکت و حکومت کی آمد پر سڑکوں اور شاہراہوں کی صفائی ستھرائی کا کام بھی جاری ہے۔ نہ صرف شاہراہ دستور بلکہ خیابان سہروردی، ایکسپریس وے، کشمیر ہائی وے اور جناح ایونیو سمیت تمام بڑی شاہراہوں کو خیرمقدمی بینرز اور سامان زیبائش سے آراستہ کیا گیا راولپنڈی اسلام آباد ہائی وے پر تمام پلوں پر ان سربراہان مملکت کی تصاویر کے بینرز آویزاں کئے گئے ہیں ¾ پولیس کے اضافی دستے تمام اہم شاہراہوں پر تعینات کر دیئے گئے ہیں۔ ریڈ زون کی طرف جانے والے تمام راستے عام ٹریفک کےلئے بند کر دیئے گئے ہیں۔ بھارت پاکستان کو علاقائی سطح پر تنہا کرنے میں ناکام ہو گیا، اہم سربراہان مملکت و حکومت ای سی او اجلاس میں شرکت کے لئے اسلام آباد پہنچ گئے ، پاک چین اقتصادی راہداری میں بڑی تعداد میں علاقائی ممالک کی شمولیت کے امکان روشن ہو گئے، سربراہ اجلاس مسئلہ کشمیر کو مزید اجاگر کرنے میں معاون ثابت ہو گا۔ وفاقی دارالحکومت میں ”علاقائی ترقی کے لیے رابطوں کا فروغ“ کے موضوع پر علاقائی اسلامی ممالک کی اقتصادی تعاون تنظیم (ای سی او) کا سربراہی اجلاس آج بدھ کو اسلام آبادمیں ہو رہاہے، رکن ممالک کے وزراءخارجہ نے اجلاس کا ایجنڈا طے کر لیا، ای سی او سربراہی اجلاس کے موقع پر سکیورٹی کے غیرمعمولی انتظامات کئے گئے ہیں۔ ای سی او اجلاس پر وزیر اعظم نواز شریف نے اپنے پیغام میں کہا کہ اجلاس دو ہزار پچیس کے اہداف کا تعین کرے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اجلاس سے روابط کو فروغ ملے گا اور نئے اقتصادی بلاک کی تشکیل عمل میں لائی جائے گی۔اہم سربراہان مملکت ای سی او سربراہ اجلاس میں شرکت کے لئے پاکستان پہنچ گئے۔ ترکی کے صدر رجب طیب اردوان، ایران کے صدر حسن روحانی، تاجکستان کے صدر امام علی اور آذربائیجان کے صدر الہوم علیوف کا پاکستان پہنچنے پر شاندار استقبال کیا گیا۔معزز مہمانوں کو اسلام آباد پہنچنے پر گارڈ آف آنر اور اکیس توپوں کی سلامی دی گئی۔ معزز مہمانوں کے اعزاز میں قومی ترانے بھی بجائے گئے۔ وزیر سرحدی امور عبد القادر بلوچ اور وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی چودھری احسن اقبال نے مہمانوں کا استقبال کیا۔آذربائیجان کے صدر نے صدر ممنون حسین اور وزیر اعظم نواز شریف سے ملاقاتیں کیں جن میں باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال ہوا۔بعد ازاں، صدر ممنون حسین نے ای سی او سربراہ اجلاس کے شرکاءکے اعزاز میں عشائیہ دیا جس میں وزیر اعظم نواز شریف بھی شریک ہوئے۔ پاکستان اور آذر بائیجان نے دو طرفہ تجارتی اور اقتصادی روابط کے فروغ اور تجارتی و اقتصادی سرگرمیاں بڑھانے کیلئے نئے مواقع پیدا کرنے پر اتفاق کرتے ہوئے کہا ہے کہ اعلان اسلام آباد اور ای سی او وژن 2025ءاہم دستاویزات ہیں ¾ ای سی او کی کامیابی اور پورے خطہ کی مشترکہ خوشحالی کیلئے ایک روڈ میپ ثابت ہوںگے ¾امید ہے دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی تعلقات مستقبل قریب میں مزید فروغ پائیں گے جبکہ آذربائیجان کے صدر الہام علیوف نے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر تشویش کا اظہار کیا ہے ۔ منگل کو وزیراعظم محمد نواز شریف اور آذربائیجان کے صدر الہام علیوف کے درمیان وزیراعظم ہاﺅس میں ملاقات ہوئی وزیراعظم نے 13 ویں ای سی او سربراہ کانفرنس میں شرکت کیلئے آمد پر صدر الہام علیوف کا گرمجوشی سے خیرمقدم کیا اور گذشتہ سال اکتوبر میں باکو کے ان کے دورہ کے موقع پر فراخدلانہ میزبانی کرنے پر ان کا شکریہ ادا کیا۔ دونوں رہنماﺅں نے وزیراعظم کے دورہ کے دوران ہونے والے فیصلوں کا جائزہ لیا اور ان فیصلوں پر عملدرآمد کی رفتار پر اطمینان کا اظہار کیا۔ انہوں نے اقتصادی تعاون کے فروغ کیلئے کوششیں بڑھانے پر اتفاق کیا اور اس امر پر بھی اتفاق کیا کہ دونوں ممالک کو ترجیحی ٹیرف و تجارت، سرمایہ کاری، توانائی اور اقتصادی تعاون کے دوسرے شعبوں کے معاہدوں پر عملدرآمد کا ہدف مقرر کرنا چاہئے۔ دونوں رہنماﺅں نے اس امر پر زور دیا کہ اعلان اسلام آباد اور ای سی او وژن 2025ءاہم دستاویزات ہیں اور یہ ای سی او کی کامیابی اور پورے خطہ کی مشترکہ خوشحالی کیلئے ایک روڈ میپ ثابت ہوںگے۔ دونوں رہنماﺅں نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان موجودہ تجارتی اعداد و شمار اقتصادی تعاون کی شکل میں حقیقی گنجائش کے مطابق نہیں ہیں اور انہوں نے تجارتی و اقتصادی سرگرمیاں بڑھانے کیلئے مزید مواقع پیدا کرنے کا فیصلہ کیا۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی تعلقات مستقبل قریب میں مزید فروغ پائیں گے۔ وزیراعظم میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ دہشتگردی کیخلاف جنگ اور نیشنل سپلائر گروپ ( این ایس جی ) کیلئے پاکستان کی حمایت پر چین کے مشکور ہیں ، اقتصادی راہداری دونوں ملکوں کی لازوال دوستی کا شاہکار ہے ، منصوبے سے خطے کے اربوں لوگوں کی زندگیوں میں تبدیلی آئے گی ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے چین کے ایگزیکٹو نائب وزیر خارجہ سے ملاقات میں کیا ۔ وزیراعظم نے کہا کہ چین کے ساتھ دوستی پاکستان کی خارجہ پالیسی کا بنیادی جزو ہے اور یہی وجہ ہے کہ دونوں ہمسائیہ ممالک کی دوستی لازوال ہے جو ہر گزرتے دن کے ساتھ مزید مضبوط ہورہی ہے انہوں نے کہا کہ پاکستان کی خصوصی دعوت پر اکنامک کو آپریشن آرگنائزیشن ( ای سی او ) اور سربراہ اجلاس میں شرکت پر چین کا خیر مقدم کرتے ہیں ای سی او سربراہ اجلاس کا عنوان بھی چین کے ایک خطہ ایک سڑک کے وژن کا عکاس ہے اس لئے امید رکھتے ہیں کہ اقتصادی تعاون تنظیم رکن ممالک اور خطے کی ترقی میں اپنا کردار موثر انداز میں ادا کرے گی۔ وزیراعظم محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان اور چین کی دوستی لازوال ہے‘ چین کے ساتھ دوستی پاکستان کی خارجہ پالیسی کا بنیادی جزو ہے‘ سی پیک گیم چینجر ہے‘ خطے کے اربوں لوگوں کی زندگیوں میں تبدیلی آئے گی‘ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں چین کی حمایت قابل قدر ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ دہشت گردی ےک خلاف جنگ میں چین کی حمایت قابل قدر ہے۔ پاکستان اور چین کی دوستی ہر گزرتے دن کے ساتھ مضبوط ہورہی ہے سی پیک گیم چینجر ہے۔ خطے کے اربوں لوگوں کی زندگیوں میں تبدیلی آئے گی۔ دریں اثناءوزیراعظم محمد نواز شریف نے اس توقع کا اظہار کیا ہے کہ 13 ویں اقتصادی تعاون تنظیم کانفرنس کے اسلام آباد اعلامیہ اور ای سی او وژن 2025ءسے خطے میں اقتصادی خوشحالی کو فروغ حاصل ہوگا اور علاقائی سالمیت اور رابطوں کو بڑھانے میں مدد ملے گی۔ انہوں نے ای سی او کے سیکرٹری جنرل حلیل ابراہیم سے گفتگو کرتے ہوئے کیا جنہوں نے منگل کو یہاں ان سے ملاقات کی۔ ای سی او کے سیکرٹری جنرل 13 ویں اقتصادی تعاون تنظیم کے اجلاس کے لئے پاکستان آئے ہوئے ہیں۔ وزیراعظم محمد نواز شریف نے اسلام آباد میں 13 ویں ای سی او کانفرنس کے انعقاد کے سلسلہ میں ای سی او کے سیکرٹری جنرل اور ان کی ٹیم کو سراہا۔ انہوں نے اقتصادی تعاون تنظیم کے رکن ممالک میں موجود مواقع، ان کے مشترکہ مفادات، ثقافتی ورثہ اور جغرافیائی قربت کا ذکر کیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان ای سی او کے چارٹر کے مطابق اس کے مقاصد کے حصول کے لئے پرعزم ہے۔