تازہ تر ین

اقتصادی تعاون تنظیم کا اجلاس, اہم اعلامیہ جاری

اسلام آباد (خبر نگار خصوصی) وزیر اعظم محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ سی پیک سے جنوبی اوروسطیٰ ایشیا کا خطہ منسلک ہوگا، اقتصادی تعاون تنظیم کو ایک طاقتور اقتصادی بلاک بنانے اور ترقی کی جانب پیشرفت کےلئے موثر ادارہ بنانے کے مشترکہ وژن کے حصول کےلئے پاکستان کے پاس بنیادی ڈھانچہ موجود ہے ¾آپس میں رابطوں کو فروغ دے کر ان اعداد و شمار میں اضافہ کر سکتے ہیں، ایشیاءکے اقتصادی اور تجارتی مرکز ہونے کے اپنے تاریخی کردار کو زندہ کر نے کا وقت آگیا ہے، ہمیں وسیع تر اتحاد کےلئے اپنی انفرادی کوششوں کو اجتماعی عمل میں تبدیل کر کے مزید مقاصد حاصل کرنے چاہئیں، ٹرانسپورٹ اور انفراسٹرکچر کے بغیر اقتصادی ترقی ممکن نہیں، موجودہ دور کے اقتصادی چیلنجز سے نمٹنا ہوگا۔ بدھ و اقتصادی تعاون تنظیم (ایکو) کا تیرہواں سربراہ اجلاس اسلام آباد میں ہوا جس میں پاکستان کے وزیر اعظم محمد نواز شریف کو تنظیم کا چیئر مین منتخب کیا گیا ۔جلاس میں اقتصادی تعاون تنظیم کے رکن ممالک آذربائیجان، قزاخستان، کرغزستان، ایران، تاجکستان، ترکی، ترکمانستان اور ازبکستان کے سربراہان مملکت و حکومت کے علاوہ چین کے خصوصی نمائندے نے شرکت کی۔ پاکستان میں افغانستان کے سفیر نے سربراہی اجلاس میں اپنے ملک کی نمائندگی کی۔ اقتصادی تعاون تنظیم 1985ءمیں قائم کی گئی۔ ابتدائی طور پر ایران، پاکستان اور ترکی اس تنظیم کے رکن تھے جس کا مقصد رکن ممالک کے مابین اقتصادی، تکنیکی اور ثقافتی تعاون کو فروغ دینا تھا۔ یہ تنظیم علاقائی تعاون برائے ترقی (آر سی ڈی) کا تسلسل ہے جو 1964ءسے 1979ءتک قائم رہی۔ 1992ءمیں ایکو میں 7 نئے ارکان کا اضافہ کیا گیا جس میں افغانستان، آذربائیجان، قزاخستان، کرغزستان، تاجکستان، ترکمانستان اور ازبکستان شامل ہیں۔افتتاحی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم محمد نواز شریف نے کہا کہ وزیراعظم پاکستان نے ترکمانستان، ترکی، ایران، تاجکستان اور آذربائیجان کے صدور سمیت دیگر شرکاءکو خوش آمدید کہتے ہوئے کہا کہ اجلاس میں چین اور اقوام متحدہ کے نمائندوں کی شرکت پر مشکور ہیں ۔انہوںنے کہاکہ یہ بہترین وقت ہے کہ آگے کی جانب پیشرفت کی جائے، علاقائی خوشحالی کے لئے رابطوں کے اپنے خواب کو حقیقت میں بدلنے کے لئے اس سے زیادہ مناسب وقت پہلے کبھی نہیں آیا۔ اقتصادی تعاون تنظیم کے سربراہ اجلاس میں تمام 10 رکن ممالک کے8 مملکتی و حکومتی سربراہان موجود ہیں، ان میں پاکستان کے علاوہ ایران، آذربائیجان، ترکی، افغانستان، تاجکستان، قزاخستان، ترکمانستان، کرغزستان اور ازبکستان شامل ہیں۔ وزیراعظم محمد نواز شریف نے کہا کہ پاکستان کا محل وقوع بہترین ہے، ملک میں سیاسی استحکام ہے اور اقتصادی تعاون تنظیم کو ایک طاقتور اقتصادی بلاک بنانے اور ترقی کی جانب پیشرفت کےلئے اسے ایک موثر ادارہ بنانے کے مشترکہ وژن کے حصول کے لئے پاکستان کے پاس بنیادی ڈھانچہ موجود ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہم آپس میں رابطوں کو فروغ دے کر ان اعداد و شمار میں اضافہ کر سکتے ہیں، یہ خطہ تاریخ میں کبھی شاہراہ ریشم کے نام سے معروف تھا، یہ تہذیبوں کا مرکز اور تجارت کا راستہ تھا، اس کے ساتھ ساتھ یہ ثقافت اور علم و دانش کی راہداری کے حوالے سے بھی جانا جاتا تھا، ہم البیرونی، فارابی، سعدی، رومی اور اقبال جیسے عظیم لوگوں کے قابل فخر وارث ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ ہم ایشیا کے اقتصادی اور تجارتی مرکز ہونے کے اپنے تاریخی کردار کو زندہ کریں۔ انہوں نے کہا کہ اس کانفرنس کا ”علاقائی خوشحالی کے لئے رابطوں کا فروغ“ کا موضوع ہمارے مشترکہ ماضی اور خوشحال مستقبل کے لئے ہمارے مشترکہ عزم کی عکاسی کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اقتصادی تعاون تنظیم کو علاقائی تعاون کی ایک مثال بنایا جا سکتا ہے اور ہمارے عوام کی زندگیاں اس کے ذریعے سنور سکتی ہیں ، اس تناظر میں اس کی اہمیت اور بھی بڑھ جاتی ہے کہ خطے کے کئی ممالک رابطوں کو فروغ دینے کے منصوبوں میں پہلے ہی بھاری سرمایہ کاری کر رہے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ خطے کے ممالک سینٹرل ایشین ٹرانس یورایشین لینڈ برج کے ذریعے تیزی سے ابھر رہے ہیں۔ ترکی اور ایران نے خطے کی ترقی کےلئے علاقائی تعاون تنظیم کے اجلاس کو ضروری قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ رابطوں کو فروغ دینے سے ہی ایشیاءمیں ترقی اور خوشحالی کویقینی بنایا جاسکتاہے ، مقاصد کے حصول کےلئے تعاون جاری رکھیں گے، رکن ممالک کو تجارت،ٹرانسپورٹ اور توا نائی کے اہم شعبوں پر توجہ دینے کی اشد ضرورت ہے ۔بدھ کو یہاں اقتصادی تعاون تنظیم کے تیرویں سربراہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ایران کے صدر حسن روحانی نے کہا کہ ہم ای سی او ممالک کو ہائی ویز کے زریعے ایک دوسرے کیساتھ منسلک کر دیں گے کیونکہ رابطوں کو فروغ دینے سے ہی ایشیاءمیں ترقی اور خوشحالی کویقینی بنایا جاسکتاہے،اس ضمن میں ایران اقتصادی تعاون تنظیم کو مزید مستحکم کرنے میں اپنا کردار ادا کرنے کیلئے تیار ہے۔انہوں نے کہا کہ 13ویں ای سی او سربراہ اجلاس کا پاکستان میں انعقاد نیک شگون ہے اور اس سے تنظیم کے طویل مدتی منصوبوں پر عملدرآمدد میں مدد ملے گی۔ایران کے صدر حسن روحانی نے کہاکہ 21 ویں صدی ایشیا کی ابھرتی ہوئی معیشت کا دورہے اورمستقبل میں مواصلاتی روابط سے یورپ اورایشیا منسلک ہوں گے۔ آذربائیجان کے صدر الہام علیوف نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے خطے میں ترقی اور خوشحالی کیلئے رکن ملکوں کے درمیان انفراسٹرکچر،رابطوں اور ٹرانسپورٹ کے شعبوں میں باہمی تعاون پر خصوصی زور دیا۔انہوں نے اسلام فوبیا کے بڑھتے ہوئے رجحان کی مذمت کی اورواضح کیا کہ اسلام امن کا مذہب ہے اور اسے دہشت گردی سے کسی صورت منسلک نہیں کرنا چاہیے۔صدر الہام نے نگورنا کاراباخ کے مسلے پر بھر حمایت پر پاکستان کا شکریہ ادا کیا۔تاجکستان کے صدر امام علی رحمانوف نے سربراہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تجارت،سرمایہ کاری اور توانائی کے وسائل کا موثر استعمال علاقائی تعاون کے اہم عناصر ہیں۔ای سی او ممالک کو خطے میں ٹرانسپورٹ اور توانائی نیٹ ورک کی سہولت کیلئے مشترکہ انفراسٹرکچرمنصوبوں پر عملدرآمد پر خصوصی توجہ مرکوز کرنیکی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ ای سی او کی سرگرمیاں رکن ممالک میں سماجی اقتصادی ترقی،غربت میں کمی اور معیار زندگی میں بہتری میں معاون و مدد گار ہونا چاہئے۔ امام علی رحمانوف نے ٹرانسپورٹ کوریڈور کے ذریعے سڑکوں اور سمندری راستوں کی ترقی کی ضرورت پر زور دیا۔امام علی رحمانوف نے کہا کہ اقتصادی تعاون تنظیم جغرافیائی لحاظ سے بہت اہم ہے اور ای سی او فورم سے مختلف شعبوں میں تعاون کی نشاندہی ہو گی۔ انہوںنے کہاکہ مشترکہ بنیادی ڈھانچے کی ترقی اوربنیادی ضرورتوں پرتوجہ دینا ہوگی ¾ رکن ملکوں کی ترقی تاجکستان کی پالیسی کا حصہ ہے۔ خطے میں قابل تجدید توانائی کے وسائل موجود ہیں، موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے مشترکہ حکمت عملی کی ضرورت ہے جبکہ مستقبل کی ضروریات کے لیے پانی کے وسائل کو محفوظ بنانا ہو گا۔امام علی رحمانوف نے کہا کہ رکن ملکوں میں مناسب شراکت داری پر بھی توجہ کی ضرورت ہے اور ترقی کے ثمرات عوام تک پہنچانے کے لیے مشترکہ کوششیں کرنا ہوں گی، مشترکہ حکمت عملی سے قدرتی آفات کے نقصانات کو کم کیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان اور خطے کے مسائل کے حل کے لیے مکمل تعاون کریں گے، ترقی کے اہداف کے حصول کے لیے وژن 2025 ءپر عملدرآمد کرانا ہو گا، ای سی او ممالک کو علاقائی اور عالمی تنظیموں کے ساتھ مل کر کام کرنا ہوگا۔ وسط ایشیائی ممالک کی راہداری کے لیے افغانستان انتہائی اہم ملک ہے اور افغانستان میں امن وامان پورے خطے کے مفاد میں ہے۔ کرغزستان کے وزیر اعظم سورن بائف جین بیکوف نے کہا کہ پاکستان کی قیادت میں اقتصادی تعاون تنظیم باہمی اقتصادی تعاون کے فوائد حاصل کرنے کے لئے تیزی کے ساتھ ترقی کرے گی۔ 13ویں اقتصادی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس کے اعلامیہ میں رکن ممالک نے انتہاپسندی، دہشت گردی اور منشیات کی اسمگلنگ کے چیلنجز سے نمٹنے کے لئے مشترکہ عزم کا اظہار کیا ہے تاکہ خطہ میں امن اور خوشحالی کے ویژن کو عملی جامہ پہنایا جا سکے، اعلامیہ میں تنظیم کے رکن ممالک کے درمیان باہمی روابط کو مزید مضبوط بنانے کے عزم کا اظہار کیا گیا ہے۔ خطہ کے ممالک کے درمیان توانائی کے شعبہ میں تعاون کی ضرورت پر بھی زور دیا گیا ہے۔ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ مشترکہ خوشحالی کے لئے روابط کا فروغ ضروری ہے۔ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ تمام گورننگ باڈیز کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ سفارشات پر عملدرآمد یقینی بنائیں۔ وزیراعظم نوازشریف نے ای سی او تنظیم کے سیکرٹری جنرل ابراہیم حلیل آکچا کے ہمراہ 13ویں ای سی او سربراہی کانفرنس کا اعلامیہ پڑھ کر سنایا۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ میں 13ویں ای سی او سربراہی کانفرنس کے خاتمہ کا اعلان کرتے ہوئے بے حد خوشی محسوس کر رہا ہوں۔ میں کانفرنس میں شرکت پر رکن ممالک کے صدور، وزرائے اعظم وفود کے سربراہوں، آبزرورز اور خصوصی مہمانوں کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ اجلاس کے شرکاءکی قیمتی آراءنے اجلاس کو کامیاب بنانے میں مدد دی ہے۔ اجلاس میں خطہ کے مسائل کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا۔ ای سی او کی توسیع کی 25ویں سالگرہ کے موقع پر سربراہی کانفرنس کی میزبانی پاکستان کے لئے اعزاز کی بات ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ تاریخی ذمہ داریوں کو ادا کرنے کے لئے ای سی او تنظیم کے سربراہوں نے ای سی او گورننگ باڈیز کو ہدایت کی ہے کہ وہ سربراہی اجلاس کے تھیم خطہ کی خوشحالی کے لئے روابط کا قیام کے مطابق خطہ کے ممالک کے درمیان کثیرالجہتی سطح پر روابط کو مزید مضبوط کرنے کے لئے اقدامات کریں۔ ان کا کہنا تھا کہ اسلام آباد اعلامیہ ہمارے مجموعی سیاسی عزم کا اظہار ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ 13ویں ای سی او سربراہی اجلاس میں ویژن 2025ءکی منظوری ایک بڑی کامیابی ہے۔ ویژن 2025ءکے تحت واضح اور قابل عمل اہداف کا تعین کیا گیا ہے۔ اس تنظیم کی ترجیحات کو حقیقت کا روپ دینے میں مدد ملے گی۔ تنظیم کے ممالک فوڈ سکیورٹی اور موسمیاتی تبدیلیوں کے حوالے سے تعاون کے لئے تیار ہیں۔ اس سلسلہ میں اعلیٰ تعلیم اور ریسرچ کے اداروں روابط قائم کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا ہے جبکہ سائنس اور ٹیکنالوجی کے شعبوں میں شراکت داری کو مضبوط بنانے پر بھی زور دیا ہے۔ ہم نے 2030ءکے ایجنڈا پر موثر عملدرآمد کے لئے تعاون پر اتفاق کیا ہے۔ اس ایجنڈا کا مقصد ہے کہ کوئی بھی پیچھے نہ رہے۔ مختلف شعبوں میں تعاون سے تنظیم کے ممالک کو ایک دوسرے کے قریب آنے میں مدد ملی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم آپس میں مل کر کام کرنے کے لئے پرعزم ہیں تاکہ خطہ کے لوگوں کی زندگی میں تبدیلی لائی جا سکے اور خطہ کو امن، ترقی اور خوشحالی کے مضبوط قلعہ میں تبدیل کیا جا سکے۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain