ڈاکٹر نوشین عمران
انہیلرز عام طور پر انہیل پمپ کے ذریعے لینے والی دوا کو کہا جاتا ہے ، اس طرح سے دوا سانس کے ذریعے اندر کھینچی جاتی ہے، اور براہ راست پھیپھڑوں تک پہنچ جاتی ہے، انہیلرز کا استعمال سانس کی نالی اور پھیپھڑوں سے متعلقہ امراض میں ہی کیا جاتا ہے ، جیسا کہ دمہ، سی او پی ڈی، پھیپھڑوں کی خرابی ، انفکشن، انفلوئنزا، ناک کی بندش، الرجی وغیرہ، بعض اوقات ان انہیلر کے ساتھ پلاسٹک چیمبریا پلاسکٹ باکس لگادیا جاتا ہے جس کے ایک سرے پر انہیلر اور دوسرا سرا منہ اور ناک کے ساتھ لگایاجاتا ہے، انہیلر سے سپرے پف چیمبر میں جانے کے بعد منہ اور ناک میں بذریعہ سانس داخل ہوتے ہیں، دیر تک اسی چیمبر میں سانس لیا جاتا ہے تاکہ دوا کی تمام مقدار جو چیمبر میں موجود ہے سانس کے ذریعے اندر داخل ہوجائے، اس طرح دوا کی مقدار ضائع نہیں ہوتی، یہ طریقہ خاص طور پر بچوں اور ایسے افراد میں کارآمد ہے جو کبھی کبھار انہیلر استعمال کرتے ہیں، دمہ یا سانس کے امراض میں آرام دینے والے انہیلر کی ادویات ایلیور کہلاتی ہیں، ان کے انہیلر کا رنگ اکثر نیلا ہوتا ہے، انہیں علامات شروع ہونے یا اندیشہ ہونے پر لیا جاتا ہے، جیسا کہ کھانسی، سانس کی رکاوٹ ، خرخراہٹ، یہ سانس کی بند نالیوں کو کھولتے ہیں ، اور علامات کم کرتے ہیں، فوری کام کرتے ہیںِ دوسرے بچاو¿ یا احتیاط کیلئے روزمرہ لیے جاتے ہیں، یہ پریونٹو ہوتے ہیں ، ان کا رنگ اکثر سرخ نارنجی براو¿ن ہوتا ہے، یہ ورم کو کم کرتے ہیں، کہا جاتا ہے کہ انہیلر کا استعمال سب سے پہلے 1778 میں کیا گیا تھا، اور پھر ان میں بہتری آتی گئی، اب انہیلر پمپ کے علاوہ نیبولائز کرنے کیلئے چھوٹی مشین بھی بازار میں مل جاتی ہے جو خاص طور پر دمے کے مریضوں کیلئے بہت کارآمد ہے، انہیلر پمپ کے ذریعے جو ادویات لی جاتی ہیں وہ براہ راست سانس کی نالی ، پھیپھڑوں میں جاتی ہیں اور ان کی بہت معمولی مقدار خون میں شامل ہوتی ہے، ان ادویات میں بند نالیاں کھولنے والی برانکاڈائلیٹر ، سوزش ختم کرنے والے سٹیرائڈرز ، جراثیم مارنے والے اینٹی مائکروب، بلڈ پریشر کم کرنے والے اینٹی ہائپر ہٹنسو، پھپھڑوں کو بند ہونے سے روکنے کے سرفکیٹنٹ ، بےہوشی والی ادویات وغیرہ شامل ہیں۔
٭٭٭