ذیابیطس کے مریضوں کو روزانہ شوگر چیک کرنے کیلئے گلوکومیٹر کا سہارا لینا پڑتا ہے، جس میں انگلی سے خون کا قطرہ لیا جانا ضروری ہے، شوگر چیک کرنے کیلئے اب کچھ ایسے نئے آلات دستیاب ہیں جن میں خون لینا ضروری نہیں، اس طرح مریض روزانہ صبح شام سوئی چبھونے کی تکلیف سے بچ جاتے ہیں۔
آسٹریلیا اور یورپ کے بعض ملکوں میں چند سال سے ”لبرافلیش گلوکومیٹر“دستیاب ہے، سکے کے سائز کا ایک آلہ بازو پر چپکا دیاجاتا ہے جو چودہ دن تک کام کرتا ہے، اس کے سگنل موبائل فون کے برابر ایک میٹر پر آتے ہیںاور بلڈ شوگر کی مقدار بتاتے ہیں، البتہ اس ایک آلے کی قیمت 90سے 100ڈالر ہے ،لیکن اسکا کچھ حصہ جلد کے اندر لگایاجاتاہے۔
گلوکو سپنس نامی ایک اور آلہ بھی بغیر خون گلوکوز لیول بتاتا ہے، اگنلی اس چھوٹے سے آلے پر رکھی جاتی ہے اور انفراریڈ شعاعوں کی مدد سے شوگر لیول کا اندازہ لگایاجاتا ہے۔
گلوکووائزمیڈیاوائزلندن کا تیار کردہ آلہ ہے ، اس چھوٹے سے آلے کو انگوٹھے اور انگلی کے درمیان پکڑا جاتا ہے اور چند سکینڈ میں شوگر کی مقدار اس آلے کی چھوٹی سی سکرین پر لکھی آجاتی ہے، امید ہے یہ آلہ سال کے آخر تک مارکیٹ میں دستیاب ہوگا۔
آئسولین نامی آلہ بازور پر بلڈپریشن ناپنے والے آلے کی طرح باندھا جاتا ہے ، روشنی کی شعاعوں کی مدد سے یہ جلد سے نیچے موجود خون کی نالیوں سے نہ صرف شوگر لیول کی جانچ کرتا ہے بلکہ بلڈ پریشر اور خون میں آکسیجن لیول کا بھی اندازہ لگاتا ہے ، یہ آلہ پولینڈ میں تیار کیاگیا ہے۔
ایک اور آلہ ”سی بی ایم“ کے نام سے دستیاب ہے ، البتہ اس کا گلوکوز سنسر حصہ جلد کے اندر ڈالا جاتا ہے اور یہ چوبیس گھنٹے مسلسل چلتا اور شوگر لیول نوٹ کرتاہے۔
گلوکوٹریک نامی آلہ بھی دستیاب ہے ، اس کا ایک سراکان پر کلپ کیطرح لگایا جاتا ہے ،دوسرا سرا آلے سے جڑا ہوتا ہے، سنر کی مدد سے گلوکوز لیول آلے کی سکرین پر آجاتا ہے۔
ان تمام آلات کی قیمت عام گلوکومیٹر کی نسبت بہت زیادہ ہے، پاکستان اور ایشیائی ممالک میں ابھی یہ دستیاب نہیں ہیں ، امید ہے بہت جلد دستیاب ہونگے۔
٭٭٭