لاہور(خصوصی رپورٹ) بابر سہیل بٹ کی ہلاکت کئی سال سے جاری دیرینہ دشمنی کا شاخسانہ، بابر سہیل بٹ گروپ اور محمود بوٹی کے نورا کشمیری گروپ کے ساتھ 13 سال قبل شروع ہونے والے دشمنی اب تک ایک درجن سے زائد افراد کو نگل چکی ہے، جس میں بابر بٹ کے والد اور بڑے بھائی بھی اس دیرینہ دشمنی کی بھینٹ چڑھ چکے ہیں۔ نورا کشمیری گروپ کے نورا کشمیری بھی اس دشمنی کے ہاتھوں جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ نورا کشمیری کے بیٹوں صاحبی اور بابر بٹ کی اسی حلقہ سے مسلم لیگ (ن)کے مقامی رہنما جو کہ اس حلقہ سے رکن اسمبلی بھی ہیں ان کے ساتھ بھی دشمنی چلتی رہی۔ اسی طرح اس دشمنی میں شیخ اصغر گروپ بھی شامل ہوا جس میں نورا کشمیری گروپ نے شیخ روحیل اصغر کے والد شیخ اصغر اور ان کے چھوٹے بھائی عقیل اصغر کو موت کے گھاٹ اتارا ۔ بابر سہیل بٹ نے پیپلز پارٹی کے ٹکٹ پر الیکشن بھی لڑا تھا اور ان کے بڑے بھائی اسرار الحق بٹ چیئرمین ہیں۔ بابر بٹ کے خلاف قتل ،اقدام قتل اور دہشتگردی کے مقدمات سمیت پولیس مقابلے کے مقدمات بھی درج ہیں۔ جبکہ اس کے ساتھ دیرینہ دشمنی کی بنا پر گزشتہ کئی سالوں سے جٹ گروپ اور بٹ گروپ اس علاقہ کے لئے بدامنی کا باعث بنے ہوئے تھے۔ گزشتہ رات بابر بٹ کے قتل ہونے کے بعد دشمنی کا ایک اور باب ختم ہو گیا۔ بابر بٹ کے بڑے بھائی اسرارالحق کا کہنا ہے کہ اس کے بھائی بابر سہیل بٹ کو دیرینہ دشمنی کی بنا پر مخالفین نے قتل کیا ہے۔ادھر بلاول بھٹو نے حکومت پنجاب سے قتل ہونے والے بابر سہیل بٹ کے قاتلوں کو گرفتار کرنے کا مطالبہ کردیا۔ ذرائع کے مطابق پارٹی رکن بابر بٹ کے قتل پر بلاول بھٹو نے تمام مصروفیات ملتوی کردیں۔ آصفہ بھٹو نے سوشل میڈیا پر پیغام دیا ہے کہ تحقیقات کرکے بابر بٹ کے قاتلوں کے خلاف مقدمہ چلایا جائے۔ ہمیں اب بھی خاموش کرانے کی کوشش کی جارہی ہے۔