اسلام آباد( نیوزڈیسک) چین کی جانب سے کراچی تا پشاور ریلوے لائن (ایم ایل 1) کے لیے 8 ارب ڈالرز کی تنہا سرمایہ کاری کی یقین دہانی کے بعد پاکستان نے ایشیائی ترقیاتی بینک (اے ڈی بی) سے قرض لینے سے انکار کردیا۔ وفاقی وزیر برائے ترقی و منصوبہ بندی احسن اقبال نے ایک نیوز کانفرنس کے دوران بتایا، ’چین کا اصرار تھا کہ دو ذرائع سے آنے والی سرمایہ کاری مسائل کا سبب بنے گی جبکہ اس کے نتیجے میں منصوبہ متاثر بھی ہوسکتا ہے’۔
اس منصوبے کے تحت اے ڈی بی کو 1700 کلومیٹر طویل اس ریلوے لائن کے لیے ساڑھے 3 ارب ڈالرز فراہم کرنے تھے جسے ملکی لاجسٹکس کی ریڑھ کی ہڈی سمجھا جاتا ہے، یہ ریلوے لائن مسافروں اور سامان کی ترسیل یقینی بنانے کے لیے دو اہم بندرگاہوں کو پورے ملک سے منسلک کرے گی۔
احسن اقبال کا کہنا تھا کہ چینی حکومت چاہتی تھی کہ اس منصوبے میں صرف ایک ذرائع کی سرمایہ کاری رہے اور اس حوالے سے پاکستان اور چین آئندہ ماہ باقاعدہ معاہدے پر دستخط کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ منصوبہ بندی کمیشن اگلے سال کے ترقیاتی پروگرام کے لیے زیادہ سے زیادہ فنڈز مختص کرنے کی کوششوں میں مصروف ہے، کیونکہ یہ موجودہ حکومت کے دور کا آخری سال ہوگا، اسی لیے حکومت ترقی کی رفتار کو برقرار رکھنے کے لیے زیادہ سے زیادہ منصوبوں کو مکمل کرنا چاہتی ہے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ ’تاہم ہمیں اپنے اس کام کے لیے اپنے ذرائع کو بھی توازن میں رکھنا ہوگا، منصوبہ بندی کمیشن اگلے سال پبلک سیکٹر میں ترقیاتی کاموں کے لیے 1 کھرب روپے کا مطالبہ کرچکی ہے جبکہ وزارت خزانہ 700 ارب روپے کی حد عائد کرچکی ہے’۔احسن اقبال کا کہنا تھا کہ وزیر خزانہ اور وزیراعظم سے درخواست کی جائے گی کہ وہ مختص فنڈز میں اضافہ کریں۔