تازہ تر ین

”مریم نواز کا پانامہ پر ٹویٹ سیاسی بیان جے آئی ٹی کے اختیارات محدود، فیصلہ نیا بینچ کریگا“ نامورتجزیہ کار ضیاشاہد کی چینل ۵ کے مقبول پروگرام میں گفتگو

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے تجزیوں و تبصروں پر مشتمل پروگرام ”ضیا شاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی و تجزیہ کار ضیا شاہد نے کہا ہے کہ پانامہ کے حوالے سے مریم نواز کا ٹویٹ سیاسی بیان ہے۔ وہ اس کیس میں فریق ہیں انہیں حق حاصل ہے لیکن معاملات عدالتی بنچ کے پاس ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جے آئی ٹی کے اختیارات بھی محدود ہیں۔ انہوں نے عدالت کی جانب سے دیئے گئے مخصوص سوالات کے جوابات جمع کرنے ہیں۔ جے آئی ٹی وزیراعظم سمیت جس سے چاہے جوابات لے سکتی ہے۔ اس کے بعد رپورٹ عدالت میں پیش کی جائے گی پھر جج صاحبان حتمی فیصلہ دیں گے۔ ملک میں بدقسمتی سے عدالتی نظام کی بنیاد اس پر ہے کہ پولیس کے چالان پر عدالت ملزم کو الزام سناتی ہے جس سے زیادہ تر ملزم انکار کر دیتے ہیں۔ پھر استغاثہ، گواہ، جرح وغیرہ طویل مدت تک کیس چلتا رہتا ہے اور بالآخر ملزم اپنے اثرورسوخ اور پیسوں سے مخالف گواہان کو اپنے حق میں کر لیتا ہے۔ چاہے وہ قتل کا ملزم ہی کیوں نہ ہو۔ آخر کار وہ بری ہو جاتا ہے۔ یہ ہمارے نظام انصاف کی اے، بی، سی ہے۔ وزیراعظم اور ان کے صاحبزادے ہائی پروفائل ملزم ہیں۔ چیف ایگزیکٹو سے کوئی ادارہ کیسے سختی سے جواب مانگ سکتا ہے۔ جواب لینے والے بھی ان سے زبانی جواب نہیں مانگ سکتے، سارے سوالات و جوابات کا معاملہ تحریری طور پر چلے گا جبکہ سوالات خود عدالت نے دیئے ہیں اس لئے جے آئی ٹی رپورٹ پیش ہونے اور عدالت کا حتمی فیصلہ آنے کا انتظار کرنا چاہئے۔ ابھی کوئی قیاس آرائی یا تبصرہ مناسب نہیں۔تاہم جے آئی ٹی جورپورٹ دے گی عوام اس پر کڑی تنقید کریں گے۔انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کا پانامہ معاملے پر قومی اسمبلی میں بحث کرنے کا فیصلہ ان کا حق ہے لیکن اس کا جواب قانون دان ہی دے سکتے ہیں کہ قومی اسمبلی کسی کو قصور وار یا بے قصور ٹھہرائے تو اس کی کیا حیثیت ہو گی، جب معاملہ بھی عدالت میں ہو۔ انہوں نے کہا کہ پانی کے نئے آبی ذخائر بننے چاہئیں لیکن جیسے عمران خان نے کہا تھا کہ جب تک سندھ کو اعتراضات ہیں وہ یکطرفہ طور پر کالا باغ ڈیم نہیں بنا سکتے۔ پرویزالٰہی کے کالا باغ ڈیم بنانے کے بیان پر بڑی حیرت ہوئی، چودھری برادران سے ادب سے درخواست ہے کہ اس وقت مشرف نے تھوڑی کوشش کی تھی، اس کا جو حشر ہوا وہ سب کے سامنے ہے۔ ہماری قومی سیاست کا المیہ یہ ہے کہ جب کوئی اقتدار میں ہوتا ہے اور پھر اپوزیشن میں جاتا ہے تو ان کے بیانات مختلف ہوتے ہیں۔ چودھری برادران کے 5 سالہ دور اقتدار میں ان کا کوئی ایک بیان بھی کالا باغ ڈیم کے حق میں نہیں آیا۔ اقتدار سے اتر کر ہر کوئی بڑے بڑے چھکے لگاتا ہے۔ مشاہد حسین نواز شریف کے سیکرٹری اطلاعات ہوتے تھے، اس وقت وہ اکثر کہا کرتے تھے کہ اگر ان کی پارٹی حکومت میں آئی اور وہ وزیراطلاعات بنے تو سب سے پہلے وزارت اطلاعات ختم کروں گا کیونکہ اخبارات کو آزادی ملنی چاہئے۔ نوازشریف وزیراعظم بنے تو مشاہد حسین کو وزیراطلاعات بنایا پھردوستوں نے ان سے پوچھا کہ آپ نے تو وزارت اطلاعات ختم کرنا تھی تو پہلے وہ مسکرا دیا کرتے تھے پھر غصہ کرنا شروع کر دیا، بالاآخر انہوں نے ماضی کی طرح اخبارات کو اپنی حکومت کے حق میں چلانے اور خلاف چلنے سے روکنے کے لئے کوئی کسر نہیں چھوڑی۔ ترجمان تحریک انصاف فواد چودھری نے کہا ہے کہ مریم نواز کے ٹویٹ پر جنہوں نے پانامہ جاری کیا تھا (آئی سی آئی جے) نے جواب دیا ہے کہ پانامہ کرپشن کی طویل داستان ہے، اس طرح کے ٹویٹ کی کوئی اہمیت نہیں۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے دیئے 7 دن ختم ہو گئے لیکن جے آئی ٹی نہیں بنی جو عدالتی حکم کی خلاف ورزی ہے۔ پی ٹی آئی کے 2 مطالبے ہیں کہ جے آئی ٹی میں دیانتدار و غیر جانبدار لوگ شامل ہوں اور اس کی ہر 15 دن بعد پیش کی جانے والی رپورٹ عوام کے سامنے لائی جائے۔ فواد چودھری نے کہا کہ وزیراعظم لیہ جلسہ میں خطاب کے دوران شدید دباﺅ میں نظر آئے، ان کی بوکھلاہٹ کا باعث پانامہ و ڈان لیکس ہیں۔ اصولی طور پر وزیراعظم کو نئے مینڈیٹ کیلئے عوام سے رجوع کرتے ہوئے انتخابات کا اعلان کر دینا چاہئے۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain