اسلام آباد (ویب ڈیسک ) سپریم کورٹ نے پاناما کیس کے فیصلے کے بعد وزیر اعظم کو جھوٹا قرار دینے والے سیاسی لیڈرز کی باتیں گری ہوئی قرار دے دیں۔ جسٹس اعجاز افضل نے کارروائی کی وارننگ دے دی ، پاناما لیکس فیصلے پر سیاستدانوں کی باتیں گمراہ کن اور گری ہوئی قرار دے دی گئیں۔ کسی جج نے وزیر اعظم کو جھوٹا نہیں کہا ، غیرذمہ دارانہ بیانات اور ججز کی کردار کشی کرنے والوں کے خلاف کارروائی ہوسکتی ہے ، جسٹس اعجاز افضل نے وارننگ دے دی۔ عدالت سے پہلے جے آئی ٹی کے نام میڈیا کو جاری کرنے پر سپریم کورٹ نے برہمی کا اظہار کیا۔ پاناما لیکس کی تحقیقات کیلئے جے آئی ٹی کی تشکیل سے متعلق سماعت کے دوران جسٹس اعجاز افضل نے ریمارکس دیئے کہ چاہے آسمان گر پڑے ، میڈیا اور سیاسی لیڈرز کے بیانات سے کوئی سروکار نہیں ، جو کریں گے آئین و قانون کے مطابق کریں گے ، سیاسی لیڈر نے قوم سے جھوٹ بولا اور یہ تک کہہ دیا کہ پاناما بینچ کے تمام ججز نے وزیر اعظم کو جھوٹا کہا ، خصوصی بینچ کے ججز نے نوازشریف کو جھوٹا قرار نہیں دیا۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ سوشل میڈیا پر افسران کے نام چلتے رہے ، افسران کے نام لیک ہونے کے ذمے دار متعلقہ اداروں کے سربراہان ہیں ، عدالتی کارروائی کا مذاق نہ بنایا جائے۔ جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ ایس ای سی پی اور سٹیٹ بینک کے موصول ناموں کی تصدیق کرائی تو منفی رپورٹس ملیں۔ میڈیا اور سوشل میڈیا کو قابو کرنا آتا ہے۔
