اسلام آباد(ویب ڈیسک) وزیر داخلہ چوہدری نثار نے کہا ہے کہ سول ملٹری تعلقات حساس معاملہ ہے اس کا تماشا نہیں بنانا چاہیئے اور نہ ہی اس پر سیاست ہونی چاہیئے پوری دنیا میں سول ملٹری تعلقات پر سیاست نہیں ہوتی لیکن پاکستان میں ہوتی ہے نیوز لیکس انتا بڑا معاملہ نہیں تھا جتنا اسے بنا دیا گیا تھا، اگر حکومت نے نیوز لیکس کی رپورٹ چھپانی ہوتی تو کمیٹی ہی نہ بنائی جاتی، وزیراعظم نے نیوز لیکس کے معاملے پر تحقیقاتی کمیٹی کی رپورٹ پر من و عن عمل کرنے کے احکامات جاری کئے تھے، نیوز لیکس کے حوالے سے تحقیقاتی کمیٹی کا نوٹی فکیشن جاری ہونے کے بعد معاملہ ختم ہو چکا اب اس پر بیان بازی پریشان کن ہے، نیوز لیکس کی رپورٹ باہمی اتفاق رائے کے بعد جاری کی گئی ہمارے دشمن چاہتے ہیں کہ پاکستان میں سول ملٹری اداروں کی لڑائی ہو اور تماشا لگے جتنی سول ملٹری ہم آہنگی کی ضرورت آج ہے پہلے کبھی نہیں تھی، اس میں رخنہ ڈالنے اور غلط طریقے سے پیش کرنے سے پاکستان کی خدمت نہیں ہو گی، جن لوگوں نے سول ملٹری تعلقات پر کرکٹ، ہاکی یا سیاست کھیلنی ہے وہ کوئی اور پچ تلاش کریں، یہ بہت بڑی زیادتی ہے کیونکہ ہم پاکستان کے مفاد اور سلامتی اور انتہائی حساس معاملات سے کھیل رہے ہیں۔جمعرات کے روز اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر داخلہ چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ گلگت بلتستان جانے والوں کے لیے این او سی کی شرط ختم کردی گئی ہے اور اس حوالے سے نوٹی فکیشن بھی جلد جاری کر دیا جائے گا تاہم غیر ملکیوں کو گلگت بلتستان جانے کے لیے این او سی لینا ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ 3 ماہ کے دوران ساڑھے 3 لاکھ شناختی کارڈز بلاک کئے گئے جس میں سے ایک لاکھ 46 ہزار شناختی کارڈ عارضی طور پر بحال کیے جا رہے ہیں، جن افراد کے شناختی کارڈز بلاک کئے گئے ان میں سے تقریبا 10 ہزار پاکستانیوں نے خود کو افغان شہری بھی رجسٹرد کروا رکھا تھا اس کے علاوہ 33 ہزار پاسپورٹ بھی منسوخ کر چکے ہیں لیکن ایک کی بھی اپیل نہیں آئی۔چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ نیوز لیکس انتا بڑا معاملہ نہیں تھا جتنا اسے بنا دیا گیا تھا، اگر حکومت نے نیوز لیکس کی رپورٹ چھپانی ہوتی تو کمیٹی ہی نہ بنائی جاتی وزیراعظم نے نیوز لیکس کے معاملے پر تحقیقاتی کمیٹی کی رپورٹ پر من و عن عمل کرنے کے احکامات جاری کئے تھے نیوز لیکس کے حوالے سے تحقیقاتی کمیٹی کا نوٹی فکیشن جاری ہونے کے بعد معاملہ ختم ہو چکا اب اس پر بیان بازی پریشان کن ہے نیوز لیکس کی رپورٹ باہمی اتفاق رائے کے بعد جاری کی گئی۔وزیر داخلہ نے کہا کہ نیوز لیکس کی رپورٹ کے معاملے پر تاثر دیا گیا کہ سول حکومت اور ملٹری آمنے سامنے آ گئے ہیں دونوں اداروں کے درمیان تعلقات میں کوئی خرابی نہیں تھی البتہ طریقہ کار پر اختلاف رائے تھا جو گزشتہ روز دور ہو گیا۔ سول ملٹری تعلقات حساس معاملہ ہے اس کا تماشا نہیں بنانا چاہیئے اور نہ ہی اس معاملے پرسیاست نہیں ہونی چاہیئے۔ پوری دنیا میں سول ملٹری تعلقات پر سیاست نہیں ہوتی لیکن پاکستان میں ہوتی ہے عوام اور ملک کو مسائل کا سامنا ہے اس پر بات کریں اور سیاست کریں۔چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ کچھ لوگوں نے جان بوجھ کر ایسی صورتحال پیدا کی جو پاکستان کے مفاد میں نہیں ہے ہمارے دشمن چاہتے ہیں کہ پاکستان میں سول ملٹری اداروں کی لڑائی ہو اور تماشا لگے جتنی سول ملٹری ہم آہنگی کی ضرورت آج ہے پہلے کبھی نہیں تھی، اس میں رخنہ ڈالنے اور غلط طریقے سے پیش کرنے سے پاکستان کی خدمت نہیں ہو گی، جن لوگوں نے سول ملٹری تعلقات پر کرکٹ، ہاکی یا سیاست کھیلنی ہے وہ کوئی اور پچ تلاش کریں، یہ بہت بڑی زیادتی ہے کیونکہ ہم پاکستان کے مفاد اور سلامتی اور انتہائی حساس معاملات سے کھیل رہے ہیں۔متحدہ بانی کے حوالے سے چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ الطاف حسین کے ریڈ وارنٹ کے لیے کام جاری ہے جو بہت جلد مکمل ہوجائے گا، متحدہ بانی کے خلاف کچھ دستاویزات صوبوں سے لینی ہیں تاہم الطاف حسین کے خلاف 15 جون سے پہلے ریڈ وارنٹ جاری ہو جائیں گے۔
غیرمعیاری غذا کا معاملہ ایف آئی اے کے حوالے کریں گے۔ وزیرداخلہ چوہدری نثار نے سول ملٹری تعلقات پر سیاست کو ملکی مفاد کے لئے نقصان دہ قرار دے دیا، کہتے ہیں ڈان لیکس کا مسئلہ اتنا بڑا نہیں تھا جتنا بنا لیا گیا تھا،سول ملٹری تعلقات کا تماشا نہیں بنانا چاہیے،سول ملٹری تعلقات پورے دنیا میں حساس ہوتے ہیں، جو لوگ اس پیچ پر کھیلنا چاہتے ہیں وہ کوئی اور پیچ تلاش کریں کیونکہ یہ پیچ مناسب نہیں ہے